بی این پی نے اقتدار نہیں بلوچستان کے جملہ مسائل کے حل جدوجہد کی تاکہ بلوچ مسئلہ حل ہو سکے، ملک نصیر شاہوانی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے جانب سے بڑو سریاب میں شمولیتی پروگرام سے پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری و پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی‘ پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ‘ پارٹی کے مرکزی لیبر سیکرٹری موسیٰ بلوچ‘ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن و ضلعی صدر غلام نبی مری‘ حاجی ولی محمد لہڑی‘ آغا خالد شاہ دلسوز‘ ملک محمد ساسولی‘ حاجی باسط لہڑی‘ ڈاکٹر علی احمد قمبرانی‘ میر جمال لانگو‘ پرنس رزاق بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی نے اقتدار نہیں بلوچستان کے جملہ مسائل کے حل جدوجہد کی تاکہ بلوچ مسئلہ حل ہو سکے قومی جمہوری سیاسی پارٹی ہونے کے ناطے ہماری جدوجہد ہمیشہ لاپتہ افراد کی بازیابی‘ بلوچستان کی پسماندگی‘ بدحالی کا خاتمہ‘ تعلیم کے فروغ‘ بلوچ مسئلہ کو سیاسی بنیادوں پر حل کرنے‘ افہام و تفہیم معاملات کو دیکھنے کی ضرورت ہے بی این پی میں ملک نصیر گرگناڑی کی سیاسی‘ سماجی‘ قبائلی سینکڑوں ساتھیوں کی پارٹی میں شمولیت ہمارے لئے نیک شگون ہے اور آج بھی بلوچستان میں بلاتفریق رنگ و نسل پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی وقت و حالات کی عین ضرورت گردانہ جا رہا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بی این پی بڑی سیاسی قومی جمہوری جماعت کے طور پر ابھر رہی ہے پارٹی نے ہر فورم پر بلوچستان کے معاملات کو بہتر کی جانب گامزن کرنے کیلئے جدوجہد کی ہے تاکہ طاقت کا سہارا لئے بغیر معاملات کو آگے بڑھایا جا سکے مقررین نے کہا کہ 2017ء کے مردم شماری‘ خانہ شماری کے دوران محکمہ شماریات نے کوئٹہ میں عدالت عالیہ کے فیصلے کے مطابق افغان مہاجرین کو مردم شماری‘ خانہ شماری میں علیحدہ رکھا اور شمار کیا جن بلاکس میں افغان مہاجرین بڑی تعداد میں تھے اب سیاسی دبا? کے تحت کوئٹہ کے حلقہ بندیوں میں لاکھوں افغان خاندانوں کو حلقہ بندیوں میں شامل کیا گیا اس اقدام میں غیر آئینی اور عدالت کے فیصلے کو نظر انداز کیا گیا کوئٹہ کے تمام اقوام بلوچ‘ پشتون‘ ہزارہ و دیگر کیلئے یہ اقدام مشکلات کا باعث بنے گی بی این پی نے ہمیشہ عوامی معاملات کو بہتری کی جانب لے جانے کیلئے ماضی کی حکومت کو تجویز دی ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین جو ہمارے بھائی ہیں ان کے انخلاء کو یقینی بنانے کیلئے فوری اقدامات کریں پارٹی اس حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ارباب و اختیار کو اپنے خدشات و تحفظات اور کوئٹہ میں سیاسی بنیادوں پر حلقہ بندیوں کے حوالے سے ضرور آگاہ کرے گی تاکہ یہاں کے مقامی اقوام کی حق تلفی نہ ہو مقررین نے کہا کہ سازش کے تحت بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل اور دیگر اکابرین کے خلاف زہر اگل رہے ہیں ہم بڑی سیاسی قوت ہونے کے ناطے ہمیشہ سیاست میں برداشت‘ رواداری‘ احترام کو ملحوظ خاطر رکھتے آ رہے ہیں لیکن ایسے معاملات کو ہماری کمزور سمجھا گیا مقررین نے کہا کہ اس حوالے سے شائستہ انداز میں اخلاقیات اور روایات کو ملحوظ خاطر رکھ کر جواب دیا جائیگا آج بڑی تعداد میں لوگوں کی پارٹی میں شمولیت اس بات کی نشاندہی ہے کہ عوام بی این پی کو اپنا نجات دہندہ جماعت سمجھتے ہیں آج بھی ہمارے سامنے اقتدار سے زیادہ بلوچستان کے عوام کے احساسات و جذبات زیادہ عزیز ہیں قومی جمہوری سیاسی جدوجہد کو ہمیشہ اولیت دی جائے گی اجتماعی معاملات سے روگردانی نہیں کریں گے ہمارا ماضی گواہ ہے کہ ہم نے ہمیشہ بلوچستان کے معاملات کو سیاسی بنیادوں پر حل کرنے کو ترجیح دی اور جدوجہد کی بلوچستان کے عوام باشعور ہیں اور وہ بخوبی جانتے ہیں ماضی میں کون سے لوگ اقتدار پر براجمان ہو کر صرف لفاظی حد تک جدوجہد کرتے رہے ہم عملی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں مقررین نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان کے اہم مسائل سمیت جدید نظام تعلیم کو رائج کریں انہوں نے پارٹی میں شمولیت کرنے والے ساتھیوں کو خوش آمدید کہتے ہو کہا کہ ملک نصیر گرگناڑی‘ محمد عارف گرگناڑی‘ شاہ بیگ گرگناڑی‘ بلال لانگو‘ فتح محمد گرگناڑی‘ علی احمد ابابکی‘ زاہد مینگل‘ عبدالقدوس سمالانی‘ غلا م نبی گرگناڑی‘ میرین گرگناڑی‘ حافظ مینگل‘ سائیں بخش گرگناڑی‘ بشیر احمد گرگناڑی‘ نیاز احمد گرگناڑی‘ ظہور احمد محمد حسنی‘ شبیر گرگناڑی‘ شعیب گرگناڑی‘ حفیظ لانگو‘ حضرت گرگناڑی‘ آصف گرگناڑی‘ ولی جان گرگناڑی‘ میر احمد گرگناڑی‘ منظور احمد گرگناڑی‘ محمد یعقوب گرگناڑی‘ عزیز احمد گرگناڑی سمیت سینکڑوں ساتھیوں نے شمولیت اختیار کی اسٹیج سیکرٹری کے فرائض علی احمد قمبرانی نے سرانجام دیئے اس موقع پر ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر میر سکندر شاہوانی‘ ملک مصطفی شاہوانی‘ حاجی وحید لہڑی‘ جمال لانگو‘ ملک نصیر احمد مینگل‘ شاہ جہان لہڑی‘ ماما نصیر مینگل‘ سراج لہڑی‘ محمد حنیف لانگو‘ ظفر نیچاری‘ چیئرمین محمد کریم بلوچ‘ شیرمحمد لہڑی‘ اوردیگر پارٹی رہنماء و کارکن بھی موجود تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے