سپریم کورٹ کی کمشنر اسلام آباد کو پی ٹی آئی کو ‘آزادی مارچ’ کیلئے جگہ فراہم کرنے کی ہدایت

سپریم کورٹ نے چیف کشمنر اسلام آباد کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ‘آزادی مارچ’ کے لیے متبادل جگہ فراہم کرنے اور مظاہرین کی رسائی کے لیے ٹریفک پلان مرتب کرنے کی ہدایت کردی۔عدالت کے طلب کرنے پر سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد، چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کے علاوہ اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) اور ڈپٹی کمشنر اور ایڈووکیٹ جنرل عدالت پہنچ گئے۔

جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا تین رکنی بینچ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے شرکا کو ہراساں کرنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کی درخواست پر سماعت کررہا ہے، بینچ کے دیگر دو ججز میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی شامل ہیں۔

دورانِ سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ، اسکولز اور ٹرانسپورٹ بند ہے، معاشی لحاظ سے ملک نازک دوراہے اور دیوالیہ ہونے کے در پر ہے۔اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے عدالت کو ایسی بات نہیں کرنی چاہیے،

اٹارنی جنرل نے عدالت کو معیشت سے متعلق ریمارکس سے گریز کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ جو ریمارکس آپ یہاں دیتے ہیں وہ اہم مالیاتی اداروں تک بھی پہنچتے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ملک کی معاشی صورتحال تو ہر انسان کو معلوم ہے۔احتجاج پر پورا ملک بند کر دیا جائے گا؟ تمام امتحانات ملتوی، سڑکیں اور کاروبار بند کر دیے گئے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے