ریکوڈک معاہدہ کسی صورت قبول نہیں،بلوچستان کے عوام حق ملکیت چاہتے ہیں خیرات نہیں،بی این پی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے ریکوڈک معاہدہ کسی صورت قبول نہیں اسے مسترد کرتے ہیں بلوچستان کے عوام حق ملکیت چاہتے ہیں خیر ات نہیں وزیراعلی بلوچستان قدوس بزنجو نے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل سے ملاقات کی اور ریکوڈک سے متعلق کہا ہے کہ معاہدہ ہونے کو ہے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر نے واضح طور پر خدشات و تحفظات اور ماضی میں ہونے والے بلوچستان کے ساتھ رویہ سے متعلق انہیں آگاہ بھی کیا بلوچستان کے ساحل وسائل کو دونوں ہاتھوں سے بے دردی لوٹا گیا بلوچ اور بلوچستانی عوام کو ان کا حق کبھی بھی نہیں دیا گیا بلکہ دو فیصد خیرات دی گئی جو بلوچ اور بلوچستانی عوام کی تذلیل کے مترادف ہے پارٹی کا اصولی موقف پہلے بھی تھا اور اب بھی ہے کہ اپنے سرزمین کے ساحل وسائل کی حفاظت کریں گے یہ سلسلہ آبا?اجداد سے چلا آ رہا ہے پارٹی ایک بار پر اعادہ کرتی ہے کہ ہم بلوچستان کے ساحل وسائل پرواک و اختیار، حق ملکیت سے کبھی پہلو تہی نہیں کر سکتے پارٹی قومی جمہوری اور شہداء کی حقیقی وارث ہے جو ثابت قدمی اور مستقل مزاجی کے ساتھ جدوجہد پر یقین رکھتی ہے اس سے قبل بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل و دیگر مرکزی رہنما?ں نے پریس کانفرنسز کے ذریعے یہ بات واضح کی تھی کہ ریکوڈک معاہدہ میں خیرات نہیں بلکہ حق ملکیت چاہتے ہیں صوبے کا حق 50فیصد سے زیادہ ہونا چاہئے ماضی میں تیل و گیس سمیت قدرتی دولت کو بے دردی سے لوٹا گیا اب ایسا نہیں ہونے دیں گے ریکوڈک کے مقام پر ریفائنری کے قیام کو یقینی بنایا جائے جس سے یہ واضح ہو کہ ریکوڈک سے کتنا سونا، چاندی و دیگر ذخائر نکالے جا رہے ہیں ماضی میں سیندک سمیت دیگر کو وسائل مال غنیمت سمجھ کر لوٹا گیا جس کا کوئی حساب کتاب نہیں رکھا گیا بی این پی سمجھتی ہے کہ اب جو معاہدہ کیا گیا ہے جس میں FREE CARRYاور بلوچستان کی سرمایہ کاری کی شرائط دونوں کو ملا کر کل 25فیصد رکھا گیا ہے جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں جام صاحب حکومت میں تھے تو ان کی پالیسیوں کا تسلسل ہے 25فیصد نہیں بلکہ 50فیصد سے زیادہ بلوچستان کے عوام کا حق بنتا ہے بی این پی قیادت میں واضح کر چکی ہے کہ ماضی میں جو خیرات دی جاتی رہی اب ایسا کوئی معاہدہ قابل قبول نہیں بلوچستان کے غیور عوام کا حق اپنے وسائل پر زیادہ بنتا ہے اس سے کم کا معاہدہ کسی بھی صورت قبول نہیں حکمران اپنی گروہی مفادات کو مد نظر رکھ رہے ہیں جو قابل تشویش ہے موجودہ حکمرانوں نے جو اسلام آباد میں ریکوڈک معاہدہ کیا اگر دیکھا جائے تو عدم اعتمادتحریک پیش ہونے کے بعد کوئی ایسا معاہدہ نہیں کرنا چاہئے پارلیمان کا اعتماد حکمرانوں سے اٹھ چکا ہے مگر حکمران اسلام آباد میں بیٹھ کر بلوچستان کے ساحل وسائل کو مال غنیمت سمجھ رہے ہیں ایسی استحصالانہ روش پر عمل پیرا ہیں بی این پی پھر یہ کہنا چاہتی ہے کہ مختلف اوقات میں ریکوڈک معاہدے پر جن خدشات و تحفظات کا اظہار کیا ہے ان کو اگر دور نہ کیا گیا تو پارٹی معاہدہ مسترد کرتی ہے اور یہ واضح کہنا چاہتی ہے کہ وہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ بہت ناانصافیاں ہو چکی اب مزید بلوچستان کے عوام معاشی اور معاشرتی استحصال کے متحمل نہیں ہو سکتے ریفائنری کی شرائط کو ملحوظ خاطر رکھا جائے اور ریکوڈک میں جتنا بھی حق بنتا ہے اس محفوظ رکھا جائے اس کے برعکس بی این پی بڑی عوامی طاقت ہونے کے ناطے ماضی کی طرح آج بھی جدوجہد پر عمل پیرا ہے ہماری سیاست کا محور و مقصد بلوچستان کے ساحل وسائل اور حق ملکیت، سرزمین کی حفاظت ہماری جدوجہد ہے۔
ٌٌ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے