بلوچستان کے ساحل وسائل کا دفاع ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہے، ہاشم نوتیزئی

اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر و رکن قومی اسمبلی حاجی ہاشم نوتیزئی نے کہا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کو تحریک عدم اعتماد کے بعد ریکوڈک معاہدے کا اختیار حاصل نہیں یہ معاہدہ غیر آئینی اور اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی ہے اس کے بعد حکمرانوں جب تک اعتماد کا ووٹ نہیں لیتے اس وقت تک ان کے پاس ریکوڈک یا دیگر پروجیکٹس کے حوالے سے مذاکرات یا معاہدے کریں انہوں نے کہا کہ حکمران اپنے ذاتی مفادات اور بلوچستان کے وسائل لوٹنے کی خاطر معاہدے کر رہے ہیں بلوچستان کے قومی وسائل مال غنیمت نہیں کہ حکمران ان کا سودا کرتے رہیں اس سے قبل بھی حکمرانوں نے بلوچستان کے ساحل وسائل کی لوٹ مار کیلئے معاہدے کئے معاہدوں سے بلوچستان کے عوام کو کوئی خاطر خواہ فواد حاصل نہیں ہوئے خالصتاً وسائل لوٹے گئے عوام کا معاشی استحصال کیا گیا اسلام آباد میں جو ریکوڈک معاہدہ بھی دستخط کئے گئے وہ آئین کی روح سے غیر آئینی ہے اخلاقیات کو بھی ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا انہوں نے کہا کہ چاغی اور بلوچستان کے وسائل کو لوٹنے کی تمام سازشوں کو ناکام بنائیں گے نوکنڈی میں ریکوڈک سے متعلق جو اجلاس ہوئے اس میں منتخب نمائندوں کو اعتماد میں لیا گیا نہ انہیں مدعو کیا گیا بلکہ انہیں مکمل نظر انداز کرنے کا مقصد یہی ہے کہ اجتماعی طور پر عوام کو فوائد حاصل نہ ہوں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے غیور عوام کا حق اپنے وسائل 50فیصد سے زیادہ بنتا ہے اس سے کم کا معاہدہ کسی بھی صورت قبول نہیں حکمران اپنی گروہی مفادات اور اپنے دولت میں اضافے کیلئے کر رہے ہیں وہ ناقابل قبول ہے بلوچستان میں ریکوڈک سے متعلق ریفائنری کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ یہ واضح ہو سکے بلوچستان کی سرزمین سے جو قدرتی دولت نکالی جا رہی ہے اس میں کتنے فیصد سونا‘ کتنے فیصد تانبا‘ کتنے فیصد چاندی و دیگر وسائل نکالے جا رہے ہیں اس سے قبل سیندک سمیت تیل و گیس کے حوالے سے جو معاہدے کئے گئے ان پر کوئی کنٹرول صوبے کا نہیں رہا بلکہ ریفائنری دوسرے جگہوں پر لگے ہوئے ہیں چاغی، نوشکی، خاران بلوچستان کے چیف ایگزیکٹو پوسٹوں سے لے کر چھوٹی آسامی پربھی بلوچستانیوں کا حق ہے پہلے بھی سوئی سدرن، پی پی ایل دیگر تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنیوں، سیندک میں چھوٹے پوسٹوں پر تو بطور خیرات مقامی لوگ بھرتی کئے گئے مگر ایگزیکٹو پوسٹوں پر علاقے اور بلوچستان کے لوگوں کو کبھی تعینات نہیں کیا گیا نانصافیوں پر مبنی پالیسیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا بلوچستان کے ساحل وسائل کا دفاع ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہے ہم پارلیمنٹ سمیت ہرفورم پر آواز بلند کرتے رہے ہیں ساحل وسائل کی بقاء و حفاظت اور یہاں پر عوام کے حقوق کے حصول کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے فوری طور پر ناانصافیوں پر مبنی رویہ ترک کرتے ہوئے منتخب نمائندوں کی مشاورت اور انہیں اعتماد میں لیا جائے تاکہ شفافیت اور بلوچستان کے وسائل کی حفاظت یقینی بن سکے اور 50فیصد سے زائد بلوچستان کے حصے کو یقینی بنایا جا سکے ریفائنری کے قیام سمیت تمام پوسٹوں پر بلوچستانیوں کو اولیت دی جائے اس کے برعکس تمام فورمز پر آواز بلند کی جائے گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے