تیسرا کوئٹہ لیٹریری فیسٹیول امید نو کا دیپ جلائے اختتام پذیر، 9کتابوں کی رونمائی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) تیسرا کوئٹہ لیٹریری فیسٹیول امیدنو کا دیپ جلائے اختتام پذیر ہوگیا، دو روزہ ادبی میلے کے دوران 46مختلف مکالمے، مباحثے منعقد ہوئے، 9کتابوں کی رونمائی کی گئی جبکہ اردو، پشتو، بلوچی، براہوی، ہزارگی زبانوں میں مشاعرے ہوئے فیسٹیول کے اختتام پر قوالی نائٹ نے سماں باندھ دیا، تفصیلات کے مطابق تیسرا کوئٹہ لیٹریری فیسٹیول منگل کو دوسرے روز بھی بیوٹمز کوئٹہ میں جاری رہا، فیسٹیول کے دوسرے روز بلوچستان میں پانی کے بحران، شہری پسماندگی، کوئٹہ شہر کے مسائل، بلوچستان میں استعمار کی تاریخ، اردو ادب، براہوی ادب، یکساں قومی نصاب، تعلیمی اداروں کے علاقائی زبانوں کی ترویج کے فروغ میں کردار، بلوچستان میں ثقافتی سیاحت کو درپیش مسائل، معاشرے کی بہتری میں رضاکاری کے کردار، معاشی بحران اور اسکی وجوہات، خواتین کے معاشرے میں کردار، خواتین کی صحت، ویکسینیشن کے فوائد،پاکستانی سینما کے عنوانات پر مباحثے اور مکالمے منعقد کئے گئے جن میں ڈاکٹر قیصر بنگالی، ڈاکٹر عاصم سجاد، ڈاکٹر قرالعین، طوبیٰ سید، ڈاکٹر سمیع ترین، صاحبہ ثمر، اقبال نظر، ڈاکٹر تاج رئیسانی، عبدالرحمن، سکندر بزنجو،ضیاء خان، عائشہ شاہد، حیات اللہ درانی سمیت دیگر نے شرکت کی فیسٹیول میں منگل کے روزسات اور ایک گانے کی اسکریننگ کی گئی جبکہ پشتو اور ہزارگی زبانوں میں مشاعروں کا بھی انعقاد کیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ دوسرے روز بھی کتابوں کی رونمائی کا سلسلہ جاری رہا اس دوران 4کتابوں کی رونمائی گئی کوئٹہ لیٹریری فیسٹیول میں پہلی بار صوبے کے مہاجر بچوں کے لئے اسٹوڈنٹس گالہ کا انعقاد بھی کیا گیا جس کے دوران مہاجربچوں کو مختلف موضوعات پر آگاہی فراہم کی گئی۔فیسٹیول کی اختتامی تقریب میں کے مہمان خصوصی وائس چانسلر بیوٹمزاحمد فاروق بازئی تھے جنہوں نے فیسٹیول میں بہترین کرداد ادااور انعقاد میں ساتھ دینے والے اسپانسرز میں شیلڈز تقسیم کیں انہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیوٹمز نے ہمیشہ صوبے میں تعلیم، مثبت سرگرمیوں کے فروغ اور بلوچستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے میں اپنا کرداد ادا کیا ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ لیٹریری فیسٹیول امید کی نئی کرن ہے جو معاشرے میں امن و آشتی کی شمع بلند کریگا اور مستقبل میں بھی ایسی تقاریب منعقد کی جائیں گی،فیسٹیول کے اختتام پر مصطفی چوہدری اور فیصل چوہدری نے ہنسے تو پھنسے کے عنوان سے مکالمے کا انعقاد کیا جبکہ فرید ایاز کی جانب سے قوالی نائٹ میں سماں باندھ دیا۔دوروزہ فیسٹیول کے دوران ہزاروں کی تعداد میں افراد نے ادبی میلے میں شرکت کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے