پارٹی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت، عوامی پذیرائی سے مخالفین بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے ہیں، غلام نبی مری

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع کوئٹہ کابینہ کا اجلاس زیر صدارت پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر وضلعی صدر غلام نبی مری پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا اجلاس کی کارروائی پارٹی کے ضلعی جنرل سیکرٹری میر جمال لانگو نے چلائی اجلاس میں ضلعی سینئر نائب صدر ملک محی الدین لہڑی، ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی، انفارمیشن سیکرٹری نسیم جاوید ہزارہ، فنانس سیکرٹری میر محمد اکرم بنگلزئی، خواتین سیکرٹری منورہ سلطانہ،کسان ماہی گیر سیکرٹری ملک ابراہیم شاہوانی، پروفیشنل سیکرٹری غلام مصطفی سمالانی اور انسانی حقوق کے سیکرٹری پرنس رزاق بلوچ نے شرکت کی اجلاس میں گذشتہ تین ماہ کی کارکردگی، آئندہ کے لائحہ عمل اور تنظیمی و دیگر امور کا جائزہ لیا گیا بحث میں دوستوں نے بھرپور انداز میں حصہ لیا اور اپنی تجاویز پیش کیے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کوئٹہ کی سطح پر عوامی رابطہ مہم، کارنر میٹنگز اور شمولیتی پروگرامز کے سلسلے میں حکمت عملی اور کمیٹیاں تشکیل دی گئیں اجلاس میں کہا گیا کہ پارٹی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت، عوامی پذیرائی سے مخالفین بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر حیران و پریشانی سے دوچار آئے روز منفی اور جھوٹے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں کیونکہ انہیں بخوبی علم ہے کہ بی این پی عوام میں مقبول ہے پارٹی کے فیصلوں کو عوام کی بھرپور تائید وحمایت حاصل ہے اور عوام کو پارٹی پر مکمل اعتماد و بھروسہ ہے بہت سے قوتوں کو یہ بڑھتی عوامی پذیرائی ہضم نہیں ہو رہی کہ بی این پی عوامی سطح پر تائید و حمایت میں کمی کی بجائے اضافہ ہو رہا ہے یہ ہمارے اصولی موقف، نظریاتی و فکری جدوجہد کی شاندار کامیابی کی منہ بولتا ثبوت ہے پارٹی نے یہاں کے عوام کے اجتماعی مفادات پر کبھی بھی خاموشی اختیار نہیں کی اور نہ اْصولوں پر سودا بازی کی عوام کے پاس جو مینڈیٹ حاصل کرنے کیلئے عوام سے وعدہ کیا گیا اسی مینڈیٹ کے مطابق بلوچستان کے گھمبیر مسائل کو ملک کے تمام پارلیمانی اداروں میں دو ٹھوک انداز میں پیش کر کے نیپ کے بعد ایک نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں آج ملک کے تمام سیاسی دوراندیش و علمی حلقے بی این پی کی قومی حقوق کی جمہوری جدوجہد کو سراہا رہے ہیں کہ بی این پی وہ واحد جماعت ہے جو قائد سردار آختر جان مینگل کی قیادت میں جس نے گروہی مفادات کی بجائے بلوچستان کے گھمبیر مسائل جن میں لاپتہ افراد کی بازیابی، گوادر میں قانون سازی، افغان مہاجرین کے انخلاء، ساحل وسائل پر حق ملکیت، واک و اختیار اور بلوچستان کے پسماندگی کے خاتمے کیلئے حکمرانوں کے سامنے مسائل کو اجاگر کیا اسی بنیاد پر مرکزی حکومت کا حصہ بنے ہیں کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل ہونا چاہئے چمن، کوئٹہ، کراچی شاہراہ کو چار رویہ کرنے کا وزیراعظم کو کہا گیا اور افتتاح بھی کرایا گیا اس شاہراہ پر ٹریفک زیادہ ہونے کی وجہ سے آئے روز حادثات ہو رہے ہیں جس میں ہزاروں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں ہم اپنے عوام کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ انہیں کسی بھی صورت مایوس نہیں کریں گے صوبے کے عوام کے ساتھ ہونے والے ناانصافیوں پر کبھی خاموشی اختیار کی اور نہ کرینگے کوئٹہ بی این پی کامظبوط سیاسی قلعہ تھا،ہے اور رہے گا پارٹی نے کوئٹہ میں آباد تمام اقوام،مذاہب کو متحد منظم کرنے کا بیڑا اٹھا کر رکھا ہر قسم کی نفرت، تعصب تنگ نظری سے بالا تر ہوکر بلوچستان کی وسائل کا دفاع کرنے کے لیے نبردازما قوتوں کے سامنے سیسہ پلاہی دیوار کے مانند کھڑے رہنگے کوئٹہ کے باشعور عوام مسترد شدہ عناصر کے جھوٹے، من گھڑت پروپیگنڈوں پر دھیان نہ دیں کہ وہ خود ہی عوام کی جانب سے مسترد کئے جا چکے ہیں عوام ان کے گفتار اور کردار سے بخوبی واقف ہیں ان کے ساتھ پروپیگنڈہ میں کوئی وزن نہیں وہ صرف اور صرف اپنے ذاتی مفادات کی تکمیل کیلئے عوام کو بے وقوف بناکر اقتدار کی سیڑھی بنانا چاہتے ہیں اجلاس میں سریاب روڈ کی توسیع منصوبے پر سست روی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عوام کام سست روی کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں آئے روز حادثات بھی رونما ہو رہے ہیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ منصوبے کو مقررہ وقت پر یا منصوبہ بندی کے تحت شروع کرتے مگر جلد بازی کے چکر میں عوام کو مشکلات سے دوچار کر دیا گیا ہے مشینری تو موجود ہے مگر کام کرنے والے نہیں ایک سائیڈ کو مکمل کر کے دوسری سائیڈ کا کام شروع کیا جاتا تو عوام کو اتنے مسائل اور مشکلات سے دوچار نہیں ہونا پڑتا مگر اب لوگوں کا اس راستے سے جانا عذاب بن گیا ہے لہذا کام کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے