زندگی کو خطرہ لاحق ہے،علی وزیر کا واپس جیل بھیجنے کا مطالبہ

کراچی(ڈیلی گرین گوادر)پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر نے دعویٰ کیا ہے کہ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کالج میں ان کی زندگی کو ’خطرے‘ہے، انہیں واپس جیل بھیجا جائے۔

علی وزیر کو حال ہی میں کراچی کی مرکزی جیل سے علاج کے لیے جناح ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، تاہم وہ چاہتے ہیں کہ انہیں واپس جیل منتقل کیا جائے۔ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر کیے بغیر بتایا کہ علی وزیر نے گزشتہ روز اپنا بیڈ چھوڑ دیا تھا اور ہسپتال کے احاطے میں ’احتجاج‘ میں بیٹھ گئے تھے۔انہوں نے پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنان سے خطاب بھی کیا جس میں انہوں نے اپنی سیکیورٹی کے حوالے سےتحفظات کا اظہار بھی کیا۔

کورٹ پولیس کے افسران کا کہنا ہے کہ ضلعی پولیس اور جیل کے عہدیداران نے رکن قومی اسمبلی سے گفتگو کی جو رات گئے تک جاری رہی۔عہدیدار نے بتایا کہ مذاکرات کامیابی سے ہوئے اور فیصلہ کیا گیا ہے انہیں واپس جیل منتقل کردیا جائےگا۔افسران کا کہنا ہے کہ قانون ساز پر ہسپتال میں کوئی حملہ نہیں ہوا وہ ان کے دوستوں نے بھی متعلقہ تھانے میں کوئی شکایت نہیں کی۔

قبل ازیں پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے علی وزیر نے دعویٰ کیا کہ ہسپتال میں ان پر ’ دو بار‘ حملہ کیا گیا، جس دن انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا اس روز ان پر پہلی بار حملہ ہوا تھا جبکہ دوسرا آج (خطاب سے قبل) ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’میرا مطالبہ ہے کہ مجھے واپس جیل بھیج دیا جائے مجھے یہاں تحفظات ہیں اور میرا دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی میرے پروڈکشن آرڈو جاری کر چکے ہیں، مجھے اسلام آباد بھیجا جائے تاکہ بجٹ سیشن میں شرکت کر سکوں اور اس کے بعد اپنے حلقے کے مسائل سے نمٹ سکوں‘۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ دوسرا موقع ہے جب انہیں بجٹ اجلاس سے دور رکھا گیا ہے۔

انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ جب خیبرپختونخوا کی ہری پور جیل میں تھے تو ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے گئے تھے لیکن مجھے لیکن مجھے بجٹ اجلاس میں نہیں لے جاتا گیا۔علی وزیر نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے تین سال قبل جیل حکام کو علاج کی درخواست دی تھی لیکن انہیں کسی ہسپتال میں نہیں بھیجا گیا لیکن اب انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے تاکہ انہیں بجٹ سیشن سے دور رکھا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سال میں ایک اجلاس ہوتا ہے جس میں قانون ساز اپنے ووٹرز کا سامنا کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے مطالبات ’ غیر قانونی‘ نہیں ہیں، انہوں نے کوئی کرپشن کی نہ ہی وہ کسی دہشت گردانہ کارروائی میں ملوث رہے ہیں، حیرت کی بات ہے کہ انہیں بلاوجہ بجٹ اجلاس سےدور رکھا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے