حکومت کی تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی کارروائی میں حصہ لینے کی دعوت
اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر)قومی اسمبلی اجلاس کے دوران حکومت نے ایک بار پھر تحریک انصاف کو ایوان کی کاروائی میں حصہ لینے کی دعوت دی ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرایازصادق نے کہا کہ عمران خان کنپٹی پر پستول رکھ کر الیکشن نہیں لےسکتے، ہم انہیں پہلے کی طرح دعوت دیتے ہیں گالیاں بہت دے لیں اب آئیں ایوان میں بیٹھیں،نیب اور الیکشن کے حوالے سے دونوں قوانین پر نوٹیفیکیشن کل جاری ہوجائے گا۔ صدر مملکت نے الیکشن اور نیب قوانین پر دستخط نہ کرکے پی ٹی آئی کارکن ہونے کا ثبوت دیا۔
حسین الہی نے کہا کہ اب کیوں کسی کا ضمیر کیوں نہیں جاگ رہا اب مہنگائی مارچ کرنے والوں کو شرم نہیں آتی آج مہنگائی کے خلاف آواز اٹھانے والی پی ٹی آئی پر تشدد کیا جارہا ہے بلاول بھٹو زرداری نے کراچی اسلام آباد تک مارچ کیا انہیں کسی نے روکا مولانا فضل الرحمن آئے کسی نے روکا مریم نواز مہنگائی مارچ لیکر اسلام آباد آئیں کیا کسی نے روکا عوام نے اب فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کس کے ساتھ ہیں عوام کسی غیر ملکی طاقت کے پروردہ لوگوں کے پیچھے نہیں چلیں گے، یہ حکومت ریاست کے اداروں اور مہنگائی کے خلاف بات کرنے والی پی ٹی آئی کو لڑانا چاہتے ہیں پاکستان کے عوام بخوبی سمجھنے لگ گئے ہیں مہنگائی کی وجہ یہ امپورٹڈ حکومت ہے۔
رکن اسمبلی مولاناعبدلاکبرچترالی نے کہا کہ چترال میں بجلی کی لائنز پر کنڈی ڈالنے کا مسئلہ نہیں ہےچترال میں لوگ بجلی کا بل بھی سو فیصد ادا کرتے ہیں اور بجلی بھی بنا کر سسٹم کو دیتا ہےچترال کو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مکمل استثنیٰ دینی چاہیے لیکن وہاں لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔
ن لیگ کے رکن اسمبلی چودھری فقیر حسین نے کہا کہ وہاڑی میں بارہ سالہ بچی کو اغوا کیا گیا تھا ابھی مجھے میسج آیا ہے کہ اس بچی کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیامیں آج بجٹ پر تقریر کی تیاری کرکے آیا تھا میں بجٹ پر تقریر نہیں کروں گا ،مجھے رولنگ چاہئے۔قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر زاہد درانی نے رولنگ دی کہ آئی جی پنجاب بچی کے قاتلوں کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچائیں اور رپورٹ پیش کریں۔
رکن اسمبلی صلاح الدین ایوبی کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی حکومت ملک کو تباہی کی طرف کے گئی ۔مولانا فضل الرحمان نے پہلے دن کہا تھا یہ معیشت تباہ کردے گا ساڑھے تین سال سڑکوں پر عوام کیلئے لڑے ۔مہنگائی ایک حقیقت ہے لیکن ساڑھے تین سال کا گند دو مہینے میں ختم نہیں کیا جاسکتا معیشت تباہ ہے آئی ایم ایف پیسے نہیں دے رہا بلوچستان میں بجلی نہیں لوگ سڑکوں ہر ہیں بلوچستان میں ٹیوب ویلز کو سولر پر تبدیل کیا جائے بلوچستان کی زراعت کو بچانے کیلئے کم از کم آٹھ گھنٹے بجلی ہونی چاہیے ایم این ایز کو ملنے والا تیل کم کیاجائے حکومت کرپشن کو روکنے پر توجہ مرکوزکرےنوجوان نسل کو جدید تعلیم دیں بنگلہ دیش ہم سے آگے نکل گیاکل کو افغانستان بھی آگے نکل سکتا ہے۔قومی اسمبلی کا اجلاس کل ڈیڑھ بجے تک تک ملتوی کر دیا گیا۔