پاک افغان بارڈرچمن کی بندش سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں، لالا یوسف خلجی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان امن جرگے کے سربراہ لالا یوسف خلجی نے کہا ہے کہ پاک افغان بارڈر چمن کی بندش سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں بلوچستان میں انڈسٹریز نہ ہونے کی وجہ سے پہلے ہی بے روزگاری بہت زیادہ ہے حکومت پاکستان اور طالبان مل بیٹھ کر پاک افغان چمن بارڈر کھولنے کے حوالے سے متفقہ فیصلہ کریں تاکہ سرحد کے دونوں جانب آباد شہریوں کو روزگار کے مواقع مل سکے اگر فوری طور پر پاک افغان بارڈر نہ کھولا گیا تو بلوچستان امن جرگہ عیدالاضحی کے بعدشہریوں کے ساتھ ملکر سخت احتجاج پر مجبور ہوگا۔ یہ بات انہوں نے ہفتہ کو کلی طور خان میں حاجی محمدکوخلجی کی رہائش گاہ پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی تقریب سے حاجی محمد کو، حاجی عبداللہ خان،دولت خان، حاجی عبدالقادر،نیک محمداوردیگر نے بھی خطاب کیا۔لالا یوسف خلجی نے کہا کہ بلوچستان میں لاکھوں کی تعداد میں پڑھے لکھے نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لئے روزگار کی تلاش میں دربدر کی ٹھوکریں کھانے پرمجبور ہیں صوبے میں انڈسٹری نہ ہونے کی وجہ سے روزگار کے مواقع بہت کم ہے صوبے میں اکثر عوام کا روزگار بارڈرسے وابستہ ہے لیکن بارڈر بھی بند ہونے کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں جو صوبے کے غریب عوام کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک افغان بارڈر چمن گزشتہ کافی عرصے سے بند ہے جس کی وجہ سے چمن بارڈرکے دونوں اطراف آباد پشتون قوم مختلف مسائل سے دوچار ہیں انکا کاروبار تباہ ہوکر رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان حکومت اور طالبان حکومت مل بیٹھ کر پاک افغان بارڈر چمن کھولنے کے حوالے سے متفقہ طور پر فیصلہ کریں تاکہ بارڈر کے دونوں جانب آباد لاکھوں شہریوں کو روزگار کے مواقع مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فوری طور پر پاک افغان بارڈرچمن کو تجارعت کیلئے نہ کھولا گیا تو بلوچستان امن جرگہ عیدالاضحی کے بعد شہریوں کے ساتھ ملکرسخت احتجاج پر مجبور ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے