بلوچستان اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث کا آغاز ہوگیا
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث کا آغاز ہوگیا حکومتی اراکین تو بجٹ میں اسکیمیں ملنے پر خوش ہیں ہی اپوزیشن اراکین بھی چار سال کے بعد تجویز کردہ اسکیموں کے فنڈز ملنے پر نہال نظر آئے، اپوزیشن اراکین نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو بہترین بجٹ قرار دے دیا۔بلوچستان اسمبلی کا اجلاس قائم مقام اسپیکر سردار بابر موسی خیل کی زیر صدارت پونے گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا،،، آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے جمعیت علما اسلام سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن اراکین زابد ریکی،مکھی شام لعل،اور عزیز اللہ آغا نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ عوام دوست بنایا گیا ہے، تمام اضلاع کو برابری کی بنیاد پر فنڈز فراہم کئے گئے ہیں،پچھلے چار سال کے دوران اپوزیشن کو فنڈز نہ دینے سے ان کے علاقوں کے میدان میں پیچھے رہ گئے ہیں،،ایسے بجٹ سے صوبہ ترقی کرسکتا ہے،رکن اسمبلی زابد ریکی کا کہنا تھا کہ ناگ سے واشک تک ایک ارب کی شاہراہ بجٹ میں رکھی گئی ہے، واشک کیلئے تعلیم، صحت اور بجلی کے حوالے سے کئی منصوبے رکھے گئے، اگر جام کمال بھی چار برسوں میں واشک کیلئیفنڈزرکھتے تو علاقے ترقی کر جاتا، پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات بشری رند اور پارلیمانی سیکرٹری پارلیمانی امور خلیل جارج کا کہنا تھا کہ آئندہ پی ایس ڈی پی کو بلا رنگ نسل قوم کی تفریق کے بغیر بنایا گیا۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اپوزیشن کے حلقوں کیلئے بھی اسکیمیں رکھی گئی ہیں،پی ایس ڈی پی میں تمام شعبوں کی طرف توجہ دی گئی ہے۔آئندہ مالی سال کے بجٹ سے 65 کے 65 اراکین خوش ہیں،،رکن اسمبلی پی کے میپ نصراللہ زیرے کا نقطہ اعتراض پر کہنا تھا کہ سابق سینیٹر عثمان خان کاکڑ کی شہادت کے واقعہ کو ایک سال گزرنے کے باوجود ان کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔ان کے شہادت کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں کمیشن قائم کیا جائے،،سابق سنیٹر عثمان خان کاکڑ،ہرنائی میں قتل کئے مزدوروں اور افغانستان زلزلے میں جان بحق افراد کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کے بعد بلوچستان اسمبلی کا اجلاس کل 25 جون کی شام چار بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔