حکومت چھوٹی چیز ہے جان بھی چلی جائے تو چوروں کو نہیں چھوڑوں گا، عمران خان

کمالیہ: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت معمولی چیز ہے اگر کرپشن کے خلاف میری جان بھی چلی جائے تو بھی ان چوروں کو نہیں چھوڑوں گا۔

کمالیہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سب سے پہلے آصف زرداری، پھر ڈیزل اور سب سے زیادہ شکر گزار ہوں پاکستان کے سب سے زیادہ بوٹ پالش کرنے والے شہباز شریف کا، کہ ان کی شکلیں دیکھ کر لوگ خوف زدہ ہوئے کہ یہ لوگ واپس نہ آجائیں اور لوگ میری طرف آگئے۔

مولانا رومؒ نے فرمایا کہ جو قوم اچھے برے کی تمیز نہ کرے وہ قوم ختم ہوجاتی ہے، یہاں لوگ سیاست اور ڈیزل کے پرمٹ کے نام پر اپنا ضمیر بیچ دیتے ہیں، ملک کی سب سے بڑی بیماری آصف زرداری پر نیب میں اربوں روپے کے کیسز ہیں، شہباز شریف جو ’’چیری بلاسم‘‘ استعمال کرتا ہے جس سے جوتا زیادہ چمکتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ لندن میں بیٹھے نواز شریف اور ان کی بیٹی کے لندن میں فلیٹس نکل آئے، یہ سب چور مل کر جمع ہوگئے ہیں، یہ سب سے پہلے میری حکومت گراکر سب سے پہلے نیب کا ادارہ ختم کرنے کی کوشش کریں گے، حکومت تو معمولی چیز ہے اگر ان کے خلاف میری جان بھی چلی جائے تو بھی ان چوروں کو نہیں چھوڑوں گا۔

نواز شریف نے لفافہ صحافت متعارف کرائی، عدلیہ پر دباؤ ڈالا کیوں کہ جو کرپٹ شخص ہے وہ عدالت کو آزاد رہنے نہیں دیتا، میں نواز شریف کو اس وقت سے جانتا ہوں جب وہ اپنے امپائر کھڑے کرکے کرکٹ کھیلنے کی کوشش کرتے تھے، نواز شریف آؤٹ ہوتے تھے تو امپائر ناٹ آؤٹ دے دیتا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پھر نواز شریف چھانگا مانگا کی سیاست لے آئے، بھیڑ بکریوں کی طرح سیاست دانوں کی قیمت سب سے پہلے نواز شریف نے متعارف کرائی، آج نواز شریف کی وجہ سے عدلیہ تقسیم ہوگئی اور وہ ججوں کو ملانے کی کوشش کررہے ہیں اور ان کا اگلا ہدف پاکستان آرمی ہوگی کیوں کہ نواز شریف کا ہر آرمی چیف سے اختلاف ہوتا ہے وہ پہلے بھی فوج کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کا ہر بار آرمی چیف سے اختلاف اس لیے ہوتا ہے کہ فوج کے پاس وسائل ہیں اس لیے سب سے پہلے ان کی کرپشن کا فوج کو پتا چلتا ہے اور پھر نواز شریف کا فوج سے اختلاف ہوجاتا ہے، نواز شریف چھپ چھپ کر مودی سے ملاقات کرتے تھے اس لیے کہ نواز شریف اپنی فوج سے خوف زدہ تھے، ڈان لیکس بھی ہندوستان کو پیغام تھا کہ میں ہندوستان سے دوستی چاہتا ہوں لیکن فوج نہیں چاہتی۔ تعلقات اچھے رکھنے اور بوٹ پالش کرنے میں بہت فرق ہے، ان لوگوں کے پیسے باہر پڑھے ہیں اس لیے یہ خارجہ پالیسی بہتر ہونے نہیں دیتے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے