30 مارچ کودما دم مست قلندر ہوگا،بلوچستان ملازمین اتحادکا صوبے بھر میں احتجاج مطاہروں کا اعلان

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان کے ملازمین و مزدوروں اور صنعتی محنت کشوں کے فوری حل طلب مسائل کے حل تنخواہوں میں اضافے کیلئے وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور صوبائی وزراء کو پیش کردہ بلوچستان ملازمین اتحاد کے چارٹر آف ڈیمانڈپر عمل درآمد کیلئے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں 30 مارچ کو بھر پور احتجاجی مظاہروں اور ریلیاں نکالنے کا اعلان کردیا گیا اس لائحہ عمل کا فیصلہ بلوچستان ملازمین اتحاد کے ایجوکیشن ڈائریکٹریٹ میں اتحاد کے وائس چیئر مین قاسم خان کی قیادت ہونیوالے اجلاس میں کیا گیا ہے اجلاس میں شریک بلوچستان کی تمام ملازمین و مزدورتنظیموں فیڈریشنوں کے مرکزی قائدین نے مسائل پر طویل بحث کی گئی اور فیصلہ کیا گیا بلوچستان بھر سے کسی محنت کش و مزدور و ملازم کو کوئٹہ آنے کی ضروت نہیں بلوچستان ملازمین اتحاد کے پلیٹ فارم سے بلوچستان کے تمام اضلاع میں مہنگائی بیروزگاری حکومتی بے حسی ملازمین کے مسائل حل نہ ہونے کیخلاف کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں ہر فورم پر آواز اٹھانے اور حقوق کیلئے منظم جدوجہد کی تاکید و فیصلہ کیا گیا ہے اجلاس میں مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافے دس فیصد سابقہ اور وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ حالیہ پندرہ فیصد دسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس، پرموش اپ گریڈیشن بلوچستان میں پنشن میں وفاق کی طرز پر اضافے، بلوچستان میں سول سیکرٹریٹ طرز پر دیگر اداروں کے ملازمین کے الاؤنسزمیں اضافے اور بنیادی تنخواہوں میں ضم کرنے،محکمہ بی ڈی اے، سی اینڈ ڈبلیو سمیت میونسپل کارپوریشنوں اور میونسپل کمیٹیوں کے عارضی ملازمین کو مستقل و بحال کرنے اساتذہ کی ایس ایس ٹی کی پرموشن، جے وی ٹیچر ز کے اسکیل تمام ملازمین کو ہاؤس ریکوزیشن اور یوٹیلٹی الاؤنس ادا کرنے، بی ڈی اے کے تمام کنٹریکٹ و پراجیکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائے بی اینڈ آر کے 361 ملازمین کو بحال کیا جائے۔ محکمہ واسا کے ملازمین کو وقت پر تنخواہوں اوور ٹائم کی ادائیگی کوئٹہ سمیت اندرون صوبہ میونسپل اداروں کو شہروں کا نظام چلانے کیلئے ضروری واجبات کی فوری و بروقت ادائیگی،بلوچستان کی جامعات کے ملازمین کو پوری تنخواہیں اور الاؤنس ادا کرنے بلوچستان میں دیگر صوبوں کی طرح سن کوٹہ پرعمل کرنے صوبے میں لیبر قوانین کے برخلاف 62 ٹریڈ یونین پر قدغن ختم کرکے انجمن سازی کے حق کے حصول بلوچستان کے لیبر قوانین کو مکمل کرکے ڈیتھ گرانٹ میں دیگر صوبوں کی اضافے کمپن سیشن کے کیسز کو شفاف انداز میں جلد نمٹانے صنعتی کارکنوں و محنت کشوں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے بلوچستان حکومت اورصوبائی اداروں سے فوری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اجلاس میں بلوچستان لیبر فیڈریشن گورنمنٹ ٹیچر ز ایسوسی ایشن آئینی آل پاکستان کلرک ایسوسی ایشن بلوچستان بلوچستان ورکرز فیڈریشن،آل پاکستان لیبر فیڈریشن، پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین بلوچستان، الائیڈ فی میل ٹیچر ز ایسوسی ایشن بلوچستان سکول ٹیچرز ایسوسی ایشن پنشنرایسوسی ایشن محکمہ تعلیم،ایپکو ایمپلائز یونین پاکستان بلوچستان سرکل بلوچستان سکول ٹیچر، سول سیکرٹریٹ پنشنرزویلفیئر ایسوسی ایشن سیسا حقیقی بلوچستان، بلوچستان پنشنرز ایسوسی ایشن بلوچستان یونیورسٹی ایمپلائز ایسوسی ایشن،پاکستان کینال لیبر یونین بلوچستان سی بی اے سمیت بلوچستان کے تمام محکموں محکمہ ایریگیشن، ایگریکلچر انجینئرنگ، واسا،بی ڈی اے کیو ڈی اے بی اینڈ آر کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپو ریشن ملازمین اتحاد، مارکیٹ کمیٹی ایمپلائز لیبر یونین بی ایم سی محکمہ پی ایچ ای سمیت محکمہ تعلیم سمیت دیگر صوبائی محکموں کے رہنماء بلوچستان ملازمین اتحاد کے عہدیداروں اور سینٹرل کمیٹی کے ممبران اور مزدور وملازمین تنظیموں کے مرکزی رہنماؤں خان زمان منیر احمد بلوچ خیرمحمد شاہین عبدالمعروف آزاد حسن بلوچ عابد بٹ عبدالصمد زرکون تاج افغان محمد عیسی خان بابو جان لاشاری عبدالہادی اچکزئی حاجی عبدالعزیز شاہوانی، ظفر خان رند ملک وحید کاسی، دین محمد محمد حسنی، محمد الیاس فضل محمد یوسفزئی اور دیگر تنظیموں کے رہنماؤں نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے 30 بروز بدھ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں بھر انداز میں مسائل کے حل کیلئے تمام اضلاع کے پریس کلبز کے سامنے پر امن احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے رابطوں کا فیصلہ کیا بلوچستان ملازمین اتحاد کے وائس چیئر مین محمد قاسم نے آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن بلوچستان کی تجویز پر کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں مظاہروں احتجاج کے انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے احتجاج سے دو روز قبل بلوچستان ملازمین اتحاد کے تمام عہدیداروں سپریم کونسل ممبران اور تنظیموں کا مشترکہ اجلاس بھی طلب کیا جس میں بلوچستان بھر کے ملازمین و مزدوروں کو کوئٹہ کی بجائے اپنے اپنے اضلاع میں احتجاج کے لائحہ عمل کو حتمی شکل دی جائے گی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ بلوچستان حکومت نے مسائل کے حل میں پیشرفت نہ کی تو سخت احتجاج اور زبردست تحریک چلائی جائے گی بلوچستان حکومت مہنگائی بیروز گاری اور تنخواہوں میں اضافے سمیت دیگر مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل ممکن بنائے۔بلوچستان کے محنت کش طبقے اور ملازمین کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے جس کی وجہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں ایک زبردست مزدور تحریک منظم ہورہی ہے بلوچستان کے ملازمین اور محنت بلوچستان ملازمین اتحاد کے پلیٹ فارم پر متحد و منظم ہورہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے