مشرف کی واپسی کا فیصلہ ہم نہیں کرینگے، یہ فیصلے کہیں اور ہونگے،یوسف رضا گیلانی
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) سینیٹ میں بھی سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق سینیٹرز نے اظہار خیال کیا ہے۔ تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کی واپسی کا مخالف نہیں، یہ پاکستان کسی کی چراگاہ نہیں ہے، آئین اور اداروں کو پامال کرنے والوں کو پاکستان آنےکی اجازت ہونی چاہیے لیکن قانون اپنا راستہ اختیار کرے ، جو 8 ہفتےکے لیے باہر گئے ہیں انہیں بھی واپس آنا چاہیے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر یوسف رضاگیلانی کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ہم نہیں کریں گے، یہ فیصلے کہیں اور ہوں گے، جب وہ باہر گئے تھے تو کیا آپ روک سکے تھے ؟ جب وہ آئیں گے تو کیا آپ روک سکیں گے؟یوسف رضاگیلانی کا کہنا تھا کہ جب پرویز مشرف یہاں تھے تو میں نےکہہ دیا تھا کہ میں نے مشرف کو معاف کردیا، پرویزمشرف آنا چاہتےہیں تو یہ ان کا پاکستان اور ان کا گھر ہے، پرویزمشرف کے ملک واپس آنے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، لیکن سب کے ساتھ سلوک ایک جیسا ہونا چاہیے۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمدکا کہنا تھا کہ پرویزمشرف کو لانے کی باتیں ہو رہی ہیں، میاں نوازشریف کا بھی بیان آیا ہے، ملک اور آئین کے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے،ہم مجبور ہیں، ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہیں،عملاً غلام ہیں۔سینیٹر مشتاق احمدکا کہنا تھا کہ پرویزمشرف 10 سال سے سیاہ سفیدکے مالک رہے، 2 بار آئین توڑا،عدلیہ پرشب خون مارا، سابقہ چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا، پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا فیصلہ موجود ہے، پرویزمشرف کو لایا جاتا ہے تو پھر جیلوں کے دروازے کھول دیں، عدالتیں بندکردیں، ان کی پھرکوئی ضرورت نہیں۔
جے یو آئی کے سینیٹر غفور حیدری کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف بیمار ہیں، وہ زندگی موت کی کشمکش میں ہیں، اس صورت حال میں ہم کہیں وہ پاکستان نہ آئیں اور رکاوٹ بنیں تو یہ مناسب نہیں ہوگا۔سینیٹر غفور حیدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف بھی علاج کے لیےگئے تھے، میں مشرف دور میں قید با مشقت کاٹ چکا ہوں، اب مشرف کی حالت غیر ہے ،ان کو واپس لایا جائے تو ہمیں مشکل پیدا نہیں کرنی چاہیے۔