مسجد میں دھماکے سے قبل فائرنگ کی گئی، پیشگی اطلاع نہیں تھی ،آئی جی کے پی

پشاور(ڈیلی گرین گوادر) صوبہ خیبرپختونخوا کے آئی جی معظم جاہ انصاری نے کہا ہے کہ مسجد میں پہلے پستول سے فائرنگ کی گئی جس کے بعد خود کش حملہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دھما کے کے حوالے سے کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی۔ انہوں نے جائے وقوع پر ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس موقع پر موجود تھی اور مسجد کے باہر دو سیکیورٹی اہلکار متعین تھے۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی دھماکے کے بعد کہا ہے کہ کوئی تھریٹ الرٹ جاری نہیں ہوا تھا۔

آئی جی کے پی معظم جاہ انصاری نے بتایا کہ مسجد میں ہونے والے خود کش حملے میں ایک پولیس کانسٹیبل شہید جب کہ دوسرا زخمی ہوا ہے جس کی حالت تشویشناک ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیق کے مطابق دھماکے میں 5 سے 6 کلو بارودی مواد کا استعمال کیا گیا تھا۔ہم نیوز کے مطابق آئی جی معظم جاہ انصاری نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک دہشت گرد کو دیکھا گیا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تفتیش و تحقیق جاری ہے اور برآمد ہونے والے نتائج سے عوام الناس کو آگاہ کریں گے۔

واضح رہے کہ پشاور کے علاقے کوچہ رسالدار کی مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خود کش دھماکا ہوا جس میں 56 افراد شہید جب کہ 194 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ اسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ سی سی پی او پشاور کے حوالے سے بتایا تھا کہ مسجد میں دو حملہ آور وں نے داخل ہونے کی کوشش کی تھی اور اسی دوران انہوں نے ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی۔

حملہ آوروں کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ کے باعث ایک پولیس اہلکار شہید جب کہ دوسرا زخمی ہو گیا تھا۔سی سی پی او پشاور نے ابتدا میں بتایا تھا کہ پولیس پر فائرنگ کے بعد دھماکہ ہوا تھا جس میں متعدد افراد شہید اور زخمی ہو گئے تھے۔زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا تھا جب کہ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں سمیت امدادی رضاکار بھی جائے وقوع پر پہنچ گئے تھے جنہوں نے ثبوت و شواہد اکھٹے کرنے شروع کردیے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے