پنجگور، تعلیمی اداروں کی زبوں حالی اورزمہ داروں کی عدم توجہی نے ہزاروں بچوں کو تعلیم سے دور کردیا

پنجگور (ڈیلی گرین گواادر) پنجگور کے دہی علاقوں میں تعلیمی اداروں کی زبوں حالی اور زمہ داروں کی عدم توجہی نے ہزاروں بچوں کو تعلیم سے دور کردیا ہے اب بھی دہی علاقوں میں تعلیمی ادارے یا تو اجارے پر دیئے جاتے ہیں یا ان میں ایسے لوگوں کو کھپا کر وظیفہ دیا جاتا ہے جنکا ظاہری طور پر کوئی وجود نہیں ہوتا ہے پنجگور میں گزشتہ دس سالوں کے دوران درجن بھر اسکولوں کو اپ گریڈ کرکے ہائیر سیکنڈری اسکولوں کا درجہ دلایا گیا بہت سارے علاقوں میں انٹر کالجز بھی بنے مگر بدقسمتی سے پنجگور کی چالیس فیصد آبادی جو دیہاتوں میں منقسم ہے ان علاقوں کے ایک بھی اسکول کو اپ گریڈ نہیں کیاگیا الٹا جو لوگ بااثر اور منظور نظر تھے انکو دیہی اسکولوں میں لاکر پرائمری اور مڈل اسکولوں کو بھی تباہ کردیا گیا دیہی علاقے پنجگور کا حصہ ہیں اور وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کے ووٹرز بھی ہیں ہونا تو یہ چائیے تھا کہ وزیر اعلیٰ صاحب دہی علاقوں میں کم ازکم تعلیمی مسائل پر توجہ دیتے انکے جو رفقا ہیں وہ بھی وزیر اعلیٰ صاحب کو یہ گوش گزار کراتے کہ یہاں کے والدین بھی اپنے بچوں کو تعلیم دلانے کے خواہش مند ہیں پروم کلگ گوارگو گچک اور کیلکور جو بڑی آبادیاں ہیں اور شہر سے کافی فاصلے پر واقع ہیں ان علاقوں میں کالجز نہ سہی اسکولوں کو تو اپ گریڈ کرکے ہائیر سیکنڈری کا درجہ دلادیں ٹھیک ہے بجلی کے پول اور واٹر سپلائی اسکیمں بھی لوگوں کی ضرورت ہیں مگر ایجوکیشن پر بھی کچھ توجہ دیں دیہی علاقوں میں پرائمری مڈل اور ہائی کی ڈگریاں حاصل کرنے والے بچے اور بچیاں مذید تعلیمی سہولتوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے مجبوراً اپنے آگے کا سفرترک کردیتی ہیں جو ایک بڑا المیہ اور تعلیم سب کے لیے یکساں کا ڈھنڈورا پیٹنے والوں کے لیے سوالیہ نشان ہے انکی امتیازی سوچ اور عدم توجہی کی وجہ سے ایک بڑی ابادی ایجوکشن جیسی نعمت سے محروم اور نامراد ہوئی اور ہورہی ہے اسکولوں کی زبوں حالی اپنی جگہ پر اساتذہ کی آسامیوں پر بھی دیہی علاقوں کے لوگوں کا راستہ روکنے کے لیے مخصوص ڈگریوں کی شرط لگاکر یہاں بھی امتیاز رکھا گیا ہے دیہی علاقوں کے طلباء کو مڈل اور ہائی لیول کی تعلیم کے لیے لاتعداد مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا ہے بی ایڈ پی ٹی سی اے ڈی ای کے لیے انہیں کہاں داخلہ ملتی ہے ان مخصوص ڈگریوں کے لئے یا توپیسہ ہونا چائیے یا تھگڑا سفارش کی ضرورت ہوتی ہے یہ دونوں ایک دیہاتی کے لیے ممکن نہیں ہوتے نتجہ یہ ہوتا ہے کہ بعد میں جب پوسٹین مشتہر ہوجاتی ہیں اور بھرتیاں دوسرے علاقوں سے ہوتی ہیں وزیراعلی بلوچستان جو خود پسماندہ ضلع سے تعلق رکھتے ہیں اور ہماری ایجوکشن کے زمہ داروں کو بھی دیہی علاقوں کی مجموعی صورت حال سے آگاہ ہے وہ کم ازکم دیہی علاقوں میں (بیڑا ایکٹ)مخصوص ڈگریوں کی شرط ختم کرائیں تاکہ بے روزگاری کی عفریت میں جھگڑے ہوئے لوگوں کو روزگار کے ساتھ بہتر ایجوکیشن کے مواقعے نصیب ہوں وزیراعلی بلوچستان اور سیکریٹری ایجوکشن آس جانب دے کر مسائل حل کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے