منی لانڈرنگ کیس شہباز شریف حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

منی لانڈرنگ کیس کی سماعت میں عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔تفصیلات کےمطابق سپیشل سینٹرل کورٹ لاہور میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے موقع پر عدالت نے شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر کی حاضری لگانے کا حکم دیا۔دوران سماعت وزیراعظم شہباز شریف روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ میرے وکیل نے میری ضمانت کے حوالے سے تمام دلائل دے دیے ہیں، میرا حق ہے کہ میں اپنی ضمانت کے حوالے سے اپنی صفائی دوں، میرے خلاف کرپشن کا کوئی کیس ثابت نہیں ہوا ہے، مجھ پر سنگین الزامات لگائے گئے، میں نے درجنوں پیشیاں بھگتی ہیں۔سماعت کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے میری گرفتاری کا کوئی راستہ نکالنے کے لیے چالان میں تاخیر کی، دوران سماعت جج نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ شوگر ملز میں آپ کا کوئی شیئر نہیں ہے؟ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ شوگر مل کا ڈائریکٹر ہوں نہ مالک نہ شیئر ہولڈر، میں نے منی لانڈرنگ، کرپشن کرنی ہوتی تو میں جو فائدہ لیگلی لے سکتا تھا وہ لے لیتا۔وزیراعظم نے عدالت میں کہا کہ میں نے منی لانڈرنگ کر کے منہ کالا کرانا ہوتا تو خاندان کی شوگر ملز کو نقصان کیوں پہنچاتا، شوگر ملز کو سبسڈی نہیں دی تاکہ قومی خزانے پر بوجھ نہ پڑے، میں نے یتیموں اور بیواؤں کے خزانے کو اُن ہی پر استعمال کیا۔شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ خدا کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں ایف آئی اے نے جتنے بھی فیکٹس بتائے جھوٹے ہیں، میں نے 2011-12 میں بے روزگار غریب بچے بچیوں کو بولان گاڑیاں دیں، 2015 میں ہم نے 50 ہزار گاڑیوں کا منصوبہ شروع کیا، یہ 99 اعشاریہ 99 فیصد وہی الزمات ہیں جو نیب نے لگائے۔وزیراعظم نے عدالت سے کہا کہ آپ سے پہلے جج نے سختی کی کہ چالان مکمل کیوں نہیں کرتے، اس عدالت میں کیس ٹرانسفر ہونے سے پہلے درجنوں بار پیش ہوا، جب میں اپوزیشن میں تھا تو نیب اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ گیا ہی نہیں، پراسیکیوشن نے کہا کہ یہ منی لانڈرنگ اور کرپشن کا کیس نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے