ملک کو آمرانہ اورغیر جمہوری طور پرچلایا جارہا ہے ، مولانا عبد الواسع
لورالائی (ڈیلی گرین گوادر)جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الواسع نے کہا ہے کہ ملک کو آمرانہ اور غیر جمہوری طور پر چلایا جارہا ہے ملک میں ون مین شو ہے عوام پر جبری مسلط کردہ حکومت ناقابل برداشت ہو چکی ہے ہماری پیش کردہ تحریک عدم اعتماد آئینی حوالے سے چودہ روز کے دن اسپیکر قومی اسمبلی پر لازم تھا کہ وہ اجلاس طلب کرتے لیکن آئنی مدت پوری ہونے کے بعد بھی اجلاس طلب نہیں کیا گیا جسکے خلاف اپوزیشن اور پی ڈی ایم نے63 ۱ے لگانے کیلئے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے اور سپریم کورٹ میں ہماری لیگل ٹیم نے اپروچ کی ہے جس پر سپریم کورٹ سے اسپیکر اور وزیر اعظم کے خلاف آئینی شکنی کی تشریح اور سپیکر کے خلاف حکم دینے کی استدعا کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ کے حق سے محروم نہیں کیا ساسکتا اس حوالے سے سپریم کورٹ نے بھی اپنی رائے دیدی ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں ائین و قانون کا نام ونشان تک نہیں ملک کو جان بوجھ کر سیاسی طور پر ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جارہا ہے آج جمہوریت کو وزیر اعظم کے کالے کتوتوں سے سخت خطرہ لاحق ہے عمران خان آج اپنے محسنوں کے خلاف بھی بول رہے ہیں انکا یہ بیان کہ جانور بھی نیوٹرل نہیں ہوتے دراصل ایک حساس ادارے کے طرف انکے اشارے کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہئے انہوں نے کہا کہ پلان اے کے تحت ہم قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لارہے ہیں اور اگر اسمیں واضح کامیابی کے باوجود کسی کے جانب سے مداخلت ہوئی تو پلان بی بھی موجود ہے جسکے تحت منحرف اراکین اور دیگر اراکین اپنے استعفیٰ پیش کرنے پر سنجیدگی سے غور کرینگے انہوں نے کہا کہ 22اور23کو اسلام اؓاد میں او ائی سی کا اہم ترین اجلاس ہورہا ہے یہ معزز مہمان ہیں ہم انکے اگے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے بلکہ انکا احترام اور انکی مہمان نوازی ہماری اخلاقی زمہ داری ہے انکا شاندار استبال کیا جانا چاہیئے انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی انتشار اور آنارکی پیدا کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دینگے انہوں نے کہا کہ سندھ ہاوس میں غنڈہ گردی میں ملوث ایم این ایز اور پارٹی کارکنان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے اور اس کاروائی کا بھی عدلئی نوٹس لے کیونکہ وزیر داخلہ جانبدار ہوچکے ہیں انے ہمیں کوئی انصاف ملنے کی امید نہیں ہے انہوں نے کہا کہ عمران خان غیر فعال ہوچکے ہیں وہ نہ کابینہ اجلاس کی صڈارت کرسکتے ہیں اور نہ انکا کوئی حکم اداروں کو ماننے پر لازم ہوتا ہے انکے خلاف تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے انہوں نے کہا کہ اگلے وزیر اعظم صدر اسپیکرز چاروں صوبائی گورنرز اور اسمبلیوں کے خلاف اقدامات کا تمام اپوزیشن رہنماء تحریک کی کامیابی کے بعد غور کرکے اسے فائینل کرینگے قبل از وقت کائی بات معنی خیز نہیں ہوتی انہوں نے کہا کہ پی ٹی ائی کے 32 اراکین عمران خان کی ناقص سیاسی و معاشی اور ناانصافی پر مبنی پالیسیوں کے خلاف شروع دن سے ہی انکے ساتھ اختلاف کررہے تھے لیکن وزیر اعظم نے کھبی انکے تحفظات کو سنجیدہ لیا ہی نہیں انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر داخلہ صرف بھڑکیں مارنے کے ماہر ہیں عملی میدان میں وہ کچھ نہیں کرسکتے وہ ماضی میں بھی ہر آمریت اور جمہوری ادوار میں وزارتوں کے مزیں لوٹتے رہے ہیں انکی کوئی حیثیت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ حکومت 27 مارچ کو دس لاکھ افراد لانے کے بجائے اپنے منحرف اراکین کو ڈھونڈیں یہ بات ملک اور عوام کی خوش قسمتی ہے کہ تمام اپوزیشن پارٹیاں ایک پیج پر ہیں اور ملک میں ائین قانون کی بالادستی جمہوریت کے استحکام اور عوام کے بنیادی انسانی حقوق کیلئے بھرپور انداز میں آواز اٹھا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد اصل میں ملک میں عام الیکشن کی راہ ہموار کرنے لائی جارہی ہے ہماری تحریک کیلئے مطلوبہ تعداد پوری ہے ہماری تحریک اسمبلی میں اسانی کے ساتھ کامیاب ہو گی تاہم حکومتی اتحادی بھی ہمیں مثبت اشارے دے رہے ہیں انہوں نے کہ ملک میں ائین کی بالدستی اور جمہوریت کے استحکام کیلئے موجودہ حکومت کا جانا ضروری ہوگیا ہے وہ عوام پر بوجھ بن گئی ہے ملک کی تاریخ جتنی مہنگائی عمرانی دور میں دیکھنی کو مل وہ تہتر سالوں میں کھبی نہیں دیکھی انہوں نے کہا کہ عام الیکشن میں جے یو ائی بلوچستان اور کے پی سمیت پورے ملک میں ایک بڑی سیاسی اور دینی جماعت کے شکل میں سامنے ائیگی اس وقت اسیبلشمنٹ بظاہر نیو ٹرل نظر آرہی ہے جس سے ملک میں جمہوری اداروں کو مظبوط ہونے میں مدد ملیگی نے کہا کہ جے یو ائی کامستقبل روشن ہے اور ہم منظم انداز میں اپنی تحریک کو دوام دے رہے ہیں مستقبل ہمارا ہے اور ہم ایک نئی تاریخ رقم کرنے جارہے ہیں۔