وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار کی وزیراعظم کو استعفیٰ کی پیشکش
لاہور (ڈیلی گرین گوادر) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد استعفیٰ پیشکش کر دیاوزیراعظم عمران خان سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع نے دعویٰ سے کہا ہے کہ اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم کے روبرو پیش کردیا۔ وزیراعظم نے عثمان بزدار کا استعفیٰ سامنے آنے کے بعد اسے قبول نہیں کیا وزیراعلیٰ نے دوران گفتگو کہا کہ میرے استعفیٰ سے معاملات حل ہوتے ہیں تو عہدہ چھوڑدیتا ہوں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہٹائے جانے کی اطلاعات پر وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ عثمان بزدار ایک آسان ٹارگٹ ہیں، بزدار نے بطور وزیر اعلی جتنا کام کیا وہ کسی اور نے نہیں کیا، میڈیا فرینڈلی نہیں جس کا انہیں نقصان ہوتا ہے، وزیراعلی کو تبدیل کرنا آسان نہیں ہے، تبدیلی ایک پورا تھاٹ پراسس ہے، بزدار رابطوں کی وجہ سے ایم پی ایز میں بھی پاپولر ہیں، جو لوگ وزارت اعلی کے امیدوار ہیں انہیں عثمان بزدار سے مسئلہ ہے یاد رہے کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے قیادت کو پیغام دیا تھا کہ علیم خان بطور وزیراعلیٰ کسی صورت قبول نہیں۔ پرویزالہٰی کو منصب دیا جائے یا میرے پاس رہنے دیا جائے، ارکان اسمبلی کے بھی علیم خان مخالف جذبات ہیں۔
قبل ازیں وزیراعلی عثمان بزدار نے موجودہ سیاسی صورتحال پر اپنے اہم بیان میں کہا کہ اپوزیشن عدم اعتماد کا شوق پورا کرلے، ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، اس وقت احتجاجی سیاست ملکی سلامتی اور یکجہتی کیلئے نقصان دہ ہے۔ نفاق کے بیج بونے والوں کو اپنے دانتوں سے گرہیں کھولنا پڑیں گی، سیاست کیلئے آگے بہت وقت ہے، اس وقت احتجاجی سیاست کرنا ملک کی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے، دن میں خواب دیکھنے والے اور رات میں سازشیں کرنے والے ہمیشہ ناکام رہتے ہیں۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما علیم خان نے ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پنجاب میں جس طرح کی حکومت چل رہی ہے اس پر ہمیں اعتراض ہے۔
اندرونی کہانی کے مطابق جہانگیر ترین گروپ کے اراکین نے موقف اختیار کیا تھا کہ عثمان بزدار قبول نہیں۔ اس سے کم پر کوئی بات چیت نہیں ہو گئی، وزیراعلیٰ کے طرز حکمرانی نے پارٹی کا امیج تباہ کر دیا۔ جدوجہد اس لیے نہیں کی تھی پارٹی کا امیج تباہ کر دیا جائے۔ مزید خاموش نہیں رہیں گے۔ آئندہ 48 گھنٹے اہم ہیں۔