بدقسمتی سے ہمارے صوبے میں دھرنے کا ایک نیا رواج چل پڑا ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ صوبائی وزراء اور سیکرٹریز اپنے اختیارات استعمال کریں اور عام آدمی کو ریلیف دیں ماضی میں حکومتوں نے مجموعی طور پر صوبے کی بہتری کیلئے کام نہیں کیا ہر کسی نے اپنے اپنے علاقوں کو ترجیح دی جس سے صوبے کا نقصان ہوا،حکومت اپنے سرکاری افسران اور ملازمین کی اہمیت سے کبھی غافل نہیں ہوئی بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل حل کئے جائیں گے، اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کر کے عوامی مسائل حل کئے جاسکتے ہیں، یہ بات انہوں جمعرات کو سول سیکرٹریٹ کوئٹہ میں آفیسرز ایسو سی ایشن کی تقریب حلف بر داری سے خطاب کر تے ہوئے کہی، اس موقع پر گور نر بلو چستان سید ظہور احمد آغا، صوبائی وزراء سمیت دیگر بھی موجود تھے،وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے بعد اگر کوئی اہم جگہ ہے تو وہ سول سیکرٹریٹ ہے کیونکہ یہ صوبے کی تمام قانون سازی اور پالیسیوں کی تیاری کا مرکز ہے، صوبے کے عوام ہمیشہ سیکرٹریٹ کی طرف دیکھتے رہتے ہیں کہ یہاں ان کی تعمیر و ترقی کیلئے بہتر پالیسیاں مرتب ہوں گی ا ور صوبہ ترقی کرے گا، ہماری حکومت اپنے سرکاری افسران اور ملازمین کی اہمیت سے کبھی غافل نہیں ہوئی،انہوں نے کہاکہ میری کوشش رہی ہے کہ تمام اختیارات اپنے پاس رکھنے کی بجائے ان کو محکموں کو منتقل کیا جائے،بہت سارے معاملات کو ڈویژن اور ضلع کی سطح پر منتقل ہونا چاہئے تاکہ عوام کو ان کے دروازوں پر ریلیف مل سکے، میں نے آتے ساتھ ہی سیکرٹریز کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات میں کہا تھا کہ میں ضرورت سے زیادہ اجلاس نہیں کروں گا اور نہ ہی کسی کو اپنے پاس بلاؤں گا،انہوں نے کہاکہ صوبائی وزراء اور سیکرٹریز اپنے اختیارات استعمال کریں اور عام آدمی کو ریلیف دیں بجائے اس کے کہ میرے پاس ان کا اپنا وقت ضائع کریں،وہ یہ وقت عوام کو ریلیف دینے پر خرچ کریں، میری تمام سرکاری افسران اور ملازمین سے یہ درخواست ضرور ہے کہ اپنے منتخب نمائندوں کو احترام دیں اور ان کو اپنے محکموں کے معاملات میں انگیج کریں تاکہ سرکاری افسران اور منتخب عوامی نمائندے مل کر صوبے کے عوام کی خدمت کریں،انہوں نے کہاکہ اگر افسران اپنے وزراء اور اراکین اسمبلی کو آن بورڈ نہیں لیں گے تو اس سے دوریاں پیدا ہوں گی اور غلط فہمیان جنم لیں گی، سرکاری افسران اور ملازمین اپنے منتخب نمائندوں کو صوبے کے وسائل اور ان کے بہتر استعمال کے حوالے سے ضرور بریف کریں، ہم سب ایک ہیں اور ہمیں مل کر صوبے کی خدمت کرنی چاہیے،انہوں نے کہاکہ میں مذاکرات اور ڈائیلاگ پر یقین رکھنے والے آدمی ہوں میری ملازمین سے بھی یہی توقع ہوگی کہ وہ اپنے مسائل شائستہ طریقے سے متعلقہ فورمز پر رکھیں اور ڈائیلاگ سے ان کا حل ڈھونڈیں، افسران ہمارے معاشرے کا پڑھا لکھا طبقہ ہیں جب یہ طبقہ بھی احتجاج کے وہ طریقے اختیار کرتا ہے جن سے عوام کو تکلیف ہو تو پھر عام آدمی سے کوئی گلہ نہیں ہوسکتا،انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے صوبے میں دھرنے کا ایک نیا رواج چل پڑا ہے اور معاشرے کے پڑھے لکھے لوگ بھی اس پر عمل کررہے ہیں اس رجحان کو ہمیں ختم کرنا چاہیے،انہوں نے کہاکہ ہم سب کو اس صوبے کے وسائل اور مسائل دونوں کو سمجھنا چاہئے اور اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے اس کا حل ڈھونڈنا چاہیے، کوئی باہر سے آکر ہمارے مسائل حل نہیں کرے گا اور نہ ہی کسی نے ہمیں اپنے حصے کے وسائل دینے ہیں، بدقسمتی سے ہماری حکومتوں نے مجموعی طور پر صوبے کی بہتری کیلئے کام نہیں کیا ہر کسی نے اپنے اپنے علاقوں کو ترجیح دی جس سے صوبے کا نقصان ہوا،انہوں نے کہاکہ میری ذاتی خواہش ہے اور ہماری حکومت کی کوشش بھی ہوگی کہ ہم بجائے اپنے صوبے کو ضلعوں اور علاقوں میں تقسیم کریں ہم پورے صوبے کو اپناسمجھیں اور سب مل کر اس کی مجموعی ترقی کیلئے کام کریں،،انہوں نے آفیسران کے نو منتخب نمائندوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ وہ صوبے کی ترقی اور اس کے عوام کی بہتری میں میرا ہاتھ بٹھائیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے