بلوچستان اسمبلی کے اشتراک سے "احتساب اور اچھی گورننس میں پارلیمنٹ کا کردار” کے موضوع پر مباحثہ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان کے اراکین اسمبلی،ماہرین مالی امور، طلبہ اور صحافیوں نے گڈ گورننس کے قیام کے لئے پبلک اکاونٹس کمیٹی کو زیادہ سے زیادہ بااختیار بنانے اور پی اے سی کے فیصلوں پر عمل درآمد کے لئے رولز آف بزنس کو موثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے جمعرات کے روز یہاں اکاونٹبلٹی لیب، گورننس اینڈ پالیسی پروجیکٹ اور بلوچستان صوبائی اسمبلی کے اشتراک سے ایک روزہ گول میز مباحثہ بعنوان "احتساب اور اچھی گورننس میں پارلیمنٹ کا کردار” کے موضوع سے منعقد ہوا جس میں پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین اختر حسین لانگوممبر پی اے سی و صوبائی وزیر خوراک انجنیئر زمرک خان اچکزئی ایم پی اے قادر علی نائل سیکرٹری بلوچستان اسمبلی طاہر شاہ کاکڑ ایڈیشنل سیکرٹری اسمبلی سراج الدین لہڑی، اکاؤنٹنٹ جنرل نصراللہ جان، گورننس اینڈ پالیسی پروجیکٹ کی اسٹریٹیجک کمیونیکیشن اسپیشلسٹ مہوش سعید، پروگرام کنسلٹنٹ فاطمہ ننگیال سمیت مختلف جامعات کے اساتذہ و طلبہ، صحافیوں دانشوروں و دیگر شخصیات نے شرکت کی مباحثہ نشست میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی اختر حسین لانگو نے کہا کہ گڈ گورننس کے قیام کے لئے جوابدہی کا موثر عمل اشد ضروری ہے پی اے سی کا فعال کردار بہتر نظام حکومت کی ضمانت ہے پی اے سی کی فعالیت سے تمام محکمے جوابدہی کے زمہ دار ہوتے ہیں اور مالی بد عنوانیوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے پوری دنیا میں ایسے فورم ہی شفافیت کے قیام کے لئے کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اختر حسین لانگو نے کہا کہ بلوچستان میں پی اے سی کا فورم بتدریج مستحکم ہورہا ہے اور ماضی کی نسبت اب تمام محکمے سنجیدگی کے ساتھ پی اے سی کو جوابدہ ہیں بلوچستان پی اے سی نے جوابدہی کو موثر بناتے ہوئے سوا ارب روپے ریکوری کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں بلوچستان میں ماضی کی عدم توجہی اور پی اے سی کی عدم تشکیل کے باعث 1985 کے فیصلے تاحال التواء کا شکار ہیں اور ایک بڑا بیک لاک موجود ہے لیکن ہماری ترجیح ہے کہ کرنٹ فنانشل پوزیشن کو زیر غور لایا جائے ہم پرعزم ہیں کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی کو فعال بناکر گڈ گورننس کے قیام کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے پی اے سی سے متعلق امور سے آگاہی کے لئے جامعات کے طلبہ کو مواقع فراہم کئے جاررہے ہیں پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر خوراک انجینئر زمرک خان اچکزئی اور رکن بلوچستان اسمبلی قادر نائل نے کہا کہ مالی امور میں شفافیت اور چیک اینڈ بیلنس کے لئے پبلک اکاونٹس کمیٹی کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے پی اے سی فعال کردار ادا کرے اور کمیٹی کے فیصلوں پر بروقت عمل درآمد کیا جائے تو شفافیت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے اور دستیاب مالی وسائل کا درست استعمال ممکن ہوگا انہوں نے کہا کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی کو زیادہ سے زیادہ بااختیار بناکر گڈ گورننس کے قیام کے لئے اقدامات کو موثر بنایا جاسکتا ہے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق سیکرٹری خزانہ و ماہر مالی امور محفوظ علی خان نے کہا کہ کسی بھی محکمے کے مالی امور کا زمہ دار متعلقہ محکمے کا سیکرٹری ہوتا ہے جو کہ پرنسپل اکاونٹنگ افسر ہوتا ہے منتخب نمائندہ تجاویز دے سکتے ہیں تاہم جملہ مالی قوائد و ضوابط پر عمل درآمد کا ذمہ دار متعلقہ سیکرٹری ہی ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ کرپشن کے وجود سے انکار ممکن نہیں تاہم جوابدہی کے تسلسل سے کرپٹ پریکٹس کو ختم کیا جاسکتا ہے دیگر شرکاء نے نشست میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی جوابدہی کا ایک ایسا مجاز فورم ہے جو صوبائی قانون ساز اسمبلی کی نمائندگی کرتا اس لئے پی اے سی کے فیصلوں پر عمل درآمد کے لئے جوابدہی کا موثر میکنزم تشکیل دیا جانا ضروری ہے نشست سے خطاب کرتے ہوئے گورننس اینڈ پالیسی پروجیکٹ کی اسٹریٹیجک کمیونیکیشن اسپیشلسٹ مہوش سعید نے کہا کہ بلوچستان میں پی اے سی کے کردار سے متعلق جامعات کے طالب علموں اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افرادکو آگاہی کے لئے مواقع فراہم کئے جاررہے ہیں تاکہ طالب علموں اور معاشرے کے مختلف طبقات کو مالی امور اور گڈ گورننس سے متعلق شعوری آگاہی دی جاسکے اس ضمن میں جی پی پی فعال معاونت کاری کررہا ہے اور یہ امر باعث اطمیان ہے کہ اس پراجیکٹ کے خاطر خواہ نتائج حاصل ہورہے ہیں اور مالی امور میں شفافیت سے متعلق عوام میں شعور بیدار ہو رہا ہے پروگرام کی کنسلٹنٹ فاطمہ ننگیال نے کہا کہ آج کے طلبہ نے مستقبل کی باگ ڈور سنبھالنی ہے اس لئے ہماری کوشش ہے کہ حکومتی اداروں اور جامعات کے طلبہ میں خلاء کو ختم کرکے آگاہی کے سلسلے کو مربوط بنایا جائے پروگرام کے اختتام سے قبل چیئرمین پی اے سی اختر حسین لانگو، انجینئر زمرک خان اچکزئی نے شرکاء کے سوالات کے جوابات دئیے۔