آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ میں صوبے کے تمام حلقوں کیلئے یکساں فنڈز مختص کئے،ارکان بلوچستان اسمبلی کا اجلاس کے دوارن اظہارخیال

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان اسمبلی میں حکومت و اپوزیشن ارکان نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ میں صوبے کے تمام حلقوں کے لیے یکساں فنڈز مختص کئے و پی ایس ڈی پی میں تمام اضلاع کو یکساں نمائندگی دی گئی ہے پہلی مرتبہ بجٹ میں صوبے کے کسی حلقے کو نظر انداز نہیں کیا گیا۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو 45 منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل کی صدارت میں شروع ہوا۔اجلاس میں اپوزیشن رکن زابد علی ریکی نے سالانہ میزانیہ بابت مالی سال 2022-23 پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت بشمول وزیراعلیٰ بلوچستان خراج تحسین کے مستحق ہیں۔انہوں نے کہا کہ جام کمال خان کی حکومت نے اپوزیشن کے حلقوں کو بری طرح نظر انداز کیا تھا گزشتہ بجٹ اجلاس کے دوران ارکان اسمبلی پر بکتر بند گاڑیاں چڑھائی گئیں ان پر مقدمات درج کیے گئے ارکان اسمبلی تھانے میں تھے اور یہاں ایوان سے بجٹ منظور کرایا گیا جبکہ اس کے برعکس موجودہ صوبائی حکومت بشمول وزیراعلیٰ بلوچستان خراج تحسین کے مستحق ہیں جنہوں نے صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صوبے کے تمام حلقوں کے لیے یکساں فنڈز مختص کئے پی ایس ڈی پی میں صوبے کے تمام اضلاع کو یکساں نمائندگی دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ تین سال کے دوران نظر انداز کئے جانے والے ضلع واشک کے لیے مختلف منصوبوں کے مد میں خطیر رقم بجٹ میں رکھی ہے پی ایس ڈی پی میں واشک تا ناگ سی پیک شاہراہ کے لیے ایک ارب روپے کے فنڈز رکھے گئے ہیں نہ منصوبہ وہاں کے عوام کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے واشک کے لیے تعلیم، صحت کے شعبوں سمیت واٹر سپلائی اور توانائی کے منصوبے رکھے گئے ہیں واشک کے لیے خطیر رقم مختص کرنے پر وزیراعلیٰ بلوچستان و صوبائی کابینہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں ان کا اقدام حوصلہ افزا ہے، انہوں نے ایوان کی توجہ بیوٹمز کے ملازمین کے مسائل کی جانب مبذول کراتے ہوے کہا کہ ملازمین کے مطالبات منطورپر عمل درآمد کیا جائے۔پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات بشریٰ رند نے رواں مالی سال کے بجٹ کو تاریخی قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی حکومت کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور صوبائی کابینہ نے متعلقہ محکموں کے حکام کے ساتھ مل کر طویل محنت سے صوبے کو ایک بہترین بجٹ دیا بجٹ میں صوبے کے تمام حلقوں میں صحت، تعلیم، آبنوشی سمیت دیگر منصوبے شامل کئے گئے ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے اقلیتی امور خلیل جارج نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ عوام کے نمائندوں نے اپنا حق ادا کرتے ہوئے عوامی نوعیت کے منصوبے پی ایس ڈی پی میں شامل کرائے، بجٹ سے حکومت اور اپوزیشن کے ارکان مطمئن ہیں بلاتعصب پی ایس ڈی پی میں تمام حلقوں کو یکساں اہمیت دی گئی ہے کسی حلقے کو نظر انداز نہیں کیا گیا، عوام سے براہ راست منسلک منصوبوں کو اہمیت دی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ 75 سال میں پہلی مرتبہ یہ ہوا ہے کہ بجٹ میں پندرہ کروڑ روپے اقلیتوں کے ڈائریکٹریٹ کے قیام کیلئے رکھے گئے ہیں یہ پاکستان کا پہلا ڈائریکٹریٹ ہوگا جو بلوچستان میں قائم ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے لئے الگ محکمہ قائم ہونے سے ان کی فلاح و بہبود ہوگی انہوں نے کہا کہ نئے مالی سال کا بجٹ صوبے کی تاریخ کا بہترین بجٹ ہے جس سے نہ صرف حکومت بلکہ اپوزیشن اراکین بھی مطمئن ہیں اور یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم نفرتوں کی دیواروں کو گراکر محبتوں کو پروان چڑھائیں صوبے کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ بلاتفریق حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے یکساں منصوبے پی ایس ڈی پی میں شامل کئے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ حکومت نے صوبے میں امن و امان پر خصوصی توجہ دی ہے۔جمعیت علماء اسلام کے رکن سید عزیز اللہ آغا نے کہا کہ بجٹ میں صوبے کے تمام حلقوں کو مساوی توجہ دی گئی ہے ہمیں گزشتہ بجٹ بھی یاد ہے جب اپوزیشن ارکان پر بکتر بند گاڑیاں چڑھائی گئیں انہیں جیلوں میں بند کیا گیا انہوں نے کہا کہ 2022-23ء کے بجٹ میں صوبے کی منتشر آبادی کے پیش نظر محدود وسائل میں رہتے ہوئے حکومت نے اطمینان بخش بجٹ تیار کیا ہے حکومت نے آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رکھا تو بلوچستان بہتری کی راہ پر گامزن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی تمام تر توانائیاں بلوچستان کیلئے وقف کرنی چاہئیں تاکہ صوبہ ترقی کرے۔ جمعیت کے رکن اسمبلی مکھی شام لعل لاسی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے بلوچستان کو مثالی بجٹ دیا ہے جس سے صوبے کے عوام
مستفید ہوں گے، تمام اضلاع کی ضروریات کے مطابق ان کیلئے بجٹ میں ترقیاتی منصوبے رکھے گئے ہیں جس سے صوبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان صوبے کی تعمیر و ترقی میں حکومت کے شانہ بشانہ ہیں۔ اجلاس میں پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 17 جو ن 2021 کو پشتونخوا میپ کے مرکزی سیکرٹری و صوبائی صدر عثمان خان کاکڑ قاتلانہ حملے کی نتیجے میں شدید زخمی ہوئے جنہیں علاج کے لیے کراچی منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج شہید ہوگئے شہد عثمان لالا کی شہادت کے ملی سانحے کو ایک سال گزر چکا لیکن ان کے قتل کی تحقیقات نہ ہوسکی، ملی شہید عثمان خان کاکٹر نے ایوان بالا میں اپنے آخری تقریر کے دوران کہا تھا کہ انہیں دھمکیاں مل رہی ہیں اس وقت بھی ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ ملی شہید عثمان لالا کے قتل کی تحقیقات سپریم کورٹ کے جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں کرائی جائے آج بھی ہمارا مطالبہ ہے کہ عثمان لالا کے قتل کے تحقیقات کے لیے جسٹس فائز عیسی کی سربراہی میں کمیشن قائم کیا جائے، انہوں نے کہا کہ 31 مئی کو ہرنائی کے علاقے خوست میں مائنز دھماکے میں دو افراد شہید ہوئے 17 جون کو اسی علاقے سے 4 افراد کو اغوا کیا اور دو کو شہید کیا گیا، انہوں نے کہا کہ لوگوں کی جان و مال محفوظ نہیں حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لیں گزشتہ روز وزیرستان میں چار نوجوانوں کو شہید کیا گیا ہے اس طرح قومی تحریکوں کو کمزور نہیں کیا جاسکتا، انہوں نے استدعا کی کہ شہید عثمان کاکڑ ہرنائی اور وزیرستان میں ہونے والے واقعات میں شہید افراد کے لیے ایوان میں فاتحہ خوانی کرائی جائے۔ انہوں کہا کہ برادر ملک افغانساتان میں زلزلے کے نتیجے میں 1500 سے زائد لوگ جان بحق ہوئے ہیں اقوام متحدہ اور ہمسایہ ممالک کو افغان عوام کو اس مشکل کی گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے افغان عوام کی امداد کی جائے انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی افغان عوام سے مکمل ہمدردی کا اظہار کرتی ہے ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے کہا کہ افغانستان میں بہت بڑا سانحہ رونما ہوا ہے پاکستان سمیت دیگر ممالک کو افغانستا ن کی مدد کرنی چاہیے۔ پوائنٹ آف آرڈر پربی این پی کے رکن بلوچستان اسمبلی احمد نواز بلوچ نے کہا کہ بجٹ میں فزیوتھراپسٹس کیلئے نئی اسامیاں مختص نہیں کی گئی ہیں انہوں نے استدعا کی کہ بجٹ میں فزیو تھراپسٹس کے لئے اسامیاں مختص کی جائیں۔بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے اجلاس آج سہ پہر 4 بجے تک ملتوی کردیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے