جامعات کی گرانٹ میں کٹوتی کا معاملہ، ملازمین کا ہاؤس رینٹ بند

کراچی(ڈیلی گرین گوادر) اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان (ایچ ای سی) نے وفاقی حکومت کی جانب سے جامعات کی گرانٹ پر کی جانے والی ممکنہ 50 فیصد سے زائد کٹوتی کے سبب ملازمین کی تنخواہوں میں شامل ہاؤس سیلنگ/ہاؤس رینٹ فوری بند کرنے کی ہدایت کردی۔

یہ ہاؤس رینٹ صوبائی چارٹر کے تحت آنے والی سرکاری جامعات کے تدریسی و غیر تدریسی ملازمین کی تنخواہ سے بند ہوگا جس کا باقاعدہ خط صوبائی چارٹر کی حامل سرکاری جامعات کو بھجوادیا گیا ہے۔ ہاؤس سیلنگ کے نتیجے میں مختلف گریڈز کے ملازمین کا ہاؤس رینٹ 2 سے 6 ہزار روپے تک ختم ہوجائے گا۔دوسری جانب فنانس ڈویژن کی جانب سے سرکاری جامعات کے حالیہ فنڈز میں 50 فیصد تک کٹوتی کرنے کی آفیشل اطلاعات سامنے آنے پر ایچ ای سی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شائستہ سہیل نے وفاقی سیکریٹری تعلیم ناہید شاہ درانی کو ایک مراسلہ بھیجا ہے۔

مراسلے میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کی سرکاری جامعات کے لیے اب تک دیا جانے والا 66.250 بلین روپے کا سالانہ بجٹ ان جامعات کی محض 28 فیصد ضروریات ہی پوری کرتا ہے جبکہ یہ جامعات باقی 72 فیصد ضروریات اپنے وسائل اور صوبائی بجٹ سے پورا کرتی ہیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ پہلے سے ملنے والا بجٹ ناکافی ہوتا ہے، حکومت نے جو 15 بلین روپے کی ضمنی گرانٹ کا اعلان کیا تھا مسلسل یاددہانی کے بعد وہ بھی تاحال ایچ ای سی کو جاری نہیں کی گئی۔

خط کے مطابق ملک کی سرکاری جامعات کی ضروریات 104.983 ارب روپے ہے، یہ گرانٹ خود ایچ ای سی کی جانب سے مانگی گئی ہے اس کے عوض محض 30 ارب روپے گرانٹ کے اجراء کی بات کی جارہی ہے جس کی فوری تصحیح کی ضرورت ہے۔

ایچ ای سی نے یہ بجٹ ڈیمانڈ 100 موجودہ جامعات، 18 نئی جامعات اور 49 انسٹی ٹیوٹ کے لیے ان کی ضروریات کو سامنے رکھ کر کی ہے اور آئندہ مالی سال 2022/23ء کے لیے مختص کی جانے والی 30 بلین روپے کی گرانٹ پر دوبارہ غور نہ کیا گیا تو ملک میں بے روزگاری کے ساتھ ساتھ نوجوانوں پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔

خط میں یہ انکشاف بھی موجود ہے کہ یہ مالی سال 2016ء سے دی جانے والی جامعات کی گرانٹ ملک کے جی ڈی پی کا 0.14 فیصد تک ہے جبکہ ان برسوں میں نئی جامعات بنیں، مہنگائی بڑھی جس کے نتیجے میں آپریشنل اخراجات (یوٹیلیٹیز) بڑھ گئی اور وفاقی حکومت کی جانب سے مسلسل تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ کیا جاتا رہا جس کے بعد اب سرکاری جامعات بدترین مالی بحران و خسارے سے دوچار ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے