ٹی بی کے مرض سے بچاو کیلئے عوام میں شعور اورآگاہی پیدا کی جارہی ہے،ڈاکٹر آصف شاہوانی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ بلوچستان ڈاکٹر نورقاضی،صوبائی منیجر ٹی بی کنٹرول پروگرام ڈاکٹر آصف شاہوانی،بولان میڈیکل ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر سلطان لہڑی،مرسی کورکے ڈاکٹر سعید اللہ خان،ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹراسفند شیرانی،ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر طاہرہ بلوچ، پی پی ایچ آئی کے ڈاکٹر مختیار زہری،ڈی ایچ او کوئٹہ ڈاکٹر نور بخش بزنجو،ایم این سی ایچ کے ڈاکٹر اسماعیل میروانی،ایڈز کنٹرول پروگرام کے ڈاکٹر افضل زرکون، ای پی آئی کے ڈاکٹر عامر رئیسانی، ایم سی ایچ کے ڈاکٹر حمید،چیسٹ سوسائٹی کے ڈاکٹر جبار اچکزئی ایس پی او کے امداد،ڈاکٹرشیرافگن رئیسانی نے کہا ہے کہ ٹی بی لا علاج بیماری نہیں ہے لیکن ان سب کے باوجود ٹی بی ایک ایسی خطر ناک بیماری بن چکی ہے جس سے مرنے والوں کی تعداد ایڈز اور ملیریا سے بھی زیادہ ہے،ڈبلیو ایچ او کے اعدادو شمار کے مطابق ایک لاکھ آبادی میں سالانہ 259افراد کو ٹی بی کا مرض لاحق ہوسکتا ہے بلوچستان میں ایک کروڑ 21لاکھ آبادی میں 35ہزار سے زائد افراد متاثرہوسکتے ہیں ٹی بی سے بچاؤ کیلئے عوام میں شعور اور آگاہی اجاگر کرنے کیلئے ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنا کردارادا کرنے کی ضرورت ہے۔یہ بات انہوں نے جمعہ کو مقامی ہوٹل میں ٹی بی کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ 24مارچ ٹی بی، تپ دق کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے اس روز پوری دنیا میں اس بیماری کے بارے میں آگاہی کے لئے مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہیتپ دق یعنی ٹی بی کوئی لا علاج بیماری نہیں اور اس کے علاج کے لئے دوائی بلوچستان کے کسی بھی سول ہسپتال، بی ایچ یوز، آر ایچ ایس سی سے مفت اور آسانی سے حاصل کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی بی لاعلاج بیماری نہ ہونے کے باوجود ایک ایسی خطر ناک بیماری بن چکی ہے جس سے مرنے والوں کی تعداد ایڈز اور ملیریا سے بھی زیادہ ہے اور ٹی بی کے شکاران افراد کو اپنی زندگی کا کافی وقت تکلیفوں اور پریشانیوں میں گزارنا پڑتا ہے جب اس کا مریض کھانستا ہے تو ہوا کے ذریعے اس کے بلغم میں موجود ٹی بی بیکٹیریا دوسرے انسان تک پہنچ جاتا ہے اور اس طرح ایک دوسرا ٹی بی کا مریض تیار ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی بی کنٹرول پروگرام بلوچستان نے اپنے پارٹرنز کے ہمراہ ملکر اس سال مارچ کے مہینے میں ٹی بی کے متعلق لوگوں میں شعور آگہی پیدا کرنے اور موثر مہم چلانے کے لئے ابھی سے مختلف نوعیت کی سر گرمیوں کا آغاز کیا ہے ٹی بی کی تشخیص کے لئے صو بائی ٹی بی کنٹرول پروگرام نے تمام ضلع کے ڈی ایچ کیوہسپتال میں ٹی بی کی تشخیص کے لئے پی سی آر مشین لگا چکے ہیں جس سے عوام مستفید ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ٹی بی کنٹرول پروگرام بلوچستان نے صوبے بھر میں 11656افراد میں ٹی بی کی تشخیص کرکے انہیں مفت علاج معالجے کی سہولت فراہم کی۔انہوں نے کہا کہ ٹی بی کنٹرول پروگرام کے بلوچستان میں 139سینٹرز کام کر رہے ہیں جہاں تربیت یافتہ عملے کے ساتھ ساتھ طبی آلات اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے ان سینٹرز میں ٹی بی کی تشخیص اور علاج معالجے کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں عوام میں ٹی بی کی تشخیص کے لئے کیمپوں کا انعقادکیا گیا ہے اور ٹی بی کے مرض سے بچاو کیلئے عوام میں شعور اورآگاہی پیدا کی جارہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے