مکران ڈویژن تعلیمی شعبے میں دیگر علاقوں میں سب سے آگے ہے، بشریٰ رند

تربت(ڈیلی گرین گوادر) گزشتہ روز شیخہ فاطمہ بنت مبارک گرلز کیڈٹ کالج تربت کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات و سماجی بہبود محترمہ بشریٰ رند، پارلیمانی سیکرٹری ترقی نسواں محترمہ ماہ جبیں شیران،آئی جی ایف سی ساؤتھ میجر جنرل کمال انور، پرنسپل شیخہ فاطمہ بنت مبارک گرلز کیڈٹ کالج تربت کے پرنسپل بریگیڈیئر قاضی شاہد محمود کے علاوہ سابقہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سمیت کمشنر مکران شبیر احمد مینگل،ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان بلوچ، گرلز کیڈٹ کالج کے اکیڈمک اسٹاپ، طلباء اور شہریوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔اس موقع پر پارلیمانی سیکریٹری اطلاعات و سماجی بہبود محترمہ بشریٰ رند نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہاں آ کے بے حد خوشی محسوس ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تربت کی خواتین انتہائی باشعور اور ذہین ہیں اور ان کا شمار بلوچستان کے ہونہار طالب علموں میں ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام میں صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان کو موقع دیکر ان کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں تاکہ یہ دنیا کے کونے کونے میں ملک کا نام روشن کرسکیں۔اس دوران انہوں نے ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ تقریباً 29 سالوں سے خواتین کے تعلیم کے شعبے سے وابستہ ہیں اور انہوں نے مختلف پوزیشن میں رہ کر خواتین کی ترقی کے لیے کام کی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنے تجربے کی بنیاد پر امید کرتے ہیں کہ وہ وقت دور نہیں جب یہاں کی بچیاں پاکستان کے پسماندہ علاقوں کی خواتین کی ترقی میں اپنا ایک موثر کردار ادا کرتے رہیںگے۔انہوں نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ ابھی صوبہ بلوچستان تعلیم کے شعبے میں دوسرے صوبوں سے پیچھے ہے مگر خواتین کے لیے کیڈٹ کالج کے قیام سے ہم دوسرے صوبوں سے آگے نکل سکتے ہیں۔اس دوران انہوں نے طالبات کو تلقین کرتے ہوئے کہا کہ وہ پڑھائی پر اپنی توجہ اچھی طرح مرکوز کریں تاکہ وہ امتحانات میں اچھے پوزیشن حاصل کرسکیں اور اپنے علاقے کا نام فخر سے بلند کرسکیں۔بعد ازاں انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ علاقے کے لیے ایک انتہائی مثبت بات ہے کہ ضلع کیچ کے خواتین کے تعلیم کے شعبے میں بلوچستان کے دیگر علاقوں سے آگے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگ مبارک باد کے مستحق ہیں

جو اپنی بچیوں کو زیادہ سے زیادہ زیور تعلیم سے آراستہ کرتے ہیں۔اس دوران انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اس طرح کے مزید کیڈٹ کالج بلوچستان کے دیگر اضلاع میں قائم کیے جائیں گے تاکہ بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بھی خواتین کا معیار تعلیم بلند کیا جاسکے۔اس موقع پر پارلیمانی سیکریٹری برائے ترقی نسواں محترمہ ماہ جبیں شیران نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ میرے لیے ایک خوشی کی بات ہے کہ مکران ڈویژن تعلیمی شعبے میں دیگر علاقوں میں سب سے آگے ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے لیے یہ ایک خوشی کا مقام ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر اس کالج میں بچیاں داخلہ لے رہی ہیں انہوں نے کہا ان کا کریڈٹ آپ سب کو جاتا ہے جو اپنی بچیوں کو تعلیمی اداروں میں داخل کراتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قوموں کی ترقی میں ماؤں کا ایک بہت اہم کردار ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ جب مائیں پڑھی لکھی ہونگی تو لازماً بچیاں بھی پڑھی لکھی ہونگی۔انہوں نے کہا کہ ہم خوش نصیب ہیں کہ ہمارے علاقے میں یونیورسٹی،لاء کاج،میڈیکل کالج اور کیڈٹ کالج موجود ہیں اور ان کا سہرا یقیناً وفاقی وزیر دفاعی پیداوار میڈم زبیدہ جلال اور سابقہ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے سر جاتا ہے جن کی کوششوں سے مکران ڈویژن میں تعلیمی اداروں کا قیام ممکن قرار پایا۔اس دوران تقریب سے آئی جی ایف سی ساؤتھ میجر جنرل کمال انور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن تربت کے عوام کے لیے ایک انتہائی اہم اور تاریخی دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک انتہائی حوصلہ افزاء بات ہے کہ بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے میں خواتین کے لیے ایک کیڈٹ کالج کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کالج کے منصوبے کو مشترکہ طور برادر ملک متحدہ عرب امارات کے فنڈنگ اور حکومت بلوچستان کے تعاون سے پاک فوج کی نگرانی میں مکمل کیا گیا ہے۔اس موقع پر انہوں نے کالج کے فیکلٹی ممبران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کالج کے لیے ایک خوبصورت عمارت تعمیر کرکے اچھی شروعات کردی ہے یہ اب آپ کی ذمہ داری ہے کہ اس کالج کو صحیح طریقہ سے چلائیں تاکہ اس کالج کے طالبات معیاری تعلیم حاصل کرکے معزز شہری کی طرح ملک کے کونے کونے میں پاکستان کا نام روشن کرسکیں۔ اس دوران انہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج اور ایف سی اس ادارے کو چلانے میں بھرپور تعاون کریں گے۔انہوں نے اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ دو سال کے عرصے میں پاکستان بھر سے طالبات یہاں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آجائیں گے۔قبل ازیں گرلز کیڈٹ کالج تربت کے پرنسپل قاضی شاہد محمود نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گرلز کیڈٹ کالج تربت بلوچستان کا پہلا اور پاکستان کا تیسرا کالج ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج کا دن تربت کی تاریخ میں اہم ترین دن ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلی بیچ میں داخلہ شروع کر کے تربت کے مستقبل کا سنگِ بنیاد رکھ دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا نصب العین اس ادارے کو ایک مثالی ادارہ بنانا ہے۔

انہون نے کہا کہ کالج میں طالبات کے لیے بہترین تعلیمی ماحول اور تمام دیگر ضروری سہولیات دستیاب ہیں۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پہلے بیچ میں 80 طالبات کو داخلہ دیا گیا ہے جس میں 25 طالبات مکران ڈویژن کی ہیں.علاوہ ازیں تقریب میں وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار میڈم زبیدہ جلال نے اپنے ایک خصوصی ویڈیو پیغام میں شیخہ فاطمہ بنت مبارک گرلز کیڈٹ کالج تربت کے لیے اپنے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ کالج کے قیام سے مکران ڈویژن کے خواتین کو معیاری تعلیم حاصل کرنے کا ذریعہ مل جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وہ اس کالج کو مکمل طور پر سپورٹ کرینگی۔انہوں نے کہا کہ مکران کے عوام خوش قسمت ہیں کہ انہیں اپنے علاقے میں خواتین کے لیے اس طرح کا ایک اعلیٰ اور جدید سہولیات سے آراستہ درس گاہ میسر ہوا ہے۔ آخر میں پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات و سماجی بہبود محترمہ بشریٰ رند اور پارلیمانی سیکرٹری ترقی نسواں محترمہ ماہ جبیں شیران کو آئی جی ایف سی ساؤتھ میجر جنرل کمال انور نے خصوصی شیلڈ پیش کیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے