سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوران ہنگامہ آرائی، متعدد جگہ پولنگ معطل، دو افرادجاں بحق
کراچی(ڈیلی گرین گوادر) سندھ کے 14 اضلاع میں پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں متعدد پولنگ اسٹیشنز پر ہنگامہ آرائی، پولنگ بوتھ غائب کرنے، دھاندلی اور پولنگ عملے کو اغوا کرنے کی اطلاعات ہیں جب کہ ٹنڈو آدم میں پی ٹی آئی کے امیدوار کا بھائی جاں بحق ہوگیا۔
سندھ کے 14 اضلاع میں پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے، 5331 نشستوں پر 21298 امیدوار مدمقابل ہیں جب کہ 946 نشستوں پر امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ کامیاب قرار پاچکے ہیں۔سکھر، لاڑکانہ، شہید بے نظیر آباد اور میرپورخاص ڈویژن کے جن 14 اضلاع میں پولنگ ہوگی ان میں جیکب آباد، قمبر شہداد کوٹ، شکار پور، لاڑکانہ، کشمور، کندھ کوٹ، گھوٹکی، خیر پور، شکارپور، نوشہرو فیروز، شہید بے نظیر آباد، سانگھڑ، میرپور خاص، عمر کوٹ اور تھر پارکر شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے 1985 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور 3448 کو حساس قرار دیا گیا ہے، بلدیاتی انتخابات کے لیے 1 لاکھ 2 ہزار 682 افراد پر مشتمل انتخابی عملہ خدمات انجام دے رہا ہے۔پولنگ کے دوران متعدد پولنگ اسٹیشنز پر سیاسی جماعتوں کے درمیان تصادم ہوا ہے جس کے سبب لوگ زخمی ہوگئے، کئی وارڈز میں ہنگامہ آرائی کے سبب ووٹنگ کا عمل روک دیا گیا۔ متعدد پولنگ اسٹیشنز پر دھاندلی، ہنگامہ آرائی، پولنگ بوتھ غائب کرنے اور پولنگ کے عملے کو حبس بے جا میں رکھنے کی اطلاعت موصول ہوئی ہیں۔
ٹنڈوآدم کے وارڈ نمبر 13 میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا جس میں تحریک انصاف کے امیدوار ظفر خان گنڈا پور کا 45 سالہ بڑا بھائی قیصر خان گنڈا پور جاں بحق اور امیدوار خود زخمی ہوگیا۔ قتل کے بعد وارڈ نمبر 13 میں پولنگ کا عمل روک دیا گیا۔پی ٹی آئی کے زخمی امیدوار ظفر خان نے کہا ہے کہ پی پی کارکنان کے تشدد سے بھائی جاں بحق ہوا۔نواب شاہ کے تین پولنگ اسٹیشنز پر نامعلوم افراد کے حملے اور چند وارڈز پر کشیدگی کے باعث الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کا عمل ملتوی کر دیا گیا۔
سکھر کے علاقے پنو عاقل میں دو پارٹیوں کے درمیان تصادم ہوا ہے جس پر الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ پنو عاقل میں پولنگ اسٹیشن پر ہنگامہ آرائی کرنے والے 13 افراد کو گرفتار کر لیا گیا، الیکشن روکنے کی کوشش کو بروقت ناکام بنادیا گیا، کسی کو بھی پولنگ میں مداخلت کرنے نہیں دی جائے گی۔مٹھی میں کلوئی تحصیل کے مختلف پولنگ اسٹیشنز پر تصادم، فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں کئی افراد زخمی ہوگئے، رینجرز نے علاقے اور پولنگ اسٹیشنز پر گشت شروع کردیا۔ کلوئی کے پولنگ اسٹیشن بچو بھوت پر تصادم کے دوران ارباب عنایت پر حملے کی اطلاعات ملیں۔
سابق وزیر اعلی سندھ ارباب غلام رحیم اپنے بیٹے ارباب عنایت پر حملے کی اطلاع پر پولیس اور رینجرز کے ہمراہ بچو بھوت پولنگ اسٹیشن پہنچے۔ سیکیورٹی اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کرکے پولنگ کا عمل دو گھنٹے بعد دوبارہ شروع کروادیا گیا۔کلوئی تحصیل کے پولنگ اسٹیشن بچو بھوت پر ہی پیپلز پارٹی اور آزاد امیدوار کے حامیوں میں تصادم ہوا جس کے سبب آزاد امیدوار کے چار حامی زخمی ہوگئے جنہیں رورل ہیلتھ سینٹر کلوئی منتقل کردیا گیا۔ اسی طرح مٹھی کے پولنگ اسٹیشن ٹوبھاریو میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان جھگڑا ہوا جس میں دو افراد زخمی ہوگئے۔
چونڈکو میں پپپلز پارٹی اور جی ڈی اے کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا ہے جس کے نتیجے میں پانچ افراد زخمی ہوگئے بعدازاں پولنگ اسٹیشن کو بند کردیا گیا۔ رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر سیدہ نفیسہ شاہ نے اپنا ووٹ کاسٹ کرلیا۔ انہوں ںے وارڈ نمبر سات میں گرلز ہائی اسکول جیلانی محلہ میں قائم پولنگ اسٹیشن پر اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔چھاچھرو کی یونین کونسل سارنگیار کے پولنگ اسٹیشن گاؤں سارنگیار بہنیو میں تصادم ہوا ہے، سیاسی جماعت کے کارکنوں کی جانب سے دھاندلی کی اطلاعات ہیں۔
کشمور کی گڈو ٹاؤن کمیٹی کے وارڈ نمبر 10 میں پی پی اور آزاد امیدوار کے حامیوں میں جھگڑا ہوا جس کے بعد پولنگ روک دی گئی۔ پولیس کی اضافی نفری طلب کرلی گئی۔سانگھڑ یونین کونسل نمبر 22 کوٹ نواب میں دو گروپوں کے درمیان تصادم ہوا جس میں انتخابی کیمپ اکھاڑ دیا گیا۔ تصادم کے دوران متعدد افراد زخمی ہوگئے جس کے باعث پولنگ اسٹیشن پر پولنگ بند کروادی گئی۔
روہڑی میں یونین کونسل پھنوار پولنگ اسٹیشن اللہ جڑیو جاگیرانی میں دو گروپوں کے درمیان تصادم ہوا۔ دونوں گروپوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں دو افراد زخمی ہوگئے جس پر پولنگ روک دی گئی۔ فائرنگ کے باعث پولنگ اسٹیشن میدان جنگ بن گیا، ووٹرز میں بھگدڑ مچ گئی، پولیس کی بھاری نفری نے پہنچ کر صورتحال کو قابو میں کیا۔ روہڑی میں اب تک ایک شخص کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔
خان پور مہر کا پولنگ اسٹیشن ولو مہر میدان جنگ بن گیا، مردوں کے جھگڑے میں خواتین بھی کود پڑیں۔ جھگڑے میں درجنوں مرد اور خواتین شامل رہے۔ جھگڑا پیپلز پارٹی اور جی ڈی اے کے کارکنان کے درمیان ہوا۔ جی ڈی اے کے کارکنوں ںے پریذائیڈنگ آفیسر پر دھاندلی کا الزام عائد کیا۔ جھگڑے میں پولیس بے بس دکھائی دی اور پولنگ روک دی گئی۔ پولنگ روکنے بعد بھی سخت کشیدگی جاری رہی۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق سکھر میں حالات پُرامن ہیں، ووٹر اپنا حق رائے دہی بے خلاف و خطر استعمال کریں، پنوعاقل میں پولنگ دوبارہ شروع کر دی گئی ہے، اسی طرح کھمبر کے تمام پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ کا عمل پر امن طریقے سے جاری ہے، پولنگ مٹیریل اور پولنگ اسٹاف تمام پولنگ اسٹیشنز پر ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہے، عوام بلاخوف ووٹ کاسٹ کریں، افواہوں پر یقین نہ کیا جائے، کنٹرول روم سے رابطہ کیا جائے۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سندھ بلدیاتی انتخابات کی تمام تر نگرانی چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کر رہے ہیں، سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان مرکزی کنٹرول روم سے نگرانی کر رہے ہیں، سپیشل سیکریٹری ظفر اقبال کراچی کنٹرول روم سے مانیٹرنگ کر رہے ہیں، صوبائی الیکشن کمشنر سندھ مختلف اضلاع میں پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کر رہے ہیں۔
ترجمان کے مطابق پاک آرمی، رینجرز اور پولیس سیکیورٹی کے فرائض ادا کررہی ہے، چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ کے عمل کی نگرانی کر رہے ہیں، چند پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کے تصادم پر فوری کارروائی کی گئی، لڑائی جھگڑے والے پولنگ اسٹیشنز پر بر وقت کارروائی کر کے پولنگ جاری ہے۔
دریں اثنا صوبے بھر میں مختلف پولنگ اسٹیشنز پر ہنگامہ آرامی اور خلاف ورزیوں کی اطلاعات پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے نوٹس لیتے ہوئے فوری کارروائی کی ہدایت کردی۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ خلاف ورزی کی صورت میں بلاامتیاز قانونی کارروائی کی جائے، پولنگ میں مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات، انتخابی فہرستوں اور حلقہ بندیوں کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے جس پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کو ملاقات کی دعوت دے دی۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے سندھ بلدیاتی انتخابات، انتخابی فہرستوں اور حلقہ بندیوں کے حوالے سے تحفظات کو دور کیا جائے گا۔ انہوں ںے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو ایم کیو ایم پاکستان سے فوری طور پر رابطہ کرنے کی ہدایت کردی۔
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ ووٹ ڈال رہی ہیں، سندھ کے 14 اضلاع میں خواتین ووٹرز کی تعداد 51 لاکھ 57 ہزار سے زائد ہے، تھرپارکر میں خواتین کی بڑی تعداد پولنگ اسٹیشنوں پر پہنچ گئی، ووٹ ڈالنے کے حوالے سے خواتین کا جوش و جذبہ قابل ستائش ہے۔
14 اضلاع میں ووٹرز کی کل تعداد 1 کروڑ 14 لاکھ 92 ہزار 680 ہے جن کے لیے 2 کروڑ 95 لاکھ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں، 14 اضلاع میں 9290 ہزار پولنگ اسٹیشنز اور 29970 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق 887 یونین کونسلوں اور یونین کمیٹیوں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کی مشترکہ 887 نشستوں میں سے 135 نشستوں پر امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں اس طرح اب 752 نشستوں پر 3190 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔
ضلع کونسلر کی 794 نشستوں میں سے 107 پر امیدوار بلا مقابلہ کامیاب اور 687 نشستوں کے لیے 2604 امیدواروں میں انتخابی جنگ ہو رہی ہے۔ یونین کمیٹی اور یونین کونسل کے وارڈز کونسلرز کی 3548 نشستوں میں سے 622 پر امیدوار بلا مقابلہ کامیاب جبکہ 2926 نشستوں کے لیے 9744 امیدواروں میں مقابلہ ہے۔ٹاؤن کمیٹیوں کے وارڈ کونسلرز کی 694 نشستوں میں سے 68 پر امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں اور 626 پر 3325 امیدواروں میں مقابلہ ہے، میونسپل کمیٹیوں کے وارڈز کونسلرز کی 354 نشستوں میں سے 14 پر امیدوار بلا مقابلہ کامیاب قرار پائے ہیں جبکہ 340 پر 2435 امیدوار ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔
دوسری جانب الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں پولیس کے ساتھ رینجرز کوئیک رسپانس کیلیے موجود ہوگی، فوج سے بھی رابطہ ہے، الیکشن شفاف بنانے کیلیے کیمرے لگائے گئے ہیں اور سیکیورٹی کا موثر سسٹم وضح کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بدامنی پھیلانے والوں کےخلاف سخت کارروائی ہوگی۔ ڈسکہ کا معاملہ سب کے سامنے ہے, امیدواروں کے ساتھ ملی بھگت کرنے والے عملے کے خلاف بھی ایکشن لیا جائے گا۔