پٹرول کی قیمت میں اضافے نے مہنگائی کا طوفان برپا کردیا، لیبر فیڈریشن
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر)کمر ٹوڑ مہنگائی نے غریب عوام محنت کش طبقہ کی کمر توڑ دی حکومتوں کی جانب سے معاشی اعشاریئے بڑھنے کے دعوے جھوٹے ثابت ہورہے ہیں آ ئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کی ڈکٹیشن پر چلنے والے حکمران صرف تسلیاں دے رہے ہیں پٹرول ور ڈیزل کی قیمتوں میں تاریخی 30 روپے فی لیٹر اضافہ بلوچستان سمیت ملک بھر میں مہنگائی کا نیا طوفان برپا کر رہا ہے بلوچستان لیبر فیڈریشن ملک کے عوام محنت کش طبقے ملازمین کا خون نچوڑنے والی پالیسیاں تسلیم نہیں کرے گی حکومت مہنگائی کے خاتمے اور محنت کش طبقہ ملازمین اور غریب عوام کو زندہ درکور کرنے کی بجائے فوری حکمرانوں اور مراعات یافتہ طبقہ کی عیاشیاں ختم کرے تاکہ ایک متوازن نظام کے ذریعے ملک کے غریب عوام کو ریلیف مل سکے ورنہ ملک کے غریب عوام اور محنت کش طبقہ سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہو جائیگا ان خیالات کا اظہار مزدور رہنماؤں بلوچستان لیبر فیڈریشن کے صدر خان زمان چیئرمین بشیر احمد خیر محمد فورمین قاسم خان معروف آزاد عبدالعزیز شاہوانی عابد بٹ محمد عمر حاجی سیف اللہ ملک وحید کاسی منظور احمد عارف نچاری دین محمد محمد حسنی ظفر خان رند فضل محمد حبیب اللہ لانگو حاجی غلام دستگیر عبدالستار لاسی امان اللہ خان حبیب اللہ شیخ نے کیا، انہوں نے کہا کہ مہنگائی بیروز گاری معاشی بد حالی چھوٹے بڑے کاروبار ٹھپ ہونے سے سب سے زیادہ نقصان غریب عواماور محنت کش طبقے کو ہوا ہے دوسری جانب آئی ایم سے مزید قرضہ لینے کیلئے اسکی شرائط پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں کو آسمان تک لے جانے سے ملک کے ملازم پیشہ طبقہ غریب عوام کی مشکلات میں اضافہ کیاجا رہا ہے اور سبسڈی کے نام پر آج بھی بڑا فائدہ ملک کے اشرافیہ اسٹیبلشمنٹ اور مراعات یافتہ طبقہ کو ملرہا ہے۔ ملک میں غریب عوام کو مہنگائی کے نام پرجو سبسڈی دی جا رہی ہے اس کی سالانہ خیر رقم جو کہ 27 سو ارب بنتی ہے وہ صرف مراعات یافتہ چند اداروں اور انکے شاہانہ طرز کو تحفظ دینے پر خرچ ہوتی ہے اور ان چند اداروں اسٹیبلشمنٹ کے بیوروریٹس انصاف فراہم کرنیوالے افسران کی تنخواوں مراعات کا تخمینہ کسی سے چھپا نہیں اصل نقصان اور پریشانی ملک کے 93 فیصد غریب عوام ملازم پیشہ افراد اور محنت کش طبقہ کو ہے جو پٹرول ڈیزل کی قیمتوں اضافے سے براہ راست متاثر ہو رہا ہے آج ملک کا غریب طبقہ محنت کش ملازم دو وقت کی روٹی کیلئے پریشان ہے مہنگائی کے ہاتھوں غریب اپنے بچوں کو کی تعلیم صحت اور بنیادی خوراک کے مسائل سے دوچار ہیں دوسری جانب ملک میں شاہانہ طرز زندگی زارنے والوں کو تمام سہولیات میسر ہیں یہ واضح فرق بڑی انقلابی تحریک کا پیش خیمہ ہوگا انہوں نے کہا کہ اب منظم بنیادوں پر تحریک اور انقلاب ہی ملک کے مسائل کا حل ہے ملک میں شاہانہ زندگی کے تصور کو ختم کرکے ملک کے تمام شہر یوں کے بنیادی انسانی حقوق کو مد نظر رکھ کر پالیسی بنانی ہوگی اور ملک کو عالمی مالیاتی اداروں سیبچانے مہنگائی بیروزگاری کنٹرول کرکے ملک میں صنعتی انقلاب کی راہ ہموار کرنا ہوگی اور اپنے ملک کے بیش قیمتی وسائل سے اتفادہ کرکے ملک معاشی ترقی کی راہ پرر گامزن کرنا ہوگا ان تمام مسائل کا حل انقلابی جدوجہد ہی سے ممکن ہے۔