بجٹ میں ترقیاتی منصوبے شامل نہ کرنے پربلوچستان کے وزرا کاوفاق سے احتجاج

اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) سینئر صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی نور محمد دمڑ نے کہا ہے کہ آنے والے وفاقی بجٹ میں حکومت نے بلوچستان کیلئے کوئی نئی اسکیم نہیں رکھی ہے جس پر ہم نے این ای سی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے،وفاقی حکومت فوری طور پر این ایف سی ایوارڈ کا اجلاس طلب کرکے بلوچستان کے حصے کو طے کرے،وزیراعظم میاں شہباز شریف کے سامنے بلوچستان کے تحفظات رکھے ہیں انہیں نے ہمارے تحفظات دور کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو صوبائی ویر محمدخان لہڑی،حکومت بلوچستان کی ترجمان فرح عظیم شاہ کے ہمراہ بلوچستان ہاوس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ نورمحمد دمڑ نے کہا کہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے مالی سال 2022-23کے بجٹ کے حوالے سے آج این ایس سی کا اجلاس تھا آنے والے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں بلوچستان کیلئے کوئی نئی ترقیاتی اسکیم نہیں رکھی گئی ہے وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کو مکمل نظرانداز کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسپیشل پیکج کی آڑ میں بلوچستان کے حق سلب کئے جارہے ہیں جس کی ہم کسی بھی صورت اجازت نہیں دیں گے وفاقی حکومت بلوچستان کے حصے پر کٹ لگانے کی بجائے صوبے کو اسکامکمل حصہ دے ۔انہوں نے کہا کہ آج ہونے والے این ای سی کے اجلاس کا بلوچستان نے بائیکاٹ کیا ہے ہم نے اپنے تحفظات سے وزیراعظم میاں شہباز شریف کو آگاہ کیا ہے اورانہوں نے ہمیں تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ روز پی سی سی کے اجلاس میں بھی اپنے تحفظات رکھے تھے اوروفاقی وزیراحسن اقبال نے بھی ہمیں تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں بلوچستان کی پسماندگی کی باتیں تو کرتی ہیں اور کہتی ہیں کہ بلوچستان کو زیادہ سے زیادہ فنڈ ز ملنے چاہئے مگر صوبے کی پسماندگی کے خاتمے کیلئے کوئی سیاسی جماعت فنڈز دینے کیلئے تیار نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں عمران خان کے دور حکومت کے ساوتھ بلوچستان پیکج کے علاوہ کوئی اسکیم نہیں تھی جب اس حوالے سے وزیراعظم سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ جاری اسکیمات کی مد میں بلوستان کو پیسے دیئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں بلوچستان کا حصہ 100ارب سے زیادہ بنتا ہے مگر وہ جاری اور جنوبی بلوچستان پیکج میں ڈال دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسپیشل پیکج ڈسٹرب ایریاز کیلئے حکومت ہے اسپیشل پیکج کی آر میں ہمارے حقوق سلب کئے جارہے ہیں جسے بلوچستان عوامی پارٹی کسی بھی صورت قبول نہیں کریگی بلوچستان عوامی پارٹی نے سینٹ،قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی میں ہمیشہ بلوچستان کے حقوق کی بات کی ہے جس سے کسی بھی صورت دستبردار نہیں ہونگے اگر وفاقی حکومت نے ہمارے تحفظات دور نہیں کئے تو مرکزی قیادت کے سامنے معاملے کو رکھیں گے مرکزی قیادت جو بھی فیصلہ کریگی وہ ہمیں قبول ہوگا۔۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایک غریب صوبہ ہے فوری طور ر این ایف سی ایوارڈ کا اجلاس طلب کرکے بلوچستان کے حصے کا تعین کیا جانا چاہئے تاکہ بلوچستان کے عوام کی پسماندگی کے خاتمے میں مدد مل سکے۔بلو چستان حکومت کی ترجمان فرح عظیم شاہ نے کہاکہ بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے بلوچستان کو نظرانداز کرنا صحیح فیصلہ نہیں ہے باربار وزیراعظم کو بلوچستان کے مسائل بارے آگاہ کیا ہے، انہوں نے کہاکہ بلوچستان کو نظرانداز کرکے پاکستان کو ترقی یافتہ نہیں بناسکتے ہیں پورا ملک جانتا ہے بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے بلوچستان کے عوام کے حقوق پر کوئی سمجھووتہ نہیں کریں گے وزیر اعلیٰ بلو چستان میر عبد القدوس بزنجو نے بلو چستان کی تر قی پر کبھی کمپر مائز نہیں کیا،انہوں نے کہاکہ ریکوڈک کے منصوبہ اور تمام معدنیات وسائل پاکستان کے لئے کتنے موثر ہیں،بلوچستان کے لوگوں کے وفاق سے بہت تحفظات ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کو نظر انداز کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے صوبے کے تحفظات کو دور کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے