وزیراعظم گیم تو ہارچکا ہے لیکن اس کے باوجود پچ پر لیٹ کر رو رہا ہے، بلاول بھٹو زرداری
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عدم اعتماد کومتنازعہ نہ بنایا جائے، وزیراعظم سیف ایگزٹ، بیک ڈور ڈھونڈنے کے بجائے عدم اعتماد کا مقابلہ کرے۔ اگر عدم اعتماد پراسیس نہ ہوا تو غیرجمہوری پراسیس ہو گااور اس کے بعد پھر بحران کا خدشہ ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں معاشی بحران ہے، پاکستان میں وزیراعظم کی وجہ سے معاشی بحران ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی سب کے سامنے ہے، ہم سب کا فرض ہے کہ پاکستان کو مشکلات سے نکالیں، کل وزیراعظم نے بطور قائد اپنی تقریر میں ایک بھی ذمہ داری ادا نہیں کی، ملک کو چلانا کوئی کرکٹ کا کھیل نہیں ہے، خط کا معاملہ کوشش ہے کہ پاکستان کے عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا جائے ، پاکستان دنیا بھر میں تنہائی کا شکار ہوچکاہے، وزیراعظم کے دورہ روس سے پہلے ہم شہبازشریف کے گھر گئے تھے، وزیراعظم سے پوچھتے ہیں کیا ہمیں پہلے سے پتا تھا آپ نے روس جانا اوریہ عالمی سازش تھی؟ گزشتہ تین سال سے ہم سیاسی جدوجہد میں شریک ہیں، عمران خان کو جھوٹ بولنے کی عادت ہے، اتنا ہی جھوٹ بولنا چاہیے جو سچ مانا جائے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ عمران خان نے کرنا ہے کہ عدم اعتماد تحفہ ہے یا عالمی سازش، خان صاحب اتنا جھوٹ بولیں کہ لوگ آپ پر یقین کریں، ہم نے وزیراعظم کیخلاف جمہوری طریقہ اختیار کیا۔ یہ جھوٹ کی بنیاد پرعوام کوورغلانا چاہتے ہیں ۔ مشکل حالات میں پاکستان کو کرائسزسے نکالنا ہوگا، آئینی بحران،تصادم کا خطرہ پیدا نہیں کرنا چاہیے، وزیراعظم گیم تو ہارچکا ہے لیکن اس کے باوجود پچ پر لیٹ کر رو رہا ہے، ملک چلانا کرکٹ کا کھیل نہیں ہے، وزیراعظم جاتے، جاتے خارجہ پالیسی، اداروں پرحملہ آورہیں۔بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ عدم اعتماد کومتنازعہ نہ بنایا جائے، وزیراعظم سیف ایگزٹ، بیک ڈور ڈھونڈنے کے بجائے عدم اعتماد کا مقابلہ کرے، ہم جمہوری لوگ ہیں، ہمارا اختلاف یہ ہے کہ آپ کوسلیکشن کے ذریعے مسلط کیا گیا۔ سپیکر صاحب! وقت آگیا سب ہوش کے ناخن لیں، عمران کے رونے،دھونے کی وجہ سے پاکستان کواس قسم کے خطرے میں نہیں ڈال سکتے، عمران کی ہر کوشش کا جواب دینا جانتے ہیں، اتوار والے دن ووٹنگ ہو گی، امید کرتے ہیں کوئی غیرجمہوری قدم نہیں اپنایا جائے گا، مارشل لا کی تاریخ اپنی جگہ ہے، عدم اعتماد ایک جمہوری پراسس ہے۔ اگر 2018ء کا داغ دھونا ہے تو عدم اعتماد، الیکٹرول ریفارمز ہو، اگر جمہوری طریقہ کارمیں گڑ بڑ ، آئین کی خلاف ورزی ہو گی تو پھر اگلے 20 سال بھی اسی متنازع طریقے سے گزریں گے،