امپورٹڈ حکومت کو غریب طبقے کی نہیں امریکا کی فکر ہے،عمران خان
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) سابق وزیراعظم عمران خان نے وفاقی دارالحکومت میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری لاک ڈاؤن نہ لگانے کی پالیسی کے باعث پاکستان کی معیشت وبائی صورتحال میں بھی کمزور نہیں ہوئی اور عوام بیروزگاری سے محفوظ رہی۔
ان خیالات کا اظہار چیئرمین پاکستان تحریک انصاف و سابق وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مزدور طبقے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت پیٹرولم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے غریب طبقے پر مہنگائی کا مزید بوجھ بڑھا دیا۔امپورٹڈ حکومت جب 60 روپے لیٹرو پیٹرول بڑھا رہی تھی اس وقت بھارت میں پیٹرولم مصنوعات کی قیمتوں میں 25 روپے کمی جارہی تھی کیوں کہ بھارت روس سے 40 فیصد کم قیمت پر پیٹرول خرید رہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ ہم روس سے سستا پیٹرول خریدنے کا معاہدہ کررہے تھے مگر بیرونی سازشوں کے ذریعے ہماری حکومت کا خاتمہ کردیا گیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے مزدوروں کو میرا پیغام ہے کہ جب میں کال دوں تو عوام نے باہر نکلنا ہے اور امپورٹڈ حکومت پر دباؤ بڑھانا ہے کیوں کہ انہیں عوام کی کوئی فکر نہیں ہے بلکہ انہیں امریکا کی فکر ہے اور امریکا جو حکم دے دیا موجودہ حکومت وہی کام کرے گی۔انہوں نے بتایا کہ کرونا کی وبائی صورتحال کے دوران دنیا نے لاک ڈاؤن لگایا مگر ہم نے نہیں لگایا، جس پر اپوزیشن جماعتوں نے ہمیں بہت برا بھلا کہا اور وبا سے اموات کا ذمہ دار عمران خان (مجھے) قرار دیا۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگر میں لاک ڈاؤن لگا دیتا تو دیھاڑی دار مزدور کیسے کماتا، امپورٹڈ حکومت کو غریب طبقے کی نہیں، صرف امریکا کی فکر ہے۔عمران خان نے کہا کہ میں نے اپوزیشن سے سوال کیا کہ ووہان میں لاک ڈاؤن لگا تو چینی حکومت نے گھر گھر جاکر عوام کو کھانا اور امداد فراہم کی مگر ہم نے پاکستان میں لاک ڈاؤن لگا دیا تو اپنے غریب طبقے کو کیسے کھانا اور امداد پہنچائیں گے لیکن اپوزیشن نے میرے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دئا۔انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن نے الٹا میرے خلاف ایف آئی آر کٹوانے کی باتیں شروع کردیں کہ اگر کرونا وبا سے کوئی بھی مرا تو اس کا ذمہ دار عمران خان ہوگا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ آج تمام ممالک مانتے ہیں کہ دنیا کے پانچ ممالک ایسے تھے جنہوں نے وبائی صورتحال میں بھی اپنے ملک کی معیشت کو عوام کو وبا سے بچایا اور ان پانچ ممالک میں ایک پاکستان ہے۔
بھارت میں مودی نے لاک ڈاؤن لگایا تو معیشت 7 فیصد گر گئی، بیروزگاری بڑھ گئی اور لوگ بھوکے مرنے لگے لیکن ہم نے اپنی انڈسٹری کو روکا نہیں، زراعت کو روکا نہیں اسی وجہ سے ہماری برآمد بڑھی۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے 12 ہزار روپے ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو پہچنایا کیوں کہ ہمیں پتہ تھا کہ غریب عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑہا ہے، ہم نے معیشت بچانے اور عوام کو بیروزگاری سے بچانے کےلیے انڈسٹریوں کو پیسے دئیے تاکہ وہ ملازمین کو نہ نکالیں۔
عمران خان نے صحت کارڈ اور عوام کو 12 ہزار روپے ماہانہ دینے کے اقدام سے متعلق کہا کہ ہم نے 12 ہزار روپے ماہانہ ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو پہچنایا کیوں کہ ہمیں پتہ تھا کہ غریب عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑہا ہے، ہم نے معیشت بچانے اور عوام کو بیروزگاری سے بچانے کےلیے انڈسٹریوں کو پیسے دئیے تاکہ وہ ملازمین کو نہ نکالیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میں بڑے فخر سے کہتا ہوں کہ ہم نے پناہ گاہیں بنائیں جو خصوصی طور پر مزدوروں کیلئے بنائی گئی تھیں تاکہ جو دوسرے شہروں، علاقوں سے مزدوری کرنے آتے ہیں وہ ان پناہ گاہوں میں پناہ لیں جہاں انہیں صبح اور شام کا کھانا مفت فراہم کیا جاتا تھا اور اپنی کمائی ہوئی دیھاڑی اپنے گھروں کو بھیجیں۔