تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتے دیکھ کر عمران خان نے پٹرول سستا کیا، شہباز شریف

ملتان(ڈیلی گرین گوادر) وزیراعظم میاں شہباز شریف نے سولر پر عائد 17 فیصد ٹیکس فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ روپیہ آج ہچکولے کھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے حلف اٹھایا تو ڈالر 189 روپے کا تھا لیکن جس دن حلف اٹھایا تو ڈالر 8 روپے سستا ہو گیا۔

کراچی چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف نے کہا کہ میں یہاں سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے نہیں آیا لیکن یہ حقیقت ہے کہ 2018 میں ڈالر 115 روپے کا تھا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل بھی موجود تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابقہ حکومت نے تحریک عدم اعتماد کو کامیاب ہوتا دیکھ کرتیل و بجلی کی قیمتیں کم کر دیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ سابق حکومت کا کوئی ایک منصوبہ بتائیں جس کا زراعت اور سماج سے تعلق ہو؟ ان کا کہنا تھا کہ مقتدر اداروں نے لاڈلے کو وہ سپورٹ دی جو ملکی تاریخ میں کسی کو نہیں ملی۔

میاں شہباز شریف نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ شروع ہونے کی وجہ کرپشن و نااہلی ہے وگرنہ لوڈ شیڈنگ تو ختم ہوگئی تھی تو دوبارہ کیوں شروع ہوئی؟ گندم پہلے ایکسپورٹ کرتے ہیں پھر امپورٹ کرتے ہیں، کیا یہ سیاسی افراتفری کا نتیجہ تھا؟ ساڑھے 3 سال کی بدترین حکومت کے بعد غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹے گئے۔

اگر ہمیں اس وقت مشکل آن پڑی ہے تو ہمیں قربانی دینا ہوگی، میں نے درآمدات پر ڈیوٹی نہیں بڑھائی، ہر چیز باہر سے منگوائی جائے تو مقامی انڈسٹری تباہ ہو جائے گی، پوری قوم یک جان دو قالب ہو کرفیصلہ کرے تو ملک کی تقدیر بدل جائے گی، غدار ی کی بحث میں پڑے تو بات بہت دور تک جائے گی، لگژری آئٹمز پر اس لئے پابندی لگائی گئی تا کہ روپیہ مستحکم ہو، ملک کو مشکل حالات سے نکالنے کیلئے قربانی دینا پڑے گی۔

میاں شہباز شریف نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو پاؤں تلے روند ڈالیں گے، ہندوستان آج 200 ارب ڈالرز کو چھو رہا ہے، ہم ڈیڑھ ارب ڈالرز کی طرف دیکھ رہے ہیں حالانکہ پاکستان آئی ٹی میں 15 ارب ڈالرز کی ایکسپورٹ کر سکتا ہے، ایک ارب ڈالرز سعودی عرب کی طرف سے انویسٹمنٹ آ رہی ہے، سعودی سرمایہ کاری سے کراچی میں پانی کا مسئلہ حل ہو گا، تمام صوبوں میں آئی ٹی ٹاورز بننے چاہئیں۔

وزیراعظم میاں شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغربی جرمنی کی ترقی نے مشرقی جرمنی کوجھکنے پر مجبور کر دیا، وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو وقت کی قدر کرتی ہیں، سولر اور ونڈ سے بجلی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، گرین انرجی سے ملک کو 20 ارب ڈالر کی بچت ہوگی، ہم اس وقت معاشی لحاظ سے مشکل دور سے گزر رہے ہیں، 2018 میں، میں نے چارٹر آف اکنامی کی بات کی تھی تو میری بات کا مذاق اڑایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سولر اور ونڈ پر بڑی تیزی سے آگے جانا ہوگا، یہی مسائل سے نکلنے کا طریقہ ہے وگرنہ کوئی چھومنتر یا جادو ٹونہ نہیں ہے۔

وزیراعظم نے استفسار کیا کہ 75 سال گزر گئے ہیں، کب وقت کشکول لے کر پھرتے رہیں گے، ہم سعودی عرب کس منہ سے کشکول لے کر جائیں گے، یو اے ای اور قطر جائیں گے تو پیسے مل جائیں گے، چاہے آپ گارے کے گھر میں رہتے ہوں، خوشحال ہوں تو لوگ عزت کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے