وفاقی بجٹ میں بلوچستان کے شاہراہوں کو دورویہ کرنے کیلئے فنڈزکو مبہم رکھا گیا ہے جو نیک شگون نہیں، فدا حسین دشتی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ بلوچستان کے صدر فدا حسین دشتی اور سنیئر نائب صدر محمد ایوب مریانی و دیگر نے وفاقی بجٹ برا ئے سال 2022-23کو سخت بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں بلوچستان میں شاہراہوں کو دورویہ کرنے کیلئے فنڈز اور صوبے کے طلبا ء کے اسکالر شپس کی تعداد کو مبہم رکھا گیا ہے جو نیک شگون نہیں، تاجروں اور صنعتکاروں کو40.5ارب روپے کے کلیم اور سیلز ٹیکس ریٹرنز کی فوری ادائیگی،زرعی مشینری پر کسٹم ڈیوٹی،سولر پینلز پر سیلز ٹیکس کا خاتمہ خوش آئند ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ بلوچستان میں وفاقی بجٹ کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔فدا حسین دشتی،محمد ایوب مریانی و دیگر کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں تنگ اور خستہ حال شاہراہوں کی وجہ سے آئے روز افسوسناک حادثات رونما ہو رہے ہیں جن میں انسانی جانوں کا بڑے پیمانے پر نقصانات سب کے سامنے ہیں گزشتہ روز قلعہ سیف اللہ میں ویگن حادثہ میں 22افراد جان سے گئے اس سلسلے میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے عہدیداران و ممبران نے وزیراعظم کی توجہ بھی مبذول کرائی تھی جس پر انہوں نے بلوچستان میں شاہراہوں کی حالت زار بہتر بنانے اور کوئٹہ کراچی شاہراہ کو دورویہ بنانے کے لیے اقدامات کی یقین دہائی کرائی مگر آج بجٹ میں شعبہ مواصلات کیلئے 202ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جس سے ہمیں بلوچستان میں شاہراہوں کی حالت بدلتی نظر نہیں آرہی،انہوں نے کہا کہ لگڑری گاڑیوں پر ٹیکس میں اضافے کے اعلان کے ہم مخالف نہیں تاہم تعمیراتی اشیا پر ریلیف نہ دینا درست نہیں ہے ہم چاہتے ہیں کہ 400اشیا پر عائد کردہ ٹیکسز سے لینڈ روٹ کے ذریعے امپورٹ کئے جانے والے آئٹمز کو مستثنیٰ قرار دیا جائے انہوں نے کہا کہ ہم بجٹ میں بلوچستان اور خیبر پشتونخوا میں ضم کئے جانے والے اضلاع کے طلبا و طالبات کے لیے 5000وظائف کا اعلان خوش آئند سمجھتے ہیں مگر بلوچستان کے طلبا کو ملنے والے وظائف کی تعداد مبہم نہیں ہونی چاہئے تھی کیو نکہ بلو چستان جیسے پسماندہ صوبے میں تعلیمی میدان کی ترقی کے لئے فوری اور موثر اقدامات وقت کی ضرورت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان ہمیشہ سے ملک اور صوبے میں اسپیشل اکنامک زونز کی تعمیر و فعالی کا خواہاں رہا ہے مگر 9اسپیشل اکنامک زونز میں سے دو کی فوری فعالی کا اعلان کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم 40.5ارب روپے کے کلیم اور سیلز ٹیکس کے ریٹرنز کی فوری واپسی کے اعلان کو سراہتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ اس سلسلے میں مزید تاخیر نہیں کی جائے گی،انہوں نے بیروزگاری نوجوانوں کے لئے بلا سود اور آسان اقساط پر قرضوں کے اجرا کے اعلان کو بھی مثبت قرار دیا اور کہا کہ اس سے ملک میں بے روزگاری کے چیلنجز سے نمٹنے میں آسانی ہوگی انہوں نے کہا کہ صنعتوں کو لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دینے کی تجویز بھی خوش آئند ہے نہوں نے شمسی پینلز پر سیلز ٹیکس زرعی مشینری اور بیجوں پر کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکسوں کے خاتمے کو بھی سراہا اور کہا کہ اس سے عوام کو ریلیف ملے گا انہوں نے کہا کہ ماضی اور اب آئندہ سال کے مالی بجٹ میں اگرچہ عوام کی فلاح و بہبود اور دیگر شامل تھے مگر ہر تین ماہ کے بعد نیا منی بجٹ پیش کرنا ٹھیک نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ ہم بجٹ کو سخت بجٹ سمجھتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ موجودہ حکومت ملک اور صوبے کو درپیش مالی مشکلات کے خاتمہ کیلئے مثبت اقدامات اٹھائیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے