پاکستان میں چودہ ملین افراد سانس کی بیماری میں مبتلا ہیں،ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ پاکستان میں چودہ ملین افراد سانس کی بیماری میں مبتلا ہیں جس میں 51 فیصد بالغ اور 32 فیصد نابالغ ہیں پاکستان میں 90 فیصد ڈاکٹر ایسے ہیں جودمہ کاعلاج تجویز ہی نہیں کرسکتے دمہ پھیپھڑوں کی ایک عام دائمی بیماری ہے جس کی متعدد دیگر وجوہات کے علاوہ فضائی آلودگی، فیملی میں الرجی، سگریٹ نوشی، دھواں، شاہانہ طرز زندگی، قالین اور مٹی کی دھول نمایاں ہیں ”دمہ“سے سانس کی نالیاں سکڑ جاتی ہیں جس کی وجہ سے سینے میں گھٹن، سانس لینے میں تکلیف اور کھانسی خصوصاً رات دیر کو یا علی الصبح شروع ہو جاتی ہے ایسی علامات ظاہر ہونے پر اگر کسی مستند ڈاکٹر سے رجوع نہیں کیا جاتا تو دمے کی شدت بڑھ سکتی ہے جس کے بعد مریض کا چلنا پھرنا حتیٰ کہ سیڑھیاں چڑھنا بھی مشکل ہو جانااورمزید بڑھنے پر دم گھٹنے سے اچانک موت بھی واقع ہو سکتی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے دمہ کے عالمی دن کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کیا، ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ کراچی کے بعد ملتان پاکستان کا دوسرا شہر ہے جہاں دمہ کے مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے انہوں نے بتایا کہ دنیا میں ہر سال 339 ملین لوگ دمہ کی بیماری میں مبتلاء ہوتے ہیں جبکہ اس بیماری کی وجہ سے 4 لاکھ 17 ہزار کے قریب لوگ موت کا شکار ہو جاتے ہیں جبکہ پاکستان میں ہر سال 15 ملین بچے اور ساڑھے 7 ملین جوان اور عمر رسیدہ لوگ اس بیماری میں مبتلاء ہوتے ہیں دمہ انفیکشن کی طرح ایک شخص سے دوسرے کو نہیں لگتا عام طور پر یہ ایک موروثی بیماری ہے جو ماحولیاتی آلودگی کے علاوہ درد یا خون کا دباو کم کرنے والی ادویات کے استعمال سے بھی ہوسکتا ہے انہوں نے کہا کہ لوگوں کی اکثریت دمہ کے صحیح علاج سے آگاہ نہیں اس لئے وسیع پیمانے پر شعوری آگاہی پھیلانے کی اشد ضرورت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے