آئی ایم ایف نے معیشت کو تباہ،ملک کو گروی رکھ کر اسٹیٹ بنک پر قبضہ کر لیا،مولانا عبدالحق ہاشمی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ اے پی ڈ ی ایم اورپی ٹی آئی کے پیش کردہ بجٹ میں کوئی فرق نہیں دونوں آئی ایم ایف کی ہدایات،سرمایہ داروں کے سرمائیے کے تحفظ اورغریب عوام کیلئے الفاظ کے ہیر پیر کے سواکچھ نہیں۔آئی ایم ایف نے معیشت کو تباہ،ملک کو گروی رکھ کر اسٹیٹ بنک پر قبضہ کر لیااس وقت بھی ملک آئی ایم ایف کے ملازمین واسٹبلشمنٹ چلا رہے ہیں۔جماعت اسلامی ملک کو آئی ایم ایف کے غلاموں،معاشی دہشت گردوں سے کی گرفت سے نجات دلائیگی۔قوم الیکشن میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیں بدقسمتی سے عوام کامنتخب نمائندوں،مقتدرپارٹیوں کی بدعنوانی وعدہ خلافی غلط بیانی،یوٹرن کے نام پر جھوٹ بولنے کی وجہ سے سیاست وسیاستدانوں پر سے اعتما داُٹھ گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی خدمت ودیانت کے نئے ریکارڈبناکر عوام کولٹیروں سے نجات دلاکر قوم کو اسلامی دیانت دار حکومت وقیادت دیگی قوم نے جماعت اسلامی کا ساتھ دیا تو ترقی وخوشحالی کے نئے دور کا آغازہوگا بلوچستان بھر میں سخت گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ وآنکھ مچولی،پینے کے پانی کی قلت نے عوام الناس سمیت تاجروں،زمینداروں سمیت ہر طبقے کو شدید متاثر کیا انڈسٹری نہ ہونے،زرعی ٹیوب ویلزکی وجہ سے بلوچستان میں بجلی کا دیگر صوبوں کی نسبت بہت کم استعمال ہوتا ہے اس لیے صوبے کو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے استثنیٰ دیا جائے۔ بلوچستان کے اکثرعوام کا دارومدار زراعت پر ہے بدقسمتی سے بجلی کی قلت،حکومت کی غفلت کی وجہ سے زراعت ومعیشت تباہ ہوگئی ہے بجلی کی لوڈشیڈنگ نے زراعت،معیشت ومعاشرت او رتجارت کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے زمیندار کسان سمیت ہر طبقہ نان شبینہ کے محتاج ہوگیے ہیں۔اکثرمنتخب نمائندوں وسیاسی پارٹیوں نے عوام سے بجلی لوڈشیڈنگ وبے روزگاری سے نجات کے وعدے پر ووٹ لیے تھے اب منتخب نمائندوں اور حکومت میں بیٹھے نمائندوں کو وہ وعدے ودعوے یادنہیں جس کی وجہ سے حالات اس نہج پر پہنچ گیے ہیں کہ دیہاتوں میں بیس گھنٹے اور شہروں میں دس سے بارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے جس سے ہر طبقہ شدید متاثراور نظام زندگی شدید متاثرہواہے جماعت اسلامی عوامی مسائل پرآوازبلنداور حل کیلئے ہر پلیٹ فارم استعال کریگی عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں تاکہ مسائل وپریشانیوں سے نجات ملیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے