ٹیچنگ ہسپتال خضدار میں میڈیکل آفیسرز، لیڈی میڈیکل آفیسرز، سینئر میڈیکل آفیسرز اور نرس کی 64پوسٹس خالی

خضدار(ڈیلی گرین گوادر)ٹیچنگ ہسپتال خضدار میں میڈیکل آفیسرز، لیڈی میڈیکل آفیسرز، سینئر میڈیکل آفیسرز اور نرس کی 64پوسٹس خالی ہیں، ایک درجن سے زائد میڈیکل آفیسرز تنخواہیں خضدار ہسپتال سے لے رہے ہیں جب کہ وہ اپنی اٹییچ منٹ یا ڈپوٹیشن لگا کر خضدار سے باہر جاچکے ہیں۔ ٹیچنگ ہسپتال خضدار کی ادویات کا سالانہ کوٹہ 5کروڑ 39لاکھ روپے سے زائد ہے تاہم ادویات کی خریداری کے تمام تر اختیارات سیکریٹری ہیلتھ کی مٹھی میں بندھے ہوئے ہیں اور سیکریٹری کی سخاوت اس پیمانے کا ہے کہ وہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مصداق بہت قلیل رقم کی ادویات لیکر خضدار کو بھیج رہے ہیں۔ جن میں ڈرپ سرنج اورآنکھ کے ڈراپس کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ جب کہ آپریشن تھیٹر، ڈائلائسزکاسامان اور وارڈز کے لئے اینٹی بائیوٹک ادویات سرے سے آتے ہی نہیں، شنید ہے کہ اب ہسپتال کی ادویات کی رقم لپس ہونے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ٹیچنگ ہسپتال خضدار میں 28میڈیکل آفیسرز کی پوسٹس پر تعیناتی ہونا ہے تاہم 11میڈیکل آفیسرز کی تعیناتی خضدا رہوئی ہے ان میں سے 3حاضر جب کہ 8 میڈیکل آفیسرز کوئٹہ میں اٹیچ منٹ پر ہیں ہے ہسپتال کو25میڈیکل آفیسرز کی کمی کا سامنا ہے۔ 26لیڈی میڈیکل آفیسرز میں سے 9کی تعیناتی خضدار میں ہوئی ہے جن میں سے دو ڈپوٹیشن پر خضدار سے باہر ہیں، جب کہ 2 لیڈی ڈاکٹرز سرجن کے شعبے پر ذمہ داریاں نبہارہی ہیں۔ اس وقت بھی ہسپتال کو 20لیڈی میڈیکل آفیسرز کی کمی کا سامنا ہے۔سینئر میڈیکل آفیسر کی 6پوسٹس میں سے 3پر تعیناتی ہے جب کہ 3خالی ہیں۔ ٹیچنگ ہسپتال خضدار میں نرسنگ کی کل 18پوسٹس ہیں جن میں سے2پر تعیناتی ہے جب کہ 16پوسٹس خالی ہیں۔خضدار ٹیچنگ ہسپتال جو کہ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے نام سے مشہور و معروف ہے جس میں پورے ایک ڈویژن کے سات اضلاع کے مریض علاج کے لئے آتے ہیں اس کے باوجود ہسپتال کو بے حد مسائل کا سامنا ہے۔ پانی اور بجلی کے حوالے سے بھی ہسپتال انتظامیہ اور مریضوں کو دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔او جی ڈی سی ایل اور بولان مائننگ کے تعاون سے سی ایس آر فنڈ کی مد میں خضدار ہسپتال کے لئے گریڈ اسٹیشن سے ایک الگ بجلی کا فیڈر لنک ہونا تھا تاہم ایک طویل عرصہ گزرجانے کے باوجود بجلی کے اس منصوبے پر عملد رآمد نہیں کیا جارہاہے جس کی وجہ سے بجلی لوڈ شیڈنگ مریضوں کے علاج اور مشینری کو چلانے میں بڑی رکاوٹ ہے۔ایم آر آئی مشین کی سہولت سے بھی خضدار ٹیچنگ ہسپتال کولیس کرنا تھا تاہم ایم آر آئی مشین کے لئے کل وقتی یعنی 24گھنٹے بجلی کا ہونا لازمی ہے۔ ایم آر آئی مشین میں ایک ایسا گیس سسٹم ہے کہ اگر بجلی لوڈ شیڈنگ ہوجاتی ہے تو یہ ناکارہ ہوجاتا ہے اور کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اس وجہ سے ایم آر آئی مشین لگنے ہیں تاہم اب تک نہیں لگ رہاہے جس کی بڑی وجہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہے۔ ٹیچنگ ہسپتال خضدارکاایم ایس تن تنہاء مسائل سے لڑرہاہے وہ روزانہ صبح سویرے ہسپتال آکر بجلی، پانی کے مسائل کو دیکھتا ہے اور پھر ہسپتال کے وارڈز کا دورہ کرکے تمام مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرتا ہے تاہم ایک فرد کس حد تک مسائل حل کرسکتا ہے اپنی بساط کے مطابق ایم ایس خضدار کی حتی الوسع کوشش ہوتی ہے کہ وہ ہسپتال کے مسائل حل کریں تاہم جب بالائی سطح سے سرپرستی ہوگی اور وسائل ہسپتال کو مہیا کئے جائیں گے تو مسائل حل کئے جاسکتے ہیں ۔خضدار ٹیچنگ ہسپتال کے یہ تمام تر مسائل حل طلب ہیں جس میں میڈیکل آفیسرز کی تعیناتی ور دیگر بنیادی مسائل حل کرکے خضدار اور آس پاس کے مریضوں کے علاج کو سہولیات دی جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے