دنیا میں صرف ایک ہی اسلام ہے جوحضرت محمد ﷺ کا ہے،وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے او آئی سی کانفرنس کے خطاب میں اوآئی سی رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا، کہا یوم پاکستان پر اوآئی سی کانفرنس کا انعقاد باعث مسرت ہے۔
عمران خان کا خطاب میں کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے 15مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلا ف عالمی دن قرار دیا ہے، اسلاموفوبیا کے خلاف یواین نے قرارداد منظور کی، نائن الیون کے بعد اسلاموفوبیا میں اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد مذہب کو دہشت گردی سے جوڑا گیا جو غلط تھا اور دنیا اسلاموفوبیا کےواقعات پر خاموش رہی۔اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے سے مغرب میں رہنے والے مسلمان زیادہ متاثر ہوئے.
اسلام کا کسی طور پر بھی دہشت گردی، انتہا پسندی سے تعلق نہیں، دنیا کے ہر کونے میں مسلمانوں کو اسلاموفوبیا کے واقعات کا سامنا ہے، 25 سال پہلے سیاست میں آنے کا مقصد یہی تھا کہ اسلاموفوبیا کے خلاف آواز اٹھاوں، دنیا کو علم ہونا چاہیے اسلام امن پسند مذہب ہے، ریاست مدینہ ہر انسان کے لیے امن کی ضمانت رہی ہے۔
کھلاڑی کی حیثیت زندگی کا بڑاحصہ مغرب میں گزارا، جہاں مسلمانوں کو اسلاموفوبیا کے واقعات کا شکار ہوتے دیکھا،بد قسمتی سے مسلمانوں نے اسلاموفوبیا کے خلاف واقعات کو چیلنج نہیں کیا، دنیا میں صرف ایک ہی اسلام ہے جوحضرت محمد ﷺ کا ہے، اسلام میں قانون کی بالادستی اور انصاف کو ترجیح حاصل ہے، حضرت محمد ﷺنے فرمایا اگرمیری بیٹی بھی چوری کرتی تو سزا ہوتی، ریاست مدینہ میں کوئی قانون سے بالاتر نہیں تھا۔
دنیا نےاسلاموفوبیا کوایک حقیقت سمجھا،اسلام نے خواتین کو جائیداد میں حقدار قرار دیا، اسلام میں تو غلاموں کا بھی حق ہے، حضرت محمد ﷺنے فرمایا غلاموں کو گھر کے افراد کی طرح رکھو،ریاست مدینہ میں اقلیتوں کو حقوق حاصل تھے ،دنیا میں کرپشن کے خلاف اقدامات کرنے ہوں گے ، کرپشن کی وجہ سے ملکوں پر معاشی دباو آتا ہے،ترقی پذیرملک وسائل کی کمی نہیں، کرپشن کی وجہ سےغریب ہیں، غریب ملک طاقتورچوروں کیخلاف عدم کارروائی کی وجہ سےمشکلات میں ہیں، دنیا ثقافتی اور اخلاقی طور دیوالیہ پن کی طرف جارہی ہے۔
دنیا میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے،موبائل فون، سوشل میڈیا کا غلط استعمال اخلاقی پستی کی طرف دھکیل رہاہے، ہم نے نوجوانوں کی تربیت اور ان کی آگاہی کے لیے رحمت للعالمین اتھارٹی بنائی،رحمت للعالمین اتھارٹی کا مقصد نوجوانوں کوحضرت محمد ﷺ کی سیرت سے آگاہ کرنا ہے۔ دنیا کو آج سے پہلے اتنے چیلنجز کا سامنا کبھی نہیں ہوا تھا۔
وزیراعظم عمران خان ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر کے سفیربن گئے، او آئی سی کانفرنس میں بھرپور طریقے سے کشمیریوں کا مقدمہ رکھا، کہا مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا جنگی جرم ہے ، افسوس ہے کشمیر میں مظالم پر ہم سب خاموش ہیں، عالمی برادری نے بھی مقبوضہ کشمیر کے حل کیلئے زور نہیں دیا، اسلامی کونسل کی قراردادوں کے برعکس کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان نے فلسطین پر اسرائیلی جارحیت دن دیہاڑے ڈکیتی قرار دیا، کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے معاملے پر اُمہ کی حیثت سے ہم ناکام رہے، بھارت اور اسرائیل پر عالمی برادری نے کوئی دباؤ نہیں ڈالا، مسلمان دنیا کی ڈیڑھ ارب آبادی ہیں، بلاکس میں تقسیم ہونے کی بجائے ہمیں مل کر کام کرنے ہو گا۔
مدینہ کی ریاست میں امیراورغریب کاکوئی فرق نہیں تھا، آج مغربی ممالک نے ریاست مدینہ کے اصولوں کواپنا لیا ہے، جوملک بھی ریاست مدینہ کےاصولوں پرعمل کرے گا وہ خوشحال ہوگا،اوآئی سی کا ایک مقصد اسلامی اقدارکا تحفظ ہے، آج اسلامی اقدارکو کئی خطرات کا سامنا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ ہمیں کسی بلاک کا حصہ نہیں خود ایک بلاک بننا ہوگا، ہم میں خود اعتمادی کی کمی ہے، ایک کھلاڑی کے طور پر بتا سکتا ہوں کہ خود پر اعتماد رکھنے والی ٹیم، باصلاحیت ٹیم کو شکست دے سکتی ہے اگر اس میں خود اعتمادی نہ ہو۔ ہمیں خود پر یقین نہیں، ہم انصاف اور مدد کے لیے دوسروں کو دیکھتے ہیں۔
دنیا جس طرف جا رہی ہے، ہمیں ایک ہونے کی ضرورت ہے، ہمیں بنیادی مسائل پر کھڑا ہونا ہوگا اور بلاک سسٹم سے دور رہنا ہو گا،ہمیں ایک بلاک بن کر تصادم کا حصہ بننے کی بجائے امن لانے میں اپنی طاقت دکھانی ہو گی۔