کچھ سابقہ ضلعی عہدیداروں نے اپنے استعفیٰ کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے، ترجمان بی این پی مینگل

پنجگور (ڈیلی گرین گوادر) بی این پی مینگل کے ضلعی ترجمان نے کہا ہے کہ بی این پی کے کچھ سابقہ ضلعی عہدیداروں نے اپنے استعفیٰ کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے کئی سالوں پر محیط سیاسی سفر کے ساتھیوں کی علیحدگی پر افسوس ہے اور دکھ کی بات ہے۔یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی، انہوں نے کہاکہ بی این پی بلوچستان کی قومی جماعت ہے اور بی این پی نے اپنے ورکرز کا خیال بطور خاندان کے فرد رکھا ہے۔سابقہ ضلعی عہدہداروں کی طرف سے بی این بی پر جو الزامات لگاہے ہیں ان میں صداقت نہیں ہے۔ موصوف چار دفعہ ضلع پنجگور کا صدر رہا ہے اور تمام تر پارٹی فیصلے انکی مرضی و منشاء سے ہوئے ہیں۔2013 میں بی این پی نے انکو صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ سے نوازا ہے جو کہ ایک سیاسی کارکن کیلئے اعزاز کی بات۔بی این پی میں انکا عزت احترام کا مقام تھا۔ موصوف سمیت پارٹی کارکنوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ اس جماعت نے بنایا تھا جہان وہ ممکنہ طور شمولیت کر رہے ہیں۔چالیس یونٹس کے استعفیٰ بات من گھڑت اور مبالغہ آمیز ہے۔ اس شمولیتی پروگرام میں اکثر بی این پی عوامی سے تعلق رکھنے والے لوگ بیٹھے تھے۔ ان میں رضا رئیس اپنے عزیز رشتہ داروں کے ساتھ چند ماہ پہلے سابق صدر موصوف سے ہی اختلافات کی بنیاد پر پارٹی سے علیحدہ ہوئے تھے اور ان پر الزامات کا بوچھاڑ کیا تھا جو کہ ریکارڈ پر ہے۔2019 تا 2021 کے ضلعی کابینہ کے وہ تمام یونٹس جو مستعفی سابق صدر نے بنائے ذیادہ تر جعلی تھے جس پر احتجاجاً اس وقت کے ضلعی کابینہ کے نو ممبران نے اپنے عہدوں سے استعفی دیا تھا جنکی پرواہ نہ کرتے ہوئے سابق صدر نے بیشتر دوستوں کی بائیکاٹ کے باوجود اپنے آپ کو غیر آئینی صدر منتخب کروایا تھا لیکن پارٹی کے عظیم تر مفاد کی خاطر دوستوں نے انکی ہٹ دھرمی کے باوجود قبول کرلیا تھاپنجگور خدابادان سے شہید سمیر جان یونٹ جو کہ سابقہ صدر کایونٹ ہے، جتکان سے کوکب یونٹ کے کچھ دوست، تسپ نوک آباد سے ایک یونٹ، پنجگور کے چند علاقوں کے کچھ دوست استعفیٰ دینے والوں میں شامل ہیں۔ بی این پی بلوچستان کی ایک جمہوری پارٹی ہے جس میں ہر مکتبہ فکر کے لوگ شامل ہیں۔ جن کو یہ حق حاصل کہ وہ اپنی سیاسی مستقبل کا فیصلہ کریں لیکن پارٹی پر الزام تراشی اور حقائق کو تروڑ مروڑ کر پیش کرنے کا کسی کو حق نہیں ہے۔ایک سیاسی کارکن کو زیب نہیں دیتا کہ وہ خاص عہدے کے لئے پارٹی کو قربان کردے۔ تین مہینے پہلے مرکز نے پنجگور سمیت کئی کابینوں کو مدت پورے ہونے پر ختم کرکے آرگنائزنگ کمیٹیاں تشکیل دیئے تھے۔ آرگنائزنگ کمیٹی میں کفایت اللہ اور محمد جان بھی شامل تھے لیکن موصوف نے بغیر عہدہ تین مہینہ بھی پارٹی میں گزارنا مناسب نہیں سمجھا جمہوریت اور سیاست کا تقاضا ہر گز یہ نہیں ہے کہ کسی خاص عہدہ کی خاطر پارٹی کو بلیک میل کیا جاہے۔بی این پی کو مشرف جیسے مر نے حتم نہیں کیا۔بی این پی کی طویل قومی جہد و جہد میں عظیم رہنماؤں اور شہداء کی لہو شامل ہیں۔بی این پی کے خلاف سازشوں کا فہرست طویل ہے جس کی ایک سرا ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے ہاتھ میں ہے تو دوسری سرا گمنام اور نو مولود سیاسی یتیموں کے پاس ہے مختف حیلہ بہانوں سے بی این پی کو کمزور کرنے کی کوششیں ہو رہی ہین۔ بی این پی کی جڑیں عوام میں ہیں اور بی این پی ہزاروں سیاسی کارکنوں کی پارٹی ہے اسے کمزور کرنے کوشش کرنے والے احمقوں کی جنت میں ہیں۔نظریہ اور فکر کے پیروکار سیاسی کارکن اپنے قومی مقاصد کیلئے مشکل راستوں کی صعوبتوں کا مقابلہ کرتے ہیں کسی پر احسان کرتے ہیں اور نہ ہی اپنی جدوجہد کا معاوضہ طلب کرتے ہیں۔ بی این پی پنجگور میں متحد و منظم ہے تمام تر چیلنجوں کا مقابلہ سیاسی عقل و بصیرت کے ساتھ کریگی اور سابق ضلعی قیادت کی تمام غلطیوں سے سبق سیکھ کر نئے عزم حوصلے اور سیاسی حکمت عملی سے اپنا قومی جمہوری فرض ادا کریگی اور قاہد سردار اختر جان مینگل کے مشن کو ہر گلی و کوچہ میں پہنچائیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے