خط وزرا اور چیف جسٹس کو دکھایا جا سکتا ہے تو پارلیمنٹ کو کیوں نہیں؟ شاہد خاقان عباسی

اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) پاکستان مسلم لیگ (ن) کےمرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے مطالبہ کیا ہے کہ دھمکی دینے والے ملک کے سفیرکو ملک بدرکیا جائے۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے استفسار کیا کہ جو خط وزرا اور چیف جسٹس کو دکھایا جا سکتا ہے تو وہ پارلیمنٹ کو کیوں نہیں دکھایا جا سکتا؟ اور یہ کہ دھمکی آمیزخط تحریک عدم اعتماد کے دوران کیوں آیا؟انہوں ںے کہا کہ وزیراعظم اوروزرا ملکی سلامتی کے حوالےسے باتیں کر رہے ہیں، ایسی باتوں پراپوزیشن کو بے پناہ تشویش ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے ملکی سلامتی داؤ پرلگا رہے ہیں، وزیراعظم نے جلسے میں روتے ہوئے کہا دھمکیاں مل رہی ہیں، جودوسروں کو کہتا تھا گھبرانا نہیں، خود گھبرایا ہوا نظر آیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ 23 کروڑعوام کے وزیراعظم نے کاغذ لہرایا، دھمکی وزیراعظم کو نہیں ملک کو آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان کا ان کیمرہ اجلاس بلا کرخط سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ن لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے استفسار کیا کہ کون سا ملک ہے جس نے پاکستان کو دھمکی دی؟ کیا ہم اتنے کمزورہو گئے ہیں کہ لوگ دھمکیاں دے رہے ہیں؟ وزیراعظم پارلیمان کو بتائیں کس نے دھمکی دی ہے؟انہوں نے کہا کہ کیا ہم میں اتنی بھی جرات نہیں ہے کہ اس ملک کا نام لے سکیں؟ن لیگی رہنما نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزرانوا زشریف پرالزامات لگانے پہ معافی مانگیں یا عدالت جائیں، اگرخط کےحوالے سے جھوٹ بولا ہے تومعافی مانگیں۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان کو بیرونی قوت کی نہیں، عوام کی طرف سے دھمکی ہے۔واضح رہے کہ ن لیگ کے مرکزی صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے گزشتہ روز کہا تھا کہ اگر خط میں بیرونی مداخلت ثابت ہوئی تو میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوؤں گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے