ہمایوں گروپ عرصہ دراز سے بی این پی کے سربراہ اخترمینگل اور پارٹی کے خلاف پروپیگنڈہ کررہے تھے۔،بی این پی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمایوں گروپ بمعہ ان کا ٹولہ ہم بڑے عرصے سے خاموش تھے ہماری خاموشی کو ہماری کمزوری سمجھا گیا بالخصوص ان کے گروسے کہنا چاہتے ہیں کہ سیاسی لوگوں کو بخوبی علم ہے کہ ہمایوں صحیح معنوں میں اپنا نام تک نہیں لے سکتے وہ سیاسی تنقید کیا کریں گے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل اور پارٹی کے خلاف بڑے عرصے سے ہمایوں گروپ اور ان کے گرو جو اناپشناپ اور منفی پروپیگنڈہ کر رہے ہیں بلوچستان ذی شعور سیاسی کارکنوں کو بخوبی علم ہے کہ یہ باتیں ہمایوں کی نہیں بلکہ تمام درس گرو ان کو سکھا رہا ہے بلوچستان کے وسیع تر مفادات کو ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھا معاشرے میں ایسی باتوں کو آگے نہ لایا جائے لیکن ہماری سنجیدگی اور خاموشی کا غلط فائدہ اٹھایا جا رہا ہے ایک بڑے شخص کی ایک کرپٹ بیورو کریٹ کے بیٹے کے پیچھے چھپنا کسی طرح زیب نہیں دیتا نہ ہی انہیں حق حاصل ہے کہ وہ غیر سیاسی سوالات کریں ان کا حق نہیں بنتا بی این پی نے ان پر احسان کیا یہ سیاسی یتیم مختلف جگہوں سے ہو کر بی این پی میں آئے اور پارٹی نے ان پر احسان کیا ہم کسی طرح بھی ان سیاسی یتیموں کے پابند نہیں کہ جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے پارٹی میں آئے اور ہم انہیں جواب دیتے پھریں 2008ئکے انتخابات میں ان کے ووٹوں کے رزلٹ آج بھی الیکشن کمیشن میں ریکارڈ کے طور پر موجود ہیں جو سینکڑوں میں ہیں ان کے جوابات دینا یقینا وقت کا ضیاع ہی ہے بلوچستان کا ہر ذی شعور ان کے ماضی اور حال کے سیاسی سفر سے آگاہ ہے ان کی سیاست کا محور ایم این اے‘ ایم پی اے کی نشستوں کا حصول ہے ہمیں پتہ ہے کہ یہ کتنے پارسا ہیں 2008ئسے قبل اگر چوری‘ڈکیتی یا گھر سے گاڑی کی گھر سے برآمدگی کا مسئلہ ہوتا تو وہ کون سی حویلیاں تھیں کہ چوری شدہ گاڑیوں کی برآمدگی ممکن ہوتی اب کہاں سے ارب پتی بن گئے یہ بھی بلوچستان کے باشعور ورکروں کو بخوبی علم ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ اب بھی مختلف ساتھیوں کے ذریعے ان کے پیغام آتے ہیں کہ ایک بار پھر سیٹوں کی تقسیم کا سلسلہ بنایا جائے اور پانچ سیٹوں کی جو شرط رکھتے ہیں یہاں پر بلواسطہ یا بلاواسطہ ہمیں پیغامات مل رہے ہیں ہر چند روز بعد آقا?ں کو تبدیل کرنے کا مقصد بلوچستان کی سیاست ہے نہ قومی خدمت ہے بلکہ سیٹوں اور اقتدار کے حصول کی خاطر تشنگی آج بھی دیکھنے میں مل رہی ہے اس کا ثبوت ان پارٹیوں سے ہمیں ملے گا جن پارٹیوں میں یہ لوگ جانا چاہتے ہیں لاہور یاترا میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت شہباز شریف سے پانچ سیٹوں کی بھیک مانگنا جمعیت علمائے اسلام کی قیادت کے سامنے بھی یہی رونا رونا پیپلز پارٹی کے ماضی کے دوستوں کے ساتھ روابط رکھ کر ان سے بھی سیٹوں کا اصرار کرنا کوئی نظریاتی سیاسی جدوجہد نہیں بلکہ گروہی مفادات کی خاطر ہر کسی کے درپر کھڑے ہو کر اقتدار تک رسائی حاصل کرنے کے علاوہ کچھ نہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں یہ بات سمجھ نہ آئی کہ پارٹی سے استعفیٰ دے دیا اس سے پہلے ہمایون کیوں بھول گئے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں باقاعدہ طور پر انہیں پارٹی سے نکالا جا چکا ہے اور بلوچستان کے اخبارات‘ سوشل میڈیا اس بات کا ثبوت ہے کہ انہیں نظم و ضبط اور غیر سنجیدہ شخصیت ہونے کی بنیاد پر پارٹی سے نکال دیا گیا اب سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے کن کی ایمائپر یہ پروپیگنڈہ کر رہے ہیں بی این پی کی سیاست کا فیصلہ آنے والے دن اور بلوچستان کے لوگ کریں گے کسی چور اچکے کو اس بات کا حق نہیں کہ اپنی طرف سے ناکامی‘ غداری کے سرٹیفکیٹ جاری کرے 2008ئسے لے کر 2013ئتک ان کی سیاسی بصیرت‘ ضمیر کہاں سو گئی تھی جب بلوچستان میں بے دردی کے ساتھ انسانی حقوق کی پامالی‘ لوگ لاپتہ ہو رہے تھے‘ لاشیں پھینکی جا رہی تھیں بی این پی حبیب جالب شہید‘ نور الدین مینگل‘ لیاقت مینگل سمیت سینکڑوں کارکنان انہی کی دور میں شہید کئے گئے اس وقت بلوچستان کی یاد کیوں نہیں آ رہی تھی اگر انہوں نے سینیٹ کی نشست سے استعفیٰ دیا تھا تو آصف علی زرداری نے ایوان صدر کے دروازے ان کیلئے بند کر دیئے تھے کیونکہ وہاں کوئی گرو اپنے پارسا ہونے کا ڈھونگ نہیں رچا سکتا تھا اسی بنیاد پر انہوں نے استعفیٰ دیا آج وزیراعلیٰ قدوس بزنجو ان کی نظروں میں خراب ہے کیوں بھول جاتے ہیں کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم شہباز شریف سے اسی قدوس بزنجو کے دفتر میں ملاقات کی اور جام کو نکالنے اور قدوس کو لانے میں کیا سراوان ہا?س کا کردار نہیں رہا بلکہ آج بھی ضلعی انتظامیہ کے ارباب و اختیار ڈی سی سمیت تمام انتظامی پوسٹوں کی ٹرانسفر پوسٹنگ‘ مستونگ کیلئے فنڈز کی مد میں ٹھیکے اور دیگر معاملات سراوان ہا?س سے اسی وزیراعلیٰ کی ایمائپر کرتے ہیں لہذا ہمایون ہم آپِ کو کہنا چاہتے ہیں کہ آپ کو عزت افزائی کا شوق ہے تو آپ کے آبا?اجداد کی کرپشن‘ محکمہ زکواۃ کی فائلیں آج بھی سول سیکرٹریٹ میں تاریخ کی زینت ہیں ہماری سیاسی بصیرت دانشمندی کو کمزوری نہ سمجھیں بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل کی سیاست اسلام آباد یا بلوچستان کے ایوانوں میں پارٹی موقف واضح رہی ہے آج بھی ہمارا محور و مقصد چند سیٹیں نہیں آپ جیسے لوگوں کی طرح ہمارے گروہی مفادات نہیں ہمارا جینا مرنا بلوچ بلوچستانی عوام کیلئے ہے اسلام آباد کے حکمرانوں کے سامنے ہمیشہ بلوچستان کے جملہ مسائل رکھے اور ان کے حل کیلئے عملی آواز بلند کی اور جدوجہد کرتے آ رہے ہیں کبھی سے سیٹوں کی خاطر آقا?ں کو تبدیل کیا نہ نظریات بدلے گروہی مفادات کی تکمیل‘ سیاست میں کاروبار آپ لوگوں کا شیواۂو سکتا ہے ہمارا نہیں ہمایون یہ بتائیں کہ جب موصوف وفاقی وزیر تھے تو کتنے گائے‘ بھیڑ بکریوں کے پرمٹ فروخت کرتے رہے ایران‘ ترکی میں کیا مذہبی تہوار منانے جاتے ہیں یا اپنے کالے دھن سے کمائے ہوئے پیسوں کے کاروبار کو وسعت دینے کیلئے یاترا کرتے ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ آپ کو ایک بار پھر یاد دلاتے ہیں کہ پارٹی سے کئی مہینوں سے آپ بے دخل ہو چکے ہیں اپنے آقا?ں اور گرو کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے یہ تمام منفی ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں بی این پی اور بلوچستان کے ہر شخص کو پتہ ہے کہ آپ کی حیثیت ایک درباری سے زیادہ نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے