سیندک پروجیکٹ سے ماسوائے چند ملازمتوں کے اور کوئی فائدہ لوگوں کو نہیں مل رہا ہے، نذیر احمد بلوچ

چاغی(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی پروفیشنل سیکرٹری نذیر احمد بلوچ نے اپنے ایک بیان میں سیندک پروجیکٹ کے چائنیز مینجمنٹ کی طرفِ سے پروجیکٹ کے ملازمین کو بلاوجہ تنگ کرنے اور کورونا کے نام پر تذلیل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ویسے تو سیندک پروجیکٹ سے ماسوائے چند ملازمتوں کے اور کوئی فائدہ لوگوں کو نہیں مل رہا ہے مگر ملازمین بھی ذہنی اذیت کا شکار ہے اور پروجیکٹ کے میس میں معیاری کھانا نہ ہونے اور پینے کے صاف پانی نہ ہونے کی وجہ سے اکثر ملازمین گردوں معدے اور دیگر امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور سونے کے پروجیکٹ کے ملازمین کو جو تنخواہ ملنا چاہیے وہ نہیں مل رہا ہے انہوں نے کہا کہ سیندک پروجیکٹ کے متعلق بلوچستان کے عوام کو کوئی معلومات ہی نہیں ہے کہ پروجیکٹ کو کون چلا رہا ہے پروجیکٹ سے بلوچستان کی رائلٹی کتنی ہے ڈسٹرکٹ چاغی کو کتنا رائلٹی ملتا ہے اور خاص کر سیندک پروجیکٹ کے قریبی علاقوں کے لوگوں کیلئے پروجیکٹ کا کیا پالیسی ہے حالانکہ اس طرح کے بڑے پروجیکٹ جہاں بھی ہو اس کے آس پاس کے علاقوں کے لوگوں کو بنیادی سہولیات فراہم کی جاتی ہے اور وہاں کے لوگ خوشحال ہونگے مگر افسوس کہ آج پروجیکٹ کے قریبی علاقے کے خواتین بھی گھروں سے باہر نکل کر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں سیندک پروجیکٹ کوئی زمین کا فصل نہیں ہے جو ہر سال بعد کاشت کی جائے پھر یہ دوبارہ فصل کی طرح اگھے گا بلکہ یہ ذخائر جب نکال دئیے گئے پھر دوبارہ کسی فصل کی طرح نہیں اگھے گا بلکہ یہ ہزاروں سالوں کے سونے تانبے کا ذخائر ہے مگر افسوس کہ لاکھوں ہزاروں سالوں کے سونے تانبے کے ذخائر کو چوروں کی طرح انتہائی بے دردی سے لوٹا جا رہا ہے اور بلوچستان ضلع چاغی اور آس پاس کے ڈسٹرکٹ کے لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا ہے البتہ پروجیکٹ کے دھوئیں پھیلنے سے قریبی علاقوں کے لوگوں کو ٹی بی اور دیگر بیماری میں ضرور مبتلا کر دیتے ہیں جب پروجیکٹ ختم ہوگا تو اس کے پروجیکٹ کی دوزخ نما کھڈے رہ جاتے ہیں تاکہ کل جب پروجیکٹ کا کام ختم ہوگا تو علاقے کے لوگوں کو اجتماعی قبر کی صورت میں کام آئے گا انہوں نے کہا کہ ایسٹ انڈین کمپنی کے طرز پر ملازمین پر ظلم ہو رہا ہے حتیٰ کہ جب کسی ملازم کے رشتہ دار یا کوئی قریبی بندہ فوت ہوجائے تو انہیں بروقت چھٹی نہیں دی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام اور نام نہاد صوبائی حکومت کو بھی معاہدے کے وقت اعتماد میں نہیں لیا جاتا ہے بلکہ اپنی طرفِ سے خود معاہدات کیے جاتے ہیں اس سے پہلے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے دور میں پانچ سال اور اب کسی سے پوچھے بغیر پندرہ سال کی مزید توسیع کرکے سونے تانبے کے اس ذخائر کو بے دردی سے لوٹنے کا عمل تیز تر کردیا گیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی ہمیشہ استحصالانہ پالیسیوں کے خلاف اور مظلوم ملازمین کے حقوق کیلئے صف اول میں رہا ہے اور اب بھی انشاء اللہ پروجیکٹ کے ملازمین کے ساتھ روا رکھے گئے پالیسیوں پر کسی صورت خاموش نہیں رہیں گے نہ کسی کو اجازت دیں گے کہ بلوچستان کے وسائل کو بے دردی سے لوٹ کر اپنے عیاشیوں پر خرچ کریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے