خواتین پر تشدد کے روک تھام کے لئے حکومتی قوانین موجود ہیں تاہم ان پرعمل درآمد نہیں کیا جا رہا، ثنا درانی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) سابق ممبر نیشنل کمیشن فار سٹیٹس آف وومن ثنا درانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پچھلے سالوں کی نسبت اس سال جنسی زیادتی کے کیسوں میں بھی اضافہ ہے جوکہ ہم سب کے لئے ایک المیہ ہے،خواتین پر تشدد کے روک تھام کے لئے حکومتی قوانین موجود ہیں تاہم ان پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا،بلوچستان میں کم عمری کی شادی کے لئے قانون سازی کے عمل کو تیز کیا جائے،مخنس (خواجہ سراہ) کے سماجی اور معاشی تحفظ کے لئے صوبائی سطح پر پالیسی ترتیب اور تشکیل دی جائے، یہ بات انہوں نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفر نس کر تے ہوئے کہی، اس موقع پر چیئر پرسن ایواجی الائنس بلوچستان چیپٹروطن یار خلجی بھی مو جود تھے، ثنا درانی نے کہاکہ حکومت بلوچستان نے فوزیہ شائین کو خواتین کی حیثیت پر صوبائی کمیشن (PCSW) کی چیئرپرسن نامزدکیا جس پرہم انہیں مبارک باد پیش کرتے ہیں،انہوں نے کہاکہ پاپولیشن کونسل کی ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 20 سے 24 سال کی عمر کی21.6 فیصد خواتین کی شادی 18 سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی کردی جاتی ہے کم عمری کی شادی کی یہ شرح مکران ڈویژن میں 23 فیصد کے تناسب کے ساتھ سب سے زیادہ ہے،بلوچستان میں کم عمری کی شادی کے لئے قانون سازی کے عمل کو تیز کیا جائے اور اس قانون کو جلد از جلد اسمبلی سے منظور کروائیں کیونکہ بلوچستان میں لڑکیوں کی کم عمری کی شادیوں سے نہ صرف ان کے صحت کو خطرات لاحق ہوتے ہیں بلکہ اس سے زچگی کے دوران لڑکیوں کی اموات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے،انہوں نے مطالبہ کیا کہ تیزاب سے متاثرہ خواتین کی بحالی اور آبادکاری کے لئے بل اسمبلی میں فل فور لا یا جائے،سرکاری اداروں میں تمام سطحوں پر خواتین کو برابری کی بنیاد پر نمائندگی دی جائے،ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور بلدیاتی الیکشن کروائے جائے اور مقامی حکومت کی ہر سطح پر خواتین کی مخصوص کوٹے میں اضافہ کیا جائے اور ان نشستوں پر خواتین کے لئے انتخابات کا براہ راست طریقہ کار مختص کیا جائے،انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ صوبہ بلوچستان میں ڈویژنل سطح پر دارالامان کا قیام عمل میں لایا جائے اور تشدد سے متاثرہ خواتین کی فوری قانونی رہنمائی اور مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کے لئے وکلاء پینل کی تعیناتی کو عمل میں لایا جائے،ہم مطالبہ کرتے ہے کہ مخنس (خواجہ سراہ) کے سماجی اور معاشی تحفظ کے لئے صوبائی سطح پر پالیسی ترتیب اور تشکیل دی جائے اور ان کی معاشی حالت کوبہتر بنانے کے لئے حکومتی کوٹہ کے مطابق روز گار فراہم کیا جائے،انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں خواتین پر ہرقسم کے تشدد کے روک تھام کے لئے حکومتی قوانین موجود ہیں تاہم ان موجود ہ قوانین پر عمل درآمد کہیں پر نظر نہیں آرہا اسی وجہ سے صوبے بھر میں خواتین کے ساتھ تشدد کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔