اقتصادی جائزہ رپورٹ کا اجرا، بیروزگاری، مہنگائی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور قرضوں میں اضافہ
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) حکومت نے اقتصادی سروے رپورٹ پیش کردی جس کے مطابق ملک بھر میں بے روزگاری، مہنگائی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، شرح سود اور ملکی قرضوں میں اضافہ ہوا جب کہ زراعت، انڈسٹری اور سروسز سیکٹر کے اہداف حاصل ہوگئے، 11 ماہ میں برآمدات ریکارڈ 29 ارب ڈالر رہیں۔
حکومت نے مالی سال 2021-22ء کی اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کردی جس کے مطابق مالی سال 2021-22ء کے دوران ملک میں 45 لاکھ 10 ہزار لوگ بے روزگار ہوئے جب کہ ملک میں غربت کی شرح 6.3 فیصد رہی، غربت کی یہ شرح 2017-18 میں 5.8 فیصد تھی۔مہنگائی کا 8 فیصد ہدف پورا نہ ہوا اور اس کے بڑھنے کی شرح 13 فیصد سے زیادہ رہی۔ زراعت، انڈسٹری اور سروسز سیکٹر کے اہداف حاصل ہوئے۔ زراعت میں شرح نمو 4.4 فی صد، صنعت 7.2 فیصد، خدمات 6.2 فی صد، بڑی صنعتوں میں 10.5 فیصد رہی۔
بجلی کی پیداوار اور تقسیم کی شرح نمو 7.9 فیصد ، مواصلات اور ٹرانسپورٹ میں ترقی کی شرح 5.4 فی صد رہی۔ فی کس آمدن کا 2 لاکھ 46 ہزار 414 روپے رہی۔گیارہ ماہ میں برآمدات ریکارڈ 29 ارب ڈالر رہیں، تعلیمی شعبہ میں شرح نمو 8.7 فیصد رہی۔ سرمایہ کاری 16.1 فیصد ہدف کے مقابلے میں 15.1 فیصد رہی۔ فکسڈ سرمایہ کاری کی شرح 13.4 فیصد رہی۔قومی بچت 15.4 فیصد ہدف کے مقابلے میں 11.1 فیصد رہی۔ کپاس کی پیداوار 8.3 ملین گانٹھیں رہیں۔ چاول کی پیداوار 9.3 ملین میٹرک ٹن رہی۔گنے کی پیداوار 88.7 ملین میٹرک ٹن رہی۔ گندم کی پیداوار 27.5 ملین سے کم ہوکر 26.4 ملین میٹرک ٹن رہ گئی۔معیشت کا حجم 383 ارب ڈالر جبکہ فی کس آمدن 1676 ڈالر سے بڑھ کر 1798 ڈالر ہوچکی ہے۔رواں مالی سال جاری کھاتہ خسارے کا ہدف 2 ارب 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر مقرر تھا جو جولائی تا اپریل کے دوران 13 ارب 80 کروڑ ڈالر پر پہنچ گیا۔تجارتی خسارے کا ہدف 28 ارب 43 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا جو 43ارب 33 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہا۔رپورٹ کے مطابق گیس کے معاہدے نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے توانائی کے شعبے میں مہنگائی ہے، بجلی کے پلانٹ چلانے کے لیے ایندھن خریدنا پڑ رہا ہے۔گندم کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس سال گندم کی پیداوار میں کمی ہوئی اور 30 لاکھ ٹن گندم درآمد کی جارہی ہے، ابھی ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 15 فیصد ہونا چاہے تھا لیکن 8.5 فیصد ہے۔
رواں مالی سال کے دوران ملک میں دودھ کی پیداوار 6 کروڑ 36 لاکھ 84 ہزار ٹن سے بڑھ کر 6 کروڑ 57 لاکھ 45 ہزار ہوگئی۔ ملک میں انڈوں کی پیداوار بڑھ کر22 ارب51 کروڑ 20 لاکھ رہی۔ملک بھر میں گدھوں کی تعداد مزید بڑھ کر 57 لاکھ ہوگئی، گھوڑوں کی تعداد 4 لاکھ اور اونٹوں کی تعداد بھی 11 لاکھ کی سطح پر برقرار رہی۔