ریکوڈک کے حوالے سے خفیہ معاہدہ کسی صورت قبول نہیں،ڈاکٹر مالک بلوچ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی کے مرکزی کابینہ کا اجلاس مرکزی صدر سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک کی صدارت میں کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور بلوچستان کے مسائل کو زیر بحث لایا گیا۔ اجلاس نے ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ معاہدہ کو بلوچستان کے عوام کے قومی وسائل پر قبضہ قرار دیکر عوام دشمن معاہدے کو مکمل طور پر مسترد کردیا۔ مرکزی کابینہ نے ریکوڈک معاہدے کو ترقی کے نام پر عوام کے ساتھ فراڈ قرار دیا اور موقف اختیار کیاکہ بلوچستان حکومت کو قومی وسائل کو اونے پونے داموں فروخت کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی۔ بلوچستان کے عوام اور نیشنل پارٹی ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ پروجیکٹ معاہدے کو مکمل مسترد کرتے ہیں۔ نیشنل پارٹی کی مرکزی کابینہ نے موقف اختیار کیاکہ بلوچستان حکومت نے عجلت میں اجلاس بلاکر ریکوڈک معاہدے کی توثیق کی ہے جس میں کابینہ کے اراکین کی اکثریت بھی موجود نہیں تھی جس سے بلوچستان حکومت کی بددیانتی ثابت ہوتی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت اخلاقی طور پر عدم اعتماد کی تحریک کے بعد اپنا مینڈیٹ کھوچکی ہے۔ بیان میں کہا گیاکہ ریکوڈک کے حوالے سے خفیہ معاہدہ کسی صورت قبول نہیں جس معاہدے کے بارے میں بلوچستان کے عوام کو آگاہی نہیں ایسے معاہدے کو کسی بھی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ ملک میں اس وقت سیاسی بحران ہے، مرکزی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد آچکی ہے۔ وفاقی حکومت اپنی اکثریت کھوچکی ہے لہٰذا ایسی حکومتوں کو قومی وسائل کے حوالے سے فیصلے کا اختیار نہیں جبکہ بلوچستان کی کابینہ کا اجلاس بھی مشکوک ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ایسے معاہدوں کی جس میں عوامی و قومی مفادات کی پاسداری نہیں کی گئی ہو اس کا مستقبل گزشتہ ریکوڈک معاہدے سے بہتر نہیں ہوگا ایسے کسی بھی معاہدے کو بلوچستان کے عوام ہر گز قبول نہیں کریں گے۔ بیرگ گولڈ کو معاہدے پر نظرثانی کرنا ہوگی بصورت دیگر اس معاہدے کا انجام بھی گزشتہ معاہدے سے بدتر ہوسکتا ہے۔ اجلاس میں مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی، ڈاکٹر اسحاق بلوچ، فداحسین دشتی، اسلم بلوچ، آغا گل، ایوب قریشی، مرزا مقصود، ولید بزنجو، عبدالرسول، راحب خان بلیدی، پھلین بلوچ، محمد جان دشتی، عبدالخالق بلوچ، فیصل منشی محمد، علی احمد لانگو اور دیگر رہنما بھی موجود تھے جس میں ملکی سیاسی صورتحال، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے 23 مارچ کے لانگ مارچ اور دیگر مسائل پر گفتگو ہوئی اور فیصلے کئے گئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے