مشکل حالات میں پاکستان ملا، بہتر حالات میں چھوڑ کر جائیں گے، وزیرخزانہ

اسلام آباد:(ڈیلی گرین گوادر) وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ملک میں 4 برس کے دوران 6 لاکھ لوگوں کو بے روزگار کیا گیا جب کہ 20 ملین لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے۔ حکومت میں آئے تو 5600 ارب روپے بجٹ خسارہ درپیش تھا جب کہ پاکستان مہنگائی میں تیسرے نمبر پر تھا۔

اسلام آباد میں بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی معیشت اس وقت مشکل گھڑی میں ہے، لیکن دیگر مسائل کے ساتھ ہم مہنگائی کو بھی کنٹرول کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں پاکستان ملا ہے، بہتر حالات میں چھوڑ کر جائیں گے۔

بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانے نے سابق حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنے دور میں 20 ہزار ارب کا قرض لیا، اگر ہم پٹرول کی قیمتیں برقرار رکھتے تو ہر ماہ 120 ارب کا نقصان ہونا تھا۔ روس کے ساتھ سابق حکومت کے معاہدے پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حماد اظہر نے 30مارچ کو تیل کے لیے روس کوخط لکھا،لیکن روس نے جواب نہیں دیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت پاور سیکٹر میں 1600 ارب کا نقصان ہو رہا ہے۔ہماری پالیسی ہے کہ ہم آئی ٹی، زراعت، صنعت سمیت تمام سیکٹرز کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ روزگار دینے کے لیے کم از کم 6 فیصد گروتھ ہونی چاہیے۔ پاکستان میں ہر سال 20لاکھ لوگ لیبر مارکیٹ کو جوائن کرتے ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کسی بھی وزیر اعظم کے لیے بہت مشکل فیصلہ تھا کہ دو بار 30 روے پٹرول کی قیمت بڑھائے، لیکن ہم نے مشکل فیصلے لیے اور آئندہ بھی لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت کے معاہدے پر چلتا تو پٹرول کی قیمت آج 300 روپے ہوتی۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عمران خان حکومت کو جب پتا چلا کہ ان کی حکومت جا رہی ہے، تب انہوں نے سبسڈی دی۔ آئل لینے کا ان کا کوئی چانس نہیں تھا۔مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ آج چینی اور گندم درآمد کی جا رہی ہے جب کہ ہماری حکومت تھی تو تب ہم گندم اور چینی برآمد کررہے تھے۔

وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ حکومت پٹرولیم کے شعبے میں 81 ارب روپے اور توانائی کے شعبے میں 1100 ارب کی سبسڈی دے گی۔ انہوں نے کہا کہ کم آمدن والوں کو پورے سال پیسے دیں گے۔ آئندہ سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1200ارب لائیں گے۔ آئندہ سال 21ارب ڈالر قرض واپس کرناہے

وزیر خزانہ نے بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب وزرائے اعظم نے مل کر 24ہزار ارب قرض لیا۔ ایک ہزار300ارب کا پرائمری ڈیفیسٹ ہوا، کہا گیا پرائمری ڈیفسٹ 25 ارب کا کریں گے۔ ملک مشکل حالات سے گزررہاہے،سب مل کر مسائل پر قابو پائیں گے۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی پری بجٹ بزنس کانفرنس میں شرکت پر خوشی کا اظہار کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے