بجلی کی ناروا لوڈشیڈنگ کا عذاب مسلط کرکے ہمیں معاشی طور تباہ کیا جارہا ہے’زمیندار ایکشن کمیٹی
پشین(ڈیلی گرین گوادر) زمیندار ایکشن کمیٹی کے رہنماوں نے پشین سمیت صوبے بھر میں بجلی کی مبینہ ناروا غیراعلانیہ طویل دورانئے کے لوڈشیڈنگ کے خلاف بدھ 22 جون کو وزیراعلی ہاوس کے گھیراو کا اعلان کرتے ہوئے الٹی میٹم دیا ہے کہ اگر اس ناروا طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو کوئٹہ چمن عالمی شاہراہ سمیت صوبے بھر کی اہم شاہراہوں کو بند کرکے غیرمعینہ مدت کیلئے پہیہ جام ہڑتال کی کال دی جائیگی۔ یہاں پشین میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے زمیندار ایکشن کمیٹی کے ضلعی چیئرمین سید عبدالقہار آغا، جنرل سیکرٹری حاجی خالقداد ملکیار، صادق کاکڑ، حاجی نصرالدین، دوست محمد کٹکے زئی اور دیگر رہنماوں نے کہا کہ ہماری کھڑی فصلوں اور زراعت کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تباہ کرکے ہمارا معاشی قتل عام کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبہ بلوچستان کو بارہ سو میگاواٹ بجلی فراہمی کا فیصلہ ہونے کے باوجود صوبے کے عوام کے آئینی حقوق سے روگردانی کرتے ہوئے ہمیں صرف چار سو میگاواٹ سے بھی کم بجلی فراہم کی جارہی ہے، جو پورے صوبے کی ضروریات پوری نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں بجلی کے شارٹ فال اور ٹاور گرنے کے بے بنیاد اور جھوٹے حربوں سے ہمیں دھوکہ دیکر ورغلایا نہیں جاسکتا، وفاقی حکومت اور وزیر پانی وبجلی کے سامنے بلوچستان کی کوئی حیثیت نہیں، یہاں سے منتخب عوامی نمائندوں کی بات کو بھی کوئی اہمیت نہیں دی جارہی ہے، ہمیشہ کی طرح زرعی سیزن کے آغاز ہی سے زمینداروں کے خلاف معاندانہ پالیسی کے تحت زرعی اجناس اور کھڑی فصلوں پر بجلی کی ناروا لوڈشیڈنگ کا عذاب مسلط کرکے ہمیں معاشی طور تباہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے 75 فیصد آبادی زراعت سے وابستہ ہے جس کے خلاف بجلی کی بندش کے ذریعے روزگار کے دروازے بند کئے جارہے ہیں، انہوں نے کہا کہ 24 گھنٹوں میں صرف دو گھنٹے آنکھ مچولی کے ساتھ بجلی کی فراہمی کے سلسلے کو کسی بھی طرح قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ زمینداروں کا معاشی قتل عام بند کرکے انہیں این ایف سی ایوارڈ کے تحت 12 سو میگاواٹ بجلی کی فراہمی یقینی بنایا جائے، انہوں نے کہا وفاقی حکومت اور واپڈا کی زمیندار دشمن پالیسی نے ہمیں سخت احتجاج پر مجبور کردیا ہے، پہلے مرحلے کے تحت بدھ 22 جون کو کوئٹہ میں وزیراعلی ہاوس کا گھیراو کیا جائے گا، اور مطالبات کے تسلیم نہ ہونے کی صورت میں کوئٹہ چمن بین الاقوامی شاہراہ اور کوئٹہ کراچی شاہراہ سمیت صوبے بھر کی اہم شہراہوں پر پہیہ جام ہڑتال کرکے ان شاہراہوں پر دھرنا دیا جائے گا۔ جس کی تمام تر ذمہ داری وفاقی حکومت اور واپڈا انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ بعدآزاں ڈی سی آفس اور کیسکو واپڈا آفس پشین کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔