بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں قبل از میزانیہ بحث جاری اراکین نے اپنی تجاویز پیش کیں

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اگلے مالی سال کے میزانیے سے متعلق پری بجٹ سیشن میں بحث کا آغاز کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے رکن سید عزیز اللہ آغا نے کہا کہ بجٹ کسی بھی حکومت میں اس کی ترجیحات اور عوام کی ضروریات کا آئینہ دار ہوا کرتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے صوبے میں پچھلے تین سال کے دوران عوام کے مسائل کے حل کے لئے بجٹ سازی کے موقع پر حقیقت سے آنکھیں چرائی گئیں۔ بلوچستان کے عوام کے ساتھ بجٹ کے نام پر کھلواڑ ہوتا رہا یہ سلسلہ اب بند ہوجانا چاہئے۔میرے حلقے پی بی20سمیت ضلع پشین اور مجموعی طور پر بلوچستان بھر میں بے روزگاری، غربت، پسماندگی اور دیگر مسائل کی بہتات ہے ان مسائل سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے کہ بجٹ ایسے انداز سے فریم کیا جائے کہ ہر شعبے اور ہر مسئلے پر حکومت کی توجہ مرکوزرہے۔انہوں نے اپنے حلقے اور ضلع پشین میں تعلیمی ابتری کا تفصیلی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نیا تعلیمی سال شروع ہوئے ایک مہینہ ہونے کو آیا لیکن اب تک سکولوں میں درسی کتب دستیاب نہیں رواں مالی سال کے بجٹ میں بلوچستان کی سابق حکومت نے میرے حلقے میں تعلیم کے شعبے میں کوئی منصوبہ نہیں رکھا جب تعلیم کے شعبے کی یہ حالت ہے تو باقی شعبوں کا اندازہ بہ آسانی لگایاجاسکتا ہے۔انہوں نے صحت، تعلیم، آبنوشی، آبپاشی، زراعت، گلہ بانی اور معدنی شعبوں کا فرداً فرداً ذکرتے ہوئے مختلف تجاویز دیں اور استدعا کی کہ پری بجٹ سیشن کے دوران اراکین کی جانب سے جو تجاویز آئیں ان پر عملدرآمد کیا جائے اور انہیں بجٹ کا حصہ بنایا جائے۔ جے یوآئی کے عبدالواحد صدیقی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بجٹ سے قبل پری بجٹ سیشن آئینی تقاضہ ہے جس کی بدولت بجٹ سازی کے مراحل بہتر انداز میں مکمل ہوتے ہیں پری بجٹ سیشن انتہائی ضروری ہے تاکہ اراکین بجٹ کی تیاری سے قبل بجٹ ترجیحات پر بحث کرسکیں لیکن ہمارے صوبے کی بدقسمتی ہے کہ یہاں بجٹ پیش ہونے کے بعد یہ کہا جاتا ہے کہ بجٹ ہم نے بھی نہیں پڑھا اس طرح تو ہمارا صوبہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کی ترقی کا دارومدار تعلیم پر ہوتا ہے لیکن ہمارے ہاں حالت یہ ہے کہ ضلع پشین میں ایک مہینے بعد بھی سکولوں میں درسی کتب میسر نہیں۔ ادارے تو ہیں لیکن انہیں فعال نہیں کیا جاتا پشین میں اس وقت ٹیچرز کی پندرہ سو اسامیاں خالی ہیں انہیں پر کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں انہوں نے کہا کہ نہ صرف ضلع پشین بلکہ پورے صوبے میں لوگوں کی بڑی تعداد زرعی شعبے سے وابستہ ہے مگر زراعت کا شعبہ تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے زیر زمین پانی کی سطح مسلسل نیچے جارہی ہے اس حوالے سے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ زراعت کے ساتھ ساتھ لائیوسٹاک بھی خصوصی توجہ چاہتا ہے بلوچستان کا محل وقوع گلہ بانی کے لئے بہترین ہے اگر حکومت لائیوسٹاک کے لئے خصوصی منصوبے لائے تو صوبے کی معیشت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ مواصلات کے شعبے میں بھی زیادہ سے زیادہ منصوبے رکھنے چاہئیں۔عبدالواحد صدیقی نے کہا کہ بلوچستان کو سب سے زیادہ ضرورت دیانتداری اور گڈ گورننس کی ہے کتنے افسوس کی بات ہے کہ بلوچستان میں پچھلے تین سال کے دوران سالانہ پچیس سے تیس ارب سالانہ لیپس ہوتے رہے یہ پیسے کیوں لیپس ہوئے آیا ہمارے صوبے کی ساری ضروریات پوری ہوگئیں؟ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال بھی ختم ہونے کو ہے ایک سہ ماہی رہ گئی ہے لیکن پی ایس ڈی پی پر بہت کم عملدرآمد ہوا ہے ان امور پر توجہ دی جائے۔ جے یوآئی کے رکن اصغر علی ترین نے قبل از میزانیہ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ساڑھے تین سال میں پہلی بار پری بجٹ سیشن اور پری بجٹ بحث ہورہی ہے بلوچستان رقبے کے لحاظ سے وسیع صوبہ ہے ہر ضلع کے اپنے اپنے مسائل ہیں صوبائی وزراء کو چاہئے کہ قبل ازبجٹ بحث کے دوران اراکین اسمبلی جن نکات کی نشاندہی کریں وہ ان سے متعلق محکمے سے بریفنگ لیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع پشین میں بہت زیادہ مسائل ہیں تاہم صحت، تعلیم، آبنوشی اور زراعت پر اگر توجہ دی جائے تو بہت سارے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ ضلع پشین کی آبادی آٹھ سے نو لاکھ نفوس پر مشتمل ہے لیکن اتنی بڑی آبادی کے لئے جو ہسپتال ہے وہ فقط سات سے آٹھ بیڈڈ ہسپتال ہے۔وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے اعلان کیا کہ وہ ہسپتال کواپ گریڈ کرکے 50بیڈڈ کردیں گے وزیراعلیٰ کے اس اعلان کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔اصغر علی ترین نے کہا کہ پشین ریسٹ میں ہر ہفتے صوبائی وزراء اور سیکرٹری صاحبان آتے ہیں لیکن آج تک انہوں نے یہ زحمت نہیں کی کہ ہم جہاں ہر ہفتے جاتے ہیں وہاں کے ہسپتال کی کیا حالت ہے اس کا جائزہ لیں۔صرف ہسپتال ہی نہیں بنیادی مراکز صحت کا بھی کوئی پرسان حال نہیں۔ عملہ غیرحاضر رہتا ہے وسائل کی کمی ہے اس پر توجہ دی جائے مراکز صحت میں اگر عملہ غیرحاضر ہے تو اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میرے حلقے میں 30سے40سکول بند پڑے ہیں 35سے40ملازمین مسلسل غیرحاضر ہیں جنہیں گھوسٹ ملازمین کہا جاتا ہے پشین کی ہر گلی میں پرائیویٹ سکول ہیں اور ان پر بہت زیادہ رش ہے کیونکہ سرکاری سکول بند پڑے ہیں وہاں اب تک درسی کتب مہیا نہیں کی گئیں۔ضلع پشین میں متعدد سرکاری عمارتیں ستر سے اسی فیصد کام مکمل ہونے کے باوجود زیر تکمیل ہیں ان کی بلڈنگز نامکمل ہیں زیرتعمیر عمارتیں مکمل کی جائیں۔ انہوں نے زراعت اور گلہ بانی کے شعبوں کا بھی ذکر کیا اور تجویز دی کہ اگلے مالی سال کے بجٹ میں زراعت کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے پشین میں کولڈ اسٹوریج بنا کردیا جائے تاکہ زرعی پیداوار بھی محفوظ ہو اور لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی دستیاب ہوں ہر سال ہمارے زمیندار احتجاج کرتے ہیں کہ بجلی دستیاب نہیں ہمیں بجلی کے چھوٹے چھوٹے فیڈرز بنا کردیئے جائیں سابق حکومت نے ہر ضلع میں 80سے90کروڑ کا گراؤنڈ دے دیا ہمارے پاس پینے کا پانی نہیں کسان بدحالی کا شکار ہیں صحت اور تعلیم کی بری حالت ہے ان پر توجہ دی جائے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان سے ہماری درخواست ہے کہ بجٹ میں زمینداروں اور کسانوں کے لئے خصوصی پیکج لائیں انہیں سولر سسٹم دیئے جائیں نیز اس بات کا پتہ لگایا جائے کہ ہر سال ہمارے صوبے کے پیسے کیوں لیپس ہوتے ہیں کیا ہماری ساری ضروریات پوری ہوگئیں اگر سارے مسائل حل ہوئے ہیں تو پھر پیسے لیپس ہونا بری بات نہیں لیکن ایک بھی مسئلہ اگر موجود ہے تو پھر پیسوں کا لیپس ہونا افسوسناک ہے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مالی سال کے دوران جو بجٹ مختص کرتی ہے اسے خرچ کرے اور پیسے لیپس نہ ہونے دے۔جمعیت علماء اسلام کے رکن یونس عزیز زہری نے کہا کہ خضدار میں 166سکولز بند پڑے ہیں جو حکومت کی سابقہ تین سالہ کارکردگی کی عکاسی ہے اب بھی نیا تعلیمی سال شروع ہونے کے باوجود تاحال کتابیں فراہم نہیں کی گئیں خضدار ہسپتال میں روزانہ پانچ سے آٹھ آپریشن ہورہے ہیں لیکن سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث لوگ علاج کے اخراجات اپنی جیب سے برداشت کرتے ہیں جھالاوان میڈیکل کالج کی تعمیر کاکام بھی سست روی کا شکار ہے ڈیڑھ ارب روپے مختص ہونے کے باوجود اب تک اس کی باؤنڈی وال کا آدھا حصہ بھی مکمل نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ شہید سکندر یونیورسٹی کو فعال کیا جائے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زراعت، جنگلات سے متعلق خصوصی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ جام کمال کی حکومت میں خضدار کارپوریشن کے ایریا میں پچاس ہزار ایکڑ اراضی پی پی ایل کو الاٹ کی گئی ہے خضدار کے لوگوں کی زمین کسی کو نہیں دیں گے۔ صوبائی وزیر صحت سید احسان شاہ نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز اور حکومت کے مابین ہونے والے مذاکرات میں معاملات طے پاگئے تھے مگر ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کو ہے اس پر عملدرآمد نہیں ہورہا انہوں نے کہا کہ فائل ورک کو تیز کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ضلعی ہیڈ کوارٹرہسپتالوں میں ادویات کی دستیابی یقینی بنانے کے لئے ایم ایس ڈی کو ختم کرکے ڈی ایچ اوز کو بااختیار بنایاگیا ہے تاکہ وہ ضروریات کے مطابق ادویات کی خریداری کریں۔ بی این پی کے رکن احمد نواز بلوچ نے بجٹ سے متعلق تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اراکین کی تجاویز کو بجٹ میں ترجیح دی جائے فنڈز صوبے کے مسائل کے حل کے لئے خرچ کئے جائیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ شیلٹر لیس سکولوں کے لئے الگ سے فنڈز مختص کئے جائیں زمینداروں کو بجٹ میں ریلیف دیا جائے کوئٹہ شہر میں پانی کی قلت کو دور کیا جائے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ جون سے پہلے بجٹ پر بحث سمجھ سے بالاتر ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ صوبے میں گڈ گورننس، مسنگ پرسنز،ریکوڈک سمیت دیگر عوامی مسائل پر پہلے بات کی جاتی جون آنے میں ابھی وقت ہے ہمیں ضرورت ہے کہ پہلے عوام کے بنیادی مسائل پر بات کریں اور اس حوالے سے اسمبلی کا سیشن بلائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں حکومت اور اپوزیشن کا تصور ختم ہوگیا ہے۔ہم ایک بار پھر دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں ہر دوسرے دن لاشیں اٹھارہے ہیں جب تک امن وامان بہتر، عوام کا اعتماد بحال نہیں ہوتا اس وقت تک بجٹ پر بحث کرنا بے معنی ہے انہوں نے کہا کہ جب صوبے میں امن وامان ہی نہیں ہے اور اعتماد کا ماحول بھی نہیں تو بجٹ پر عملدرآمد کیسے ہوگا۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ آئے روز وزراء کے قلمدان تبدیل ہورہے ہیں ملک میں ایک بار پھر دہشت گردی پھیل رہی ہے عوام مایوس ہورہے ہیں اسمبلی کے اجلاس میں عوام کا اعتماد بحال کرنے پر بات ہونی چاہئے آج ہر طرف سے ایوان پر تنقید ہورہی ہے طلباء لاپتہ ہورہے ہیں دس دس دن یونیورسٹیاں بند رہتی ہیں ہمیں بتایا جائے کہ ہمیں کیوں ہدف بنایا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کو بلدیاتی انتخابات میں کمپین کے لئے بھی نہیں چھوڑا جارہا ہمارے امیدوار مصورخان داوڑ کو شہید کیا گیا اس سے پہلے اسدخان اچکزئی، ملک عبیداللہ کاسی کو بے دردی سے قتل کیا گیا، صوبے میں صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ زرغون غر میں کوئلہ کان میں گزشتہ دو روز سے تین کان کن پھنسے ہوئے ہیں لیکن اب تک انہیں نکالا نہیں جاسکا تمام متعلقہ ادارے مائنز انسپکٹر عملہ موجود ہے لیکن پھر بھی سہولیات کا فقدان ہے کئی کئی روز کان کن پھنسے رہتے ہیں بتایا جائے کہ چیف مائنزانسپکٹر سمیت دیگر ادارے کیا کام کررہے ہیں۔ اب تک درجنوں واقعات میں کئی کان کن جاں بحق ہوچکے ہیں بتایا جائے کہ کان کنوں کو ریسکیو کرنے کا آپریشن کس مرحلے میں ہے۔اس موقع پر چیئر مین قادر علی نائل نے رولنگ دی کہ نصراللہ زیرئے چیف سیکرٹری سے ملاقات کرکے ریسکیو آپریشن سے متعلق معلومات حاصل کریں۔انہوں نے کہا کہ پری بجٹ اجلاس میں بحث کے دوران ارکان اسمبلی کی جانب سے تجاویز دی جارہی ہیں جبکہ چیف سیکرٹری اور ان کی ٹیم بھی ایوان میں موجود ہے لہٰذا توقع ہے کہ وہ ان تجاویز کو نوٹ کریں گے بعدازاں انہوں نے اسمبلی کا اجلاس ہفتے کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے