آئی ایم ایف کو خوش کرنے والے قوم کی خوشحالی کا بھی سوچ لیں، عبدالحق ہاشمی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ آئی ایم ایف کو خوش کرنے والے قوم کی خوشحالی کا بھی سوچ لیں۔ اے پی ڈی ایم وپی ٹی آئی کی وجہ سے ملک اور اس کی معیشت آئی ایم ایف کے حوالے کی گئی ہیں کئی دہائیوں سے ملک کے اختیارات پر قابض ٹولہ ہی ہمارے مسائل کے ذمہ دارہیں اب ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دیانت وایمانداری سے ملک کی ترقی وخوشحالی کیلئے منصوبہ بنائیں۔آئی ایم ایف کے ملازمین ملک کو ترقی دینے کے بجائے آئی ایم ایف کوترقی دے رہے ہیں۔سودی معیشت تباہی وبربادی کا راستہ ہے جماعت اسلامی ان لٹیروں کے خلاف قیام پاکستان سے ہر فورم پر آوازبلند کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیرخزانہ کی جانب سے قوم کو آئی ایم ایف کے ناخوش ہونے کی اطلاع دینا اور سخت فیصلوں کا عندیہ دینا قابل افسوس اور لمحہ فکریہ ہے۔ عوام پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ گئے ہیں۔ ایک طرف ریلیف کے نام پر لولی پا پ دیا جارہا ہے تو دوسری طرف وزیر خزانہ حکومت پاکستان کی بجائے آئی ایم ایف کی نمائندگی کررہے ہیں، اور انہی کے ایجنڈے کو آگے لے کر چل رہے ہیں۔ صوبائی حکومت بلوچستان کے عوام کیلئے اپنے بجٹ میں زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرے۔ تنخواہوں اور پنشن میں مہنگائی کے بڑھنے کی رفتار سے اضافہ ناگزیر ہے۔ اکنامک سروے معاشی بحران کی سنگینی کی طرف اشارے کررہے ہیں۔ جب تک آئی ایم ایف کی مداخلت برقرار رہے گی اس وقت تک عوام کی زندگی میں خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ سرکاری اداروں کی نجکاری کی خواہش رکھنے والے غریب عوام کو دو وقت کی روٹی اور روزگار سے بھی محروم کرنا چاہتے ہیں۔ اگر حکمران ادارے ٹھیک نہیں کرسکتے، اداروں سے کرپشن کا قلع قمع نہیں کرسکتے اور ان کو منافع بخش نہیں بناسکتے تو ان نا اہلوں سے ملک چلانے کی امید کیسے کی جاسکتی ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ سودی معاشی نظام کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ سودی نظام تمام مسائل کی بنیادی جڑ ہے، حکومت نے اس کے لئے روڈ میپ دے۔ ملک میں معاشی عدم استحکام اور بے یقینی کی صورتحال بڑھتی چلی جارہی ہے۔ ایک غیر سرکاری سروے کے مطابق ملک میں 45فیصد لوگ اپنی مالی حالت سے شدید پریشان ہیں۔ 90فیصد روزگار کے تحفظ بارے غیر یقینی کا شکار ہیں،جبکہ 89فیصد لوگوں کی قوت خرید متاثر ہوئی ہے۔91فیصد لوگ بچت ختم ہو کر رہ گئی ہے۔المیہ تو یہ ہے کہ 60فیصد پاکستانی بہتر مستقبل کی امید ختم کرچکے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے