خضدار کے لوگ اتنے محکوم نہیں کہ ان کی زمین کوڑیوں کے دام نیلام کیا جائے،میر یونس عزیز زہری

خضدار(ڈیلی گرین گوادر)جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنماء رکن بلوچستان اسمبلی میر یونس عزیز زہری نے انکشاف کیا ہے کہ خضدار میں ٹاؤن کے ایریا میں 50ہزار سے زائدایکڑ اراضی سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے خضدار کے عوام کے سینے میں چہرا گھونپ کر پی پی ایل کوالاٹ کردیا ہے۔ خضدار کے لوگ اتنے محکوم نہیں کہ ان کی زمین کوڑیوں کے دام نیلام کیا جائے میں مرجاؤنگا لیکن یہ زمین پی پی ایل کو نہیں دونگا، مذید انکشاف کرتے ہوئے میر یونس عزیز زہری کا کہنا تھاکہ خضدار میں 160سے زائد اسکولز بند ہیں جب کہ خضدا رمیں گزشتہ کئی مہینوں سے لوگ اپنے خرچے پر گورنمنٹ ہسپتال میں اپنا علاج کرارہے ہیں حکومت کی جانب سے صحت کے لئے کوئی بھی بجٹ نہیں،ان کا کہنا تھاکہ جھالاوان میڈیکل کالج میں ڈیڈھ ارب روپے کا بجٹ کرپشن کی نذر ہواہے لیکن اس کی اب تک چار دیواری تک مکمل نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار رکن بلوچستان اسمبلی میر یونس عزیز زہری نے گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی میں اپنے خطاب اور انکشافات میں کرتے ہوئے کیا۔ خضدار میں 160سے زائد اسکولز بند ہیں جس کی وجہ سے ضلع میں تعلیم انحطاط پذیر اور ناخواندگی میں پہلے سے بھی زیادہ اضافہ ہواہے مارچ کامہینہ اختتام پذیر ہونے کو ہے اسکولز میں تعلیمی سلسلہ شروع ہوچکا ہے تاہم ابھی تک کتابیں نہیں پہنچ پائی ہیں تین سالوں کے دوران موجودہ صوبائی سیٹ اپ کی یہ کار کردگی ہے کہ عوام رْل رہاہے۔اسی طرح صحت کی سہولیات بھی خضدار میں نہ ہونے کے برابر ہیں خضدار میں آبادی 10لاکھ سے زائد ہے خضدار کو ہیلتھ کو جو سہولیات یا ادویات مل رہی ہیں وہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہیں کوئٹہ کے بعد بڑا ہسپتال خضدار کاہے خضدار ٹیچنگ ہسپتال المعروف ہیڈ کوار ٹر ہسپتال خضدار میں روزنہ کی بنیاد پر 8سے 10آپریشن ہورہے ہیں آپریشن اور ادویات کا خرچہ لوگ اپنی جیب سے برداشت کررہے ہیں رواں سال یا گزشتہ مہینوں کا ریکارڈ چیک کیا جائے تو صوبائی حکومت نے عوام کوکچھ نہیں دیاحکومت کی جانب سے کوئی بھی ریلیف ہیلتھ کی مد میں عوام کو نہیں مل رہی ہے۔جھالاوان میڈیکل کالج خضدار کے لئے 500ایکڑ اراضی صوبائی حکومت نے مختص کردیا تھا لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں ہے ڈیڈھ ارب روپے ادائیگی ہوچکی ہے لیکن آج تک اس کی چار دیواری مکمل نہیں ہے پیسے کدھر گئے اور کس کی جیب میں چلے گئے کسی کو نہیں معلوم۔تین سال تک وہاں کوئی پی ڈی نہیں تھا انسپیکشن ٹیم کو وہاں روانہ کیا جائے کہ جھالاوان میڈیکل کالج خضدار میں ڈیڈھ ارب روپے کہاں خرچ ہوئے اتنی رقم کیسے ریلیز ہوچکے ہیں۔ رکن بلوچستان اسمبلی میر یونس عز یز زہری کا کہنا تھاکہ سابق دورِ حکومت میں وزرائے اعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا میں مشکور ہوں کہ انہوں نے خضدا رمیں شہید سکندرزہری یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کیا اور اس کے لئے رقم مختص کی شہید سکندر زہری یونیورسٹی بالکل مکمل ہوچکا ہے اس یونیورسٹی کو تعلیم کے لئے فعال بنایا جائے وہاں ایم اے کی کلاسز کا آغاز کیا جائے لیکن وہاں تعلیمی اثار بالکل بھی نہیں مل رہے ہیں۔ زراعت کو بلوچستان میں بڑی اہمیت حاصل ہے زارعت کے شعبے کو جس طرح برباد کیا گیا ہے اس کی مثال کہیں نہیں ملتی ہے۔نہ کوئی پروجیکٹ کا آغاز نہ کوئی ریسرچ ہواہے او نہ ہی کوئی ایسا ادارہ بنایا ہے کہ زراعت کو فائدہ ملے زراعت کے شعبے پر کوئی بھی توجہ نہیں ہے زراعت کے لئے اگر کچھ پیسے رکھے ہیں تو وہ ریلیز کیا جائے۔ان پیسوں کو خرچ کیا جائے عوام کو ٹریکٹر دیا جائے کھاد لیکر دیں جتنے پیسے زراعت کے لئے رکھے گئے تھے ان کا کوئی بھی اتا پتا نہیں ہے۔رکن بلوچستان اسمبلی میر یونس عزیز زہری کا کہنا تھاکہ خضدا رمیں بولان مائننگ انٹر پرائزز ایک صنعتی یونٹ ہے جو پی پی ایل کے زیر انتظام بلوچستان حکومت کے اشتراک سے کام کررہاہے اس صنعتی زون کے حوالے سے ایک مراسلہ ملاہے کہ خضدار کے ٹاؤن کے حدود میں فیروز آباد کا علاقہ ہے وہاں پر 50ہزار ایکڑ اراضی بی ایم اے کو الاٹ کیا جارہاہے جب پچاس ہزار ایکڑ بی ایم ای کو حوالے کررہے ہیں تو وہاں کے شہریوں کے لئے کیا زمین بچے گی نہ کوئی سروے ہے نہ عوام کی مشاورت ہے کچھ بھی نہیں یہاں کے لوگ محکوم نہیں کہ اتنی بڑی اراضی ان کی لیجائی جارہی ہے جب کہ عوام کو اس صنعت سے کچھ بھی فائدہ نہیں ہے۔جب کہ 19سو ایکڑ اس کو مذید دی جارہی ہے میں نے ایک عوامی نمائندے کی حیثیت سے ان کو اراضی نہیں دیا لیکن اس پر حکومت مداخلت کرے اس اراضی کو اس طرح نیلام کرنے ان کو نہ دیں میں مرجاؤنگا کسی کو اراضی نہیں دونگا میں عوام کا نمائندہ ہوں اس لیئے یہ میرا حق بنتا ہے کہ میں عوام کی نمائندگی کروں جام کمال خان ولد جام یوسف نے اراضی بی ایم ای کو الاٹ کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے