حکومت نے بھارت سے تجارت بحالی کا بڑا فیصلہ کر کے کشمیریوں کی دل آزاری کی، شاہ محمود قریشی
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلےکے خلاف ہم عدالت میں اپیل کریں گے، منحرف اراکین کے متعلق الیکشن کمیشن نے ثبوت پیش کرنےکی اجازت نہیں دی، الیکشن کمیشن کے یکطرفہ فیصلوں سے اس کے کردار پر سوال اٹھتے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 5 اگست کے یکطرفہ اقدامات کے بعد ہمارا سفارتخانہ 50 فیصد کم نفری کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب 15 کے قریب ٹریڈ آفیسرز کو تعینات کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس فیصلے سے کشمیریوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ اشیا کی قیمتیں کم کرنے کے لیے بھارت سے تجارت بحالی کو مسترد کیا تھا، مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں کو کیا پیغام دینا چاہ رہے ہیں؟ شہباز شریف کی حکومت نے بھارت سے تجارت کی بحالی کا بہت بڑا فیصلہ کیا ہے۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے قانون سازی کی گئی تھی، اسمبلی میں نور عالم نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ دینے کا حق چھیننے کی قرار داد پیش کی، اوور سیز پاکستانیوں نے 31 ارب ڈالرز پاکستان بھجوائے ہیں۔انہوں ںے کہا کہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر بلاول بھٹو کی خاموشی معنی خیز ہے اور ساتھ ہی استفسار کیا کہ بلاول بھٹو فلسطین میں اسرائیلی مظالم پر خاموش کیوں ہیں؟
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست 2019 کو جو اقدامات اٹھائے وہ غیر قانونی تھے، ہندوستان نے دریائے چناب پر ہائیڈرو پاور منصوبہ نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت ہندوستان یہ معاملہ ہم سے شیئر کرنے کا پابند ہے۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت نے کشمیریوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے، تجارت بحالی فیصلے پر کشمیر کے لوگوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔