سینیٹ اجلاس، بلوچستان میں پانی کے مسئلے پر اراکین کا واک آؤٹ
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) سینیٹ اجلاس کے دوران اراکین اسمبلی بلوچستان میں پانی کے مسئلے پر ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔سینیٹ اجلاس اسپیکر صادق سنجرانی کی زیرصدارت شروع ہوا۔ بلوچستان میں پانی کا مسئلہ سینیٹر دنیش کمار نے اٹھایا جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اراکین سمیت طاہر بزنجو نے بھی ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔چیئرمین سینیٹ نے بلوچستان میں پانی کے ایشو پر ارسا سے رپورٹ طلب کر لی۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ معاشی طور پر عوام کو مختلف طریقوں سے قتل کیا جا رہا ہے اور حکومت کی اس وقت بھی تسلی نہیں ہو رہی۔ کورونا دوبارہ سے شروع ہو چکا ہے لیکن اس بات کو کیوں چھپایا جا رہا ہے ؟
انہوں نے کہا کہ این سی او سی کو غیر فعال کر دیا گیا اور کئی لوگوں کی فون کالز آ رہی ہیں کہ ہمیں کورونا ہو گیا ہے۔ کورونا اور مہنگائی کے خلاف کوئی خبر نہیں آ رہی۔ ہاؤس اور کمیٹیوں میں بھی ماسک پہنے جائیں۔
سینیٹر رضا ربانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہاؤس میں بجٹ پر بحث ہو رہی ہے لیکن ایک وزیر بھی موجود نہیں۔ وزیر خزانہ اور وزیر مملکت یہاں ہونا چاہیے تھا۔ چیئرمین سینیٹ یقینی بنائیں کہ وزرا یہاں موجود رہیں۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ گزشتہ روز وزرا اجلاس میں آئے تھے اور وزارت خزانہ کے لوگ یہاں بیٹھے ہیں جو منٹس نوٹ کر رہے ہیں۔ وزرا اجلاس میں آئیں گے۔
قائد حزب اختلاف سینیٹر شہزاد وسیم نے ایوان میں وزرا کی عدم حاضری پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شرم کا مقام ہے ایوان میں کوئی وزیر موجود نہیں۔ کہاں ہے 50 رکنی کابینہ؟ لاپتہ وزراکی پٹیشن کی درخواست کرتا ہوں اور ساتھ والے ایوان میں بھی الو بولتے ہیں۔سینیٹر شہزاد وسیم کی جانب سے الو کا لفظ استعمال کرنے پر حکومتی بینچ سے ناراضگی کا اظہار کیا گیا اور سینیٹر مولا بخش چانڈیو الو کا لفظ استعمال کرنے پر قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم پر برس پڑے۔