ملائیشیا کا ناگزیر سزائے موت ختم کرنے کا فیصلہ
کوالا لمپور(ڈیلی گرین گوادر) ملائشیا کی حکومت نے منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گردی جیسے جرائم کے لیے سزائے موت کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ حکومت کی جانب سے ان جرائم کے خؒاف متبادل سزاؤں کا تعین کیا جارہا ہے۔بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ سزائے موت کو ختم کرنے کا عزم کرنے کے تین سال سے زائد عرصے کے بعد سامنے آیا ہے۔
جمعے کے روز ملائیشیا کے وزیر قانون وان جنیدی ٹوانکو جعفر نے بتایا کہ کابینہ ان تمام جرائم جن کے خلاف سزائے موت دی جاتی ہے، کے لیے متبادل سزاؤں کا تعین کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے متبادل سزاؤں کے حوالے سے بنائی گئی خصوصی کمیٹی کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کو بھی قبول کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی طرح ملائیشیا میں بھی منشیات کی اسمگلنگ اور قتل جیسے جرائم کے خلاف سزائے موت دی جاتی ہے۔ ملائشین حکومت نے 2018 میں سزائے موت معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن تھوڑے ہی عرصے بعد اانہوں نے ناگزیر و صوابدیدی سزائے موت کو ختم کرنے کے فیصلہ تبدیل لیا تھا۔
حکومت نے اعلان کیا کہ آئندہ سالیہ سزا ختم کردے جائے گی لیکن عدالت کو اس بات کا اختیار ہوگا کہ وہ کسی مجرم کو پھانسی کی سزا دینے کا فیصلہ کرے۔وزیرِ قانون کا کہنا تھا کہ حکام کسی نتیجے پر پہنچنے سے قبل حکومتی کمیٹی کی جانب سے متبادل سزاؤں کے متعلق دی گئی تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں۔